سندھ انڈیجنئس رائٹس الائنس کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد، بحریہ ٹاؤن کے خلاف قرارداد پاس

رپورٹ جہانزیب کلمتی

سندھ انڈیجنئس رائٹس الائنس کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا

یہ آل پارٹیز کانفرنس حال ہی میں بحریہ ٹاؤن کراچی کی جانب سے قبضے کی کوشش کیے جانے والے کاٹھوڑ کے ایک  متاثرہ گاؤں ہادی بخش گبول گوٹھ میں منعقد کی گئی

آل پارٹیز کانفرنس میں سندھ کی مختلف سیاسی، قومپرست، سماجی تنظیموں سول سوسائٹی کے رہنماؤں، نمائندوں، ادیبوں، شاعروں، وکلاء، اساتذہ اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی

کانفرنس سندھ انڈیجنئس رائٹس الائنس کے صدر یوسف مستی خان کی صدارت میں ہوئی. میزبانی کے فرائض سندھ انڈیجنئس رائٹس الائنس کے عبدالخالق جونیجو، خدا ڈنو شاہ، گل حسن کلمتی اور ڈاکٹر رخمان گل پالاری و دیگر نے انجام دیئے

جب کہ شرکاء میں جیئے سندھ ترقی پسند پارٹی کے ڈاکٹر قادر مگسی، سندھ یونائٹڈ پارٹی کے جلال محمود شاہ، جیئے سندھ محاذ کے چیئرمین ریاض چانڈیو، پورہیت اتحاد کے مسرور شاہ، جیئے سندھ محاذ کے ہاشم کھوسو، جیئے سندھ کے نواز خان زنئور، نیشنل ڈیموکریٹک کے عبدالحئی بلوچ، عوامی تحریک کے قادر رانٹو، جیئے سندھ آریسر کے اسلم خیرپوری، سندھ ہاری کمیٹی کے صدر ثمر حیدر جتوئی، جیئے سندھ محاذ سرور سہتو کے علی محمد، ملیر کے معروف سیاسی اور سماجی رہنما قادر بخش کلمتی، مسلم لیگ نون کے شاہ محمد شاہ، محمد عرس کاچھیلو، عوامی جمہوری پارٹی کے کرم علی وسان، بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آمنہ بلوچ ، نور محمد جوکھیو، پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے عبدالرشید بروہی، علاؤالدِّين گبول،ملیر آبادگار اتحاد کے لال بخش بلوچ، جمیت علماء اسلام ف، ہیومن رائٹس کمیٹی کے اسد بٹ، سندھ انڈیجنئس رائٹس لیگل کمیٹی کے کاظم مہیسر، ، قومی عوامی تحریک کے مظہر راہوجو مزدور کسان پارٹی کے قمر، سندھ عورت تحریک کی سلمیٰ جونیجو، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے شاہ زیب بلوچ تھنکرز رائٹرز فورم کے نور احمد میمن، جیئے سندھ قومی محاذ کے الاہی بخش بکک، ہوم بیسڈ کی زارا خان، نیشنل ٹریڈ یونین کے ناصر منصور، بی این پی مینگل کے سعید ولی، ارتقا کے کلیم درانی، کراچی بچاؤ کمیٹ کے کامریڈ خرم، سندھ سجاگ کے سارنگ جویو، سندھ وژن کے مظہر ٹالپر، لیاری عوامی محاذ کے عبدالخالق زوران، ورکرز فرنٹ کے لیاقت کلمتی، سندھ سیو کے پروفیسر توصیف احمد، ڈاکٹر ریاض شیخ، ڈبلیو ڈی ایف کی عالیہ بخشل تھلو اور ایڈووکیٹ اشرف سموں شامل تھے

کانفرنس کے اختتام پر قرار داد پیش کی گئی جیسے شرکاء نے اتفاق رائے سے منظور کر لیا

قرارداد کا متن

ہم سندھ انڈیجنئس رائٹس الائنس کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک سیاسی رہنما، کارکنان، مزدور رہنما، سماجی کارکن، وکلاء رہنما، ادیب شعراء، انسانی حقوق، حقوق نسواں کی تنظیموں کے رہنما و کارکنان بحریہ ٹاؤن کراچی کو ناجائز، غیر قانونی، غیر آئینی اور سندھ دشمن منصوبہ سمجھتے ہوئے اسے مکمّل طور پر رد کرتے ہیں. اس ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ  بھی اسے غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا فیصلہ دے چکی ہے، جب کہ تاریخ نے اسے سندھ دشمن منصوبہ ثابت کرتی ہے. ہم سمجھتے ہیں کہ بحریہ ٹاؤن کراچی سرمایہ دارانہ یلغار کا ایک حصہ ہے اور سندھ حکومت اور مرکزی حکومت اس کی سہولت کار بنی ہوئی ہیں. خاص طور پر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اس حوالے سے اپنے سندھ دشمن کردار کی وجہ سے ننگی ہو کر سامنے آئی ہے اور جو ڈی ایچ اے سٹی، ذوالفقار آباد اور تھرکول پروجیکٹ جیسے منصوبوں کےذریعے سندھ کو نیلام کر رہی ہے. ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اکیسویں صدی کا کالونیلزم ہے، جو اٹھارہویں صدی کے کالونیلزم سے بھی زیادہ خطرناک ہے. ایک طرف سندھ کی زمین اور اس کے وسائل پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف بھاری بیرونی آبادکاری کے ذریعے سندھیوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے. بحریہ ٹاؤن کے بدمعاش کارندوں کی جانب سے سندھ حکومت اور اداروں کی سرپرستی میں بلکل اسی طرح ملیر کے اصل قدیمی مقامی باشندوں پر حملہ آور ہو کر ان کے گوٹھ، گھر، اسکول، قبرستان مسمار کرکے وہاں قابض ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے جیسے اسرائیل فلسطین میں کر رہا ہے. یہ ترقی کے نام پر تباہی ہے. جس کے خلاف ہم صورت میں اور ہر ممکن طریقے سے آخری دم تک مزاحمت کریں گے.

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ

1. ناجائز طور پر قبضہ کی گئی زمینوں پر بحریہ ٹاؤن کراچی کا تعمیراتی کام فوری طور پر بند کرایا جائے

2. سپريم کورٹ کے 2018ع کے فیصلے کے مطابق بحریہ ٹاؤن کراچی کا منصوبہ مکمل طور پر غیرقانونی ہے، اس لیے یہ سارا منصوبہ ختم کیا جائے.
3. جن مقامی افراد کے گھر، گوٹھ، روزگار کے ذرائع، اسکول اور قبرستان مسمار کیے گئے ہیں، انہیں مارکیٹ کے مطابق معاوضہ ادا کیا جائے.
4. عمل درآمدی بنچ کی طرف سے اپنے اختیارات سے تجاوز کر کے اور پیسوں کے عوض بحریہ ٹاؤن کراچی کے منصوبے کو جائز قرار دینا غلط اور غیر آئینی ہے، یہ فیصلہ واپس لیا جائے
5. سندھ حکومت کی جانب 2013ع میں سے ملیر کے 43 دیہہ ایم ڈی اے کے حوالے کرنے کا نوٹیفکیشن رد  کر کے زمینوں کی اصل پوزیشن بحال کی جائے

اجلاس میں شامل تمام سیاسی پارٹیوں، سماجی تنظیموں، سول سوسائٹی، ادیبوں، شعراء، وکلاء اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے افراد نے سندھ انڈیجنئس رائٹس الائنس کی بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف جدوجہد کی حمایت کرتے ہوئے اس کا مکمل طور ساتھ دینے کا اعلان کیا

جب کہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ 6 جون 2021 کو سندھ ایکشن کمیٹی کی طرف سے اعلان کیے گئے بحریہ ٹاؤن کراچی مخالف دھرنے میں بھرپور شرکت کی جائے گی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close