لندن: اس خوبصورت نیلے آسمان تلے ہمارے سیارے زمین کے کھلے مقامات پر پرندوں کی کل تعداد لگ بھگ پچاس ارب سے زائد ہوسکتی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں چار اقسام کے پرندوں کی تعداد بہت زیادہ یعنی اربوں میں ہے جبکہ دوسری جانب پرندوں کی سیکڑوں انواع کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں اور انہیں تحفظ دینے کی ضرورت ہے
تفصیلات کے مطابق ایک حالیہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ عام چڑیا، یورپی مینا، ایک طرح کے حلقوں والا بگلا اور کھلیانی (بارن) ابابیل میں سے ہر ایک کی تعداد اس وقت ایک ارب سے زائد ہوسکتی ہے جبکہ پرندوں کی ایک ہزار ایک سو اسی انواع ایسی ہیں جن کی تعداد صرف پانچ ہزار یا اس سے بھی کم ہے، اس مجموعی تعداد کو اگر انسانی آبادی پر تقسیم کیا جائے تو زمین کے ہرفرد کے حصے میں چھ جنگلی اور غیرپالتو پرندے آئیں گے
یہ تازہ تحقیق یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے پروفیسر کورے کیلگن اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ اس تحقیق سے انکشاف ہوتا ہے کہ ایک جانب تو فضاؤں میں بعض اقسام کے پرندوں کی حاکمیت ہے جبکہ دوسری جانب بہت سے نایاب پرندے صفحہ ہستی سے مٹنے کے قریب ہیں
اس ضمن میں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ چوبیس برس قبل اندازہ لگایا گیا تھا کہ شاید زمین پر آزاد پرندوں کی تعداد دو سو سے چار سو ارب ہوسکتی ہے۔ لیکن اس کی وجہ یہ نہیں کہ پرندے تیزی سے کم یا ختم ہورہے ہیں بلکہ اب ہمارے پاس پرندوں کو شمار کرنے کی جدید ترین ٹیکنالوجی ہے جو پرانے تخمینوں کو رد کر رہی ہیں
اس کےلیے ایک آن لائن ڈیٹا بیس اِی-برڈ سے استفادہ کیا گیا ہے۔ اس میں عام شہری، سائنس داں، طالب علم اور پرندوں کو دیکھنے اور شمار کرنے والے اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ اس ڈیٹا کو مزید شفاف بنانے کے لیے دنیا بھر میں ماہرین سے حاصل ہونے والے سیکڑوں ڈیٹا بیس سے بھی ان کا موازنہ کیا گیا ہے۔ اس ڈیٹا بیس میں اب تک سات سو چوبیس انواع کے پرندے شامل ہیں۔ اس کے بعد ایک جدید ترین ماڈل بنایا گیا جس سے معلوم ہوا ہے کہ ہماری زمین پر اس وقت پرندوں کی تعداد پچاس ارب ہوسکتی ہے
جب کہ دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ عوامی ڈیٹا قدرے ناقابلِ اعتبار ہوسکتا ہے۔ برطانیہ میں پرندوں کی حفاظتی سوسائٹی کے ماہر رچرڈ گریگری کہتے ہیں کہ اِی-برڈ ڈیٹا بیس میں منطقہ حارہ اور ٹراپیکل علاقوں کے پرندوں کا ڈیٹا بہت ہی کم اور غیرتسلی بخش ہے
اس کے علاوہ بعض دوردراز جزیروں پر ایسے پرندوں کی کئی اقسام بڑی تعداد میں موجود ہوسکتی ہے، جہاں انسانی رسائی نہ ہونے کے برابر ہے.