ادب
-
اور ہوا خاموش ہو گئی۔۔۔ (ہندی ادب سے منتخب افسانہ)
رات گہری ہوتی جا رہی ہے اور میں بہتی جا رہی ہوں۔ تھم نہیں سکتی ہوں، کوئی سرائے میرے لئے…
Read More »
بادل آنا شروع اور پھر ایسے گھِر کے آئے، جیسے رات چھائی جارہی ہو۔ پھر پھوار پڑنے لگی۔ سڑک کے…
Read More »صبح کے آٹھ بج رہے تھے، گیس پریشر میں کمی کے باعث سکینہ کو ناشتہ بنانے میں شدید دقت کا…
Read More »میں جب سے اپنی آبائی سلطنت کی سیاحت کرنے نکلا ہوں، روز بہ روز پائے تخت سے دُور ہی دُور…
Read More »یہ جون کا مہینہ تھا، آسمان آگ برسا رہا تھا، یار محمد گوٹھ کی تنگ گلی میں سکونت پذیر لوگ…
Read More »مئی کا اک گرم دن تھا، سورج آگ برسا رہا تھا۔ کالج کی ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد جیسے ہی…
Read More »وہ چھبیس سال کا تھا۔ اچھے کالج سے پڑھ کر ایم اے کیا تھا اور اچھی نوکری کا حامل تھا۔…
Read More »یہ عصر کا وقت تھا، گرمی کی شدت قدرے کم ہو گئی تھی۔ اکرم اور مشتاق پٹھان کے ہوٹل پر…
Read More »پچھلے دس یا اس سے بھی کچھ زیادہ سالوں سے، ہر دن بوڑھا زیادہ تر وقت ندی کے کنارے بیٹھا…
Read More »رات گہری ہوتی جا رہی ہے اور میں بہتی جا رہی ہوں۔ تھم نہیں سکتی ہوں، کوئی سرائے میرے لئے…
Read More »مہران کئی برسوں بعد لندن سے ماسٹرز کی ڈگری لے کر وطن واپس آ رہا تھا۔ جہاز کی کھڑکی سے…
Read More »