کلیولینڈ : یقیناً آپ کے ساتھ بھی ایسا کئی بار ہو چکا ہوگا کہ کہنی کسی چیز سے ٹکرانے سے جیسے آپ کو کرنٹ لگا ہو، آخر ایسا کیوں ہوتا ہے اور کیوں ہاتھ کے کسی دوسرے حصے سے کسی شے کے ٹکرانے پر یہ تکلیف نہیں ہوتی؟ اب طبی ماہرین نے تحقیق کرکے اس کا جواب ڈھونڈلیا ہے
تفصیلات کے مطابق سائنسی جریدے لائیو سائنس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کہنی پر لگنے والی چوٹ زیادہ تکلیف اس لیے دیتی ہے کیوں کہ وہاں ہڈی نہیں بلکہ اعصاب ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے اس جگہ کو ’ فنی بون‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ہلکی سی چیز بھی ٹکڑا جائے تو یہ فنی بون پورے بازو سے لے کر زبان تک برقی شاک کی لہریں بھیجتی ہے
اس بارے میں کلیولینڈ آرتھوپیڈک انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر ڈومینیک کنگ کا کہنا ہے کہ اس بات کو سمجھنے کے لیے انسانی جسم میں موجود بافتوں کے نظام کو دیکھنا ہوگا۔ سائنسی زبان میں فنی بون کو Ulner نس کے نام سے جانا جاتا ہے، جو کہ بازو کا بنیادی اعصاب ہے۔ یہ نس بازو میں کہنی سے کندھے تک موجود دو لمبی ہڈیوں کے درمیان موجود جھری کے ذریعے ریڑھ کی ہڈی سے گردن تک سفر کرتی ہے۔ یہی Ulner نس انگلی کی نوک سے دماغ تک معلومات کے تبادلے کی ذمے دار بھی ہے، اسی نس کی بدولت ہم کسی چیز کو چھو کر محسوس کر سکتے ہیں
تحقيق کے مطابق جب اعصاب آپ کے بازو میں موجود خالی جگہ میں سفر کرتے ہیں تو آپ کے بازو کی ہڈی اور ٹکرانے والی سخت سطح سے ٹکرا ؤ کے نتیجے میں اس نس پر دباؤ پڑتا ہے، جس سے درد جیسا برقی شاک پیدا ہوتا ہے۔ کہنی میں پٹھوں اور چربی کی تہوں میں موجود یہ نس چوٹ لگنے پر درد کے سنگل کو پورے بازو اور دماغ تک بھیجتی ہے، جس سے تکلیف کا احساس پورے جسم کو جھنجھنا کر رکھ دیتا ہے.