پاکستان میں اچانک سولر پینلز اتنے سستے کیسے ہوئے۔۔ اندر کی کہانی

ویب ڈیسک

پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں اچانک بڑی کمی واقع ہوئی ہے اور 70 ہزار والے سولر پینل کی قیمت 30 ہزار تک گر گئی ہے۔ ویسے تو ملک میں سول پینلر سستے ہونے کی وجہ ڈیوٹی کا عائد نہ ہونا بتایا جا رہا ہے، لیکن حقیقت کچھ اور ہی ہے

اس کے پسِ پردہ عالمی تجارت اور ٹیکنالوجی کے رازبہیں جو عام صارفین کی نظر سے اوجھل ہیں۔ اس لیے اس میں صرف صارفین کا فائدہ ہی نہیں بلکہ نقصان بھی پوشیدہ ہے

دراصل سولر سیل اور فوٹو وولٹک (پی وی) ماڈیول یا عرفِ عام میں سولر پینلز کی مینوفیکچرنگ میں چینی اجارہ داری کو توڑنے کے لئے امریکا اور یورپ میں گیگا واٹ کی سطح پر پی وی سیل اور ماڈیول پروڈکشن کی فیسیلٹیز کے منصوبے بنائے گئے تھے، جو اب تاخیر کا شکار ہو چکے ہیں یا انہیں مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے

چونکہ توقع کی جا رہی تھی کہ مغرب میں سولر پینلز کی بڑے پیمانے پر خریداری کی جائے گی، اس لیے ایک جانب چینی سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر سولر پینل کا اسٹاک جمع کر لیا تو دوسری جانب مغربی سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر سولر پینل خرید کر جمع کر رکھے ہیں۔ اب یہ ذخیرہ اندوز مزید نقصان کا شکار ہیں

سولر پینل کی قیمتوں میں اس ریکارڈ کمی کی وجہ کیا ہے، اس سوال کا آسان جواب طلب اور رسد کا فرق ہی ہے، لیکن گزشتہ سال کے دوران چین میں سولر پینلز (سولر ماڈیولز) اور ان کے خام مال (را مال) بنانے والی کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت میں بہت اضافہ ہوا ہے اور نئی کمپنیاں بھی میدان میں آئی ہیں۔ دوسری جانب سولر پینلز کی درآمد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، بالخصوص یورپی ممالک سے سولر پینلز کی درآمد میں۔۔ یورپ کی تقریباً تمام درآمدات چین سے آتی ہیں، چین کی سولر پینل کی کل برآمدات کا تقریباً 60 فیصد یورپ کو جاتا ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ سے گزشتہ سال تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور یورپ نے تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کے لیے سولر پینلز کی درآمد شروع کر دی۔

دوسری جانب لیبر کی کمی اور ریگولیٹری عوامل کی وجہ سے اتنی تنصیب نہیں ہو سکی۔ اب موجودہ صورتحال یہ ہے کہ یورپ میں اندھا دھند درآمد کی وجہ سے اور چین میں پروڈکشن گودام سولر پینلز سے بھرے پڑے ہیں، پیچھے سے نئی پروڈکشنز بھی آرہی ہیں، جس کی وجہ سے پینلز کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔

اس وجہ سے، دنیا بھر میں بہت سے درآمد کنندگان پینل کی قیمتوں میں مزید کمی کی توقع کے باعث جان بوجھ کر پینل درآمد نہیں کر رہے ہیں۔

طلب سے زیادہ رسد کی وجہ سے ہمیشہ قیمتیں کم ہوتی ہیں لیکن یہاں ایک اور معاملہ بھی ہے، دراصل سولر پینل سستے ہونے کی ایک اور وجہ ان میں استعمال ہونے والا میٹریل بھی ہے۔

شمسی توانائی سب سے سستی اور تیز بجلی پیدا کرنے والی ٹیکنالوجی بن گئی ہے۔ ہر کمپنی مارکیٹ کے مختلف عوامل اور مصنوعات میں بہتری کی وجہ سے اس کی قیمتیں انتہائی مسابقتی رہی ہیں

آسان الفاظ میں، ہر دوسری کمپنی اسی کاروبار میں آنا چاہتی ہے۔ ایک جانب جہاں مسابقت کی وجہ سے قیمتیں کم ہوئیں، تو دوسری جانب سولر پینلز کی تیاری کی لاگت بھی کم ہوئی۔

لاگت میں کمی کی وجہ پینلز میں فوٹو وولٹک سیل کی بہتر پیکنگ، کم چاندی کا استعمال، پتلا شیشہ، پتلے فریم اور بڑے ماڈیول شامل ہیں۔

سستے ڈی سینٹرلائزڈ سولر روف ٹاپ پی وی سسٹمز یا یوٹیلیٹی اسکیل انسٹالیشن ٹیکنالوجیز خریدنے والے صارفین نے اس کا فائدہ اٹھایا ہے۔

ایک دہائی کے دوران، سولز پینلز کا سائز دگنا ہوا ہے، جب کہ صلاحیت کئی گنا بڑھی ہے۔ اب پتلے فریموں اور پتلے شیشے کے ساتھ پینلز سائز میں تقریباً دوگنے ہو چکے ہیں۔

ہاف کٹ سیل ماڈیولز میں اب عام طور پر پچھلے شیشے میں تین سوراخ ہوتے ہیں، جس سے وہ چھوٹے سائز کے ساتھ زیادہ بجلی پیدا کرتے ہیں۔

یہ تبدیلی 2017 میں اس وقت ہوئی، جب 2 ملی میٹر موٹا گلاس سولر پینل متعارف ہوا، جو اس سے پہلے کے معیار یعنی گولڈ اسٹینڈرڈ کے 3.2 ملی میٹر سے کم تھا۔ اسی دوران سولر پاور پلانٹس نے بنیادی طور پر دو طرفہ، ڈبل گلاس استعمال کرنا شروع کر دیا، جس سے سولر پینلز کی بجلی بنانے کی صلاحیت بڑھ گئی۔

آج کل تقریباً تمام بڑے سولر پلانٹس سامنے اور عقب میں 2 ملی میٹر موٹے شیشے کے ساتھ بائی فیشل، ڈبل گلاس پینلز استعمال کرتے ہیں۔

اب صورت حال یہ ہے کہ ایک جانب تو سولر پینلز لاگت کم ہونے کی وجہ سے سستے ہوئے ہیں تو دوسری جانب مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر کمپنیوں کے سامنے آنے کے باعث مقابلہ بڑھا ہے اور اس نے بھی قیمتیں نیچے دھکیل دی ہیں۔

مغرب میں سولر پینلز کی تیاری کے امکانات بھی قیمتوں میں کمی کی وجہ بنتے ہیں۔

سستے سولر پینلز کا نقصان کی بات کی جائے تو حالیہ برسوں میں گھروں میں استعمال ہونے والے سولر پینلز کا معیار اتنا گرا ہے کہ ٹوٹ پھوٹ کی شکایات بڑھ گئی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اب 10 فیصد پینلز ٹوٹ جاتے ہیں۔

پینلز ٹوٹنے یا ان میں دراڑیں آنے کی وجہ یہ ہے کہ بیشتر پینلز 2 ملی میٹر ڈبل گلاس پر مبنی ہیں۔

گلاس میں یہ دراڑیں وارنٹی کے دعووں اور معاہدے کے تنازعات کا سبب بن رہی ہیں، جس میں پیسہ، وقت اور سالمیت کی قیمت لگ رہی ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ سستا سولر پینل نہ صرف بجلی صارفین کے لیے بدتر نتائج کا باعث بن رہا ہے، بلکہ صنعت کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے، جس سے سولر پینل اور پی وی ٹریکر سپلائرز، انجینئرنگ، مصنوعات اور تعمیراتی کمپنیاں، اور سولر پلانٹ کے مالکان متاثر ہو رہے ہیں۔

گویا سولر پینل سستا تو ہوا ہے لیکن شمسی توانائی میں سرمایہ کاری پر فائدے میں کوئی بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوا۔ اس صورت حال میں سولر پینل کی صنعت میں ایسی آوازیں بھی اٹھ رہی ہیں کہ صرف قیمتوں میں کمی کرنے کے بجائے معیار برقرار رکھنے پر توجہ دی جائے۔

سولر پینل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سی (مینوفیکچرنگ کمپنیاں) خاص طور پر یورپی کمپنیاں دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں کیونکہ وہ کم قیمتوں کی وجہ سے چینی کمپنیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

کیونکہ یورپ میں سولر پینلز کی پیداواری لاگت چین کے مقابلے میں زیادہ ہے اور اسی وجہ سے مستقبل میں یورپ چین سے سولر پینلز کی درآمد پر پابندی لگا سکتا ہے یا ان پر بھاری ٹیکس اور ڈیوٹیز عائد کر سکتا ہے۔ دوسری جانب چینی کمپنیوں کے حالات اتنے اچھے نہیں لیکن چینی کمپنیوں کو چینی حکومت کی مدد ضرور مل رہی ہے۔

مستقبل کی پیشن گوئی
اس ساری صورتحال سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ رواں سال کے دوران سولر پینلز کی قیمتیں مزید کم ہوں گی اور اگر کوئی اضافہ ہوا تو یہ معمولی ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ لوگوں کو سستے سولر پینل ملیں گے کیونکہ دنیا کے 80% سے زیادہ پینل چین میں بنائے جاتے ہیں ۔ باقی پاکستانیوں کو کتنے سولر پینل ملیں گے اس کا انحصار درآمدی حالات اور سولر امپورٹر کے منافع کے لالچ پر ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close