ملیر میں حاجی بیت اللہ بلوچ کے خاندان کو کچھ مقامی غنڈے اور لینڈ مافیا بنام نور محمد لاشاری اور صالح محمد لاشاری جو مصطفٰی گجر، لیاقت چانڈیو اور عمران میمن کی سرپرستی اور شاہ لطیف پولیس کی سربراہی میں خود کو پاکستان کے معتبر اداروں سے منسوب کرکے حاجی بیت اللہ باغ کی جدی پشتی زمینیں خالی کرنے کے لئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں
اگر کوئی تاریخ ملیر سے واقف ہے تو حاجی بیت اللہ بلوچ کو ضرور جانتا ہے، جس کی چوتھی پشت ابھی تک ملیر میں آباد ہے۔ حاجی بیت اللہ بلوچ ملیر کو آباد کرنے والوں میں سر فہرست نام ہے۔
سرکاری کاغذات میں جو زمینیں حاجی بیت اللہ کے نام پر درج ہیں، ان پر سال 1949 کی مہر لگی ہوئی ہے، جس کا صاف مطلب ہے کہ حاجی صاحب 1949 سے پہلے یہاں کم و بیش 20 سال سے رہائش پذیر ہوں گے۔
یہ قبضہ گیریت کی تحریک بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے اور دوسرے ہاؤسنگ پروجیکٹ کی بعد اب اندرون ملیر کو نگلنے والی ہے
قیام پاکستان سے پہلے یہاں رہنے والے اور بانیان ملیر حاجی بیت اللہ بلوچ کے خاندان کو کچھ مقامی غنڈے اور لینڈ مافیا بنام نور محمد لاشاری اور صالح محمد لاشاری جو مصطفٰی گجر، لیاقت چانڈیو اور عمران میمن کی سرپرستی اور شاہ لطیف پولیس کی سربراہی میں خود کو پاکستان کے معتبر اداروں سے منسوب کر کے اہلیان حاجی بیت اللہ باغ کی جدی پشتی زمینیں خالی کرنے کے لئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
حاجی بیت اللہ کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ لوگ گزشتہ ایک سال سے ہمیں ہراساں کر رہے ہیں۔ ہتھیار بند ہو کر عورتوں اور بچوں پر حملہ آور ہیں۔ آباد زمینوں پر ہتھیار کے زور پر ٹریکٹر چلا کر فصلوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ یہ لینڈ گریبر فخر کے ساتھ بندوق کی نوک پر سینہ تان کر کہتے ہیں کہ ہمارے پیچھے بہت بڑے ہاتھ ہیں۔ یہ بڑے ہاتھ پورے پاکستان کے پیچھے ہیں۔
ملیر کے سنجیدہ حلقوں نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ مسئلہ حاجی بیت اللہ باغ، گڈاپ، کاٹھوڑ کا نہیں ہے، پورے ملیر کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ ملیر نظروں میں ہے، اور ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر سے پہلے یہاں تمام زرخیز زمینوں پر لینڈ گریبر مافیا بلند و بالا عمارتیں کھڑی کرنے کے لیے نظریں گاڑے طاق میں ہے۔ آج بیت اللہ باغ میں گھسے ہیں کل ہر گاؤں اور ہر گھر میں گھسیں گے
حاجی بیت اللہ فیملی کا کہنا ہے کہ اس دن دہاڑے ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف ہم نے ڈی سی ملیر، ایس ایس پی ملیر، ڈی جی رینجرز سب کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر کچھ حاصل نہیں ہوا
اس گروپ کے جعلی دستاویزات ہیں جن میں سروے نمبر 30، 190، 130 کا ذکر ہے جب کہ حاجی بیت اللہ باغ کا وجود قانونی اور اصولی طور سروے نمبر 140، 146، 147 اور اس سے متصل دوسرے سروے نمبروں پر ہے۔ اور یہ گروپ حاجی بیت اللہ باغ کے ساتھ ساتھ باقی 190 ایکڑ اراضی کی مالکی کا دعوٰی کر رہے ہیں۔ یعنی حاجی بیت اللہ باغ کے بعد سیٹھ باغ، پشمبے میتگ، ولی محمد گوٹھ، صالح محمد گوٹھ اور عمر باغ کلری کا نمبر ہے
ملیر کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر ہم اسی طرح غفلت کی نیند سوتے رہے تو یہ سلسلہ حاجی بیت اللہ باغ تک نہیں رکے گا بلکہ لینڈ مافیا کا مگر مچھ پورے ملیر کو نگل جائے گا. یہ لوگ بندوق کی نوک پر ہم سے پورا ملیر چھیننا چاہتے ہیں، اگر آج ہم بیت اللہ باغ کے لئے یک مشت کھڑے نہیں ہوں گے تو پھر کل وقت سے شکایت کرنے ضرورت نہیں ہے۔ آئیں اور مل کر ان کے خلاف کھڑے ہوں اور پر امن طور پر ان غیبی قوتوں کا مقابلہ کریں۔
سنجیدہ حلقوں نے کہا کہ ہم اہلِ ملیر اور ملیر کی سماجی تنظیموں سے مدد کی اپیل کرتے ہیں اور منتخب نمائندوں سے اعلٰی حکام سے بات کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔