کیا آپ خوشی کے رازوں سے واقف ہیں؟

ڈاکٹر خالد سہیل

رضوانہ شیخ کا خط:
تسلیمات!
ڈاکٹر خالد سہیل!
امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔

آج آپ سے میں خوشی کے بارے میں پوچھنا چاہتی ہوں۔ گزشتہ سال عید کے موقع پر ایک خاتون سے ملاقات ہوئی۔ وہ کہنے لگیں: بچپن میں عید پر مہندی، چوڑیوں، نئے کپڑوں اور جوتوں کی، سیر پر جانے اور کھانے پینے کی بہت خوشی ہوتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

ان کی اس بات نے میرے ذہن میں سوچ کا ایک نیا در وا کیا۔ مجھے خود بھی محسوس ہوا کہ بچوں اور بڑوں میں خوشی کا احساس مختلف ہوتا ہے۔ کیا عمر کے لحاظ سے خوشی کے مختلف درجات ہوتے ہیں؟ علمِ نفسیات کے مطابق مخلتف درجات کی کیا وجہ ہوتی ہے؟ سنجیدہ ہونے اور عملی زندگی میں داخل ہو جانے کے بعد ہمارے دلوں سے خوشی کا احساس کم کیوں ہو جاتا ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ ہمارا بچپن والا جوش و جذبہ اور خوشی کا احساس ہر عمر میں برقرار رہے؟ اگر یہ ہر عمر میں بدستور برقرار رہے تو زندگی کے رنگوں اور رونقوں میں کافی اضافہ ہو جائے گا۔

اس معاملے پر اور اس سے متعلقہ باتوں پر آپ کی رہنمائی کی طالب ہوں۔
والسلام،
رضوانہ شیخ

٭٭٭

خالد سہیل کا جواب:

محترمہ و مکرمہ و معظمہ رضوانہ شیخ صاحبہ!

اگرچہ میں آپ سے کبھی نہیں ملا لیکن آپ کی تحریروں سے عیاں ہے کہ آپ ایک دلچسپ خاتون ہیں، اسی لیے دلچسپ خطوط بھی لکھتی ہیں اور دلچسپ سوال بھی پوچھتی ہیں۔

ایک طویل خاموشی کے بعد اس دفعہ آپ نے خوشی کے رازوں کے بارے میں سوال پوچھا ہے۔ آپ کا خط پڑھتے ہوئے مجھے اپنے وہ دوست یاد آئے، جنہوں نے پچھلے مہینے ریڈیو پر میرا انٹرویو کیا اور مجھ سے خوشی کے راز پوچھے۔ میں نے انہیں بتایا کہ میری نگاہ میں خوشی کے دو راز ہیں:
PASSION AND COMPASSION

جن لوگوں کے دلوں میں زندگی کے کسی پہلو کے بارے میں
جوش ہوتا ہے
جذبہ ہوتا ہے
ذوق ہوتا ہے
شوق ہوتا ہے
وہ خوش رہتے ہیں۔
وہ اپنے مشغلے اپنے خواب اپنے آدرش میں اتنے کھو جاتے ہیں کہ دنیا سے بے نیاز ہو جاتے ہیں۔

جب ہم سب بچے تھے تو ہم کھیلتے تھے اور زندگی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ جب ہم نوجوان تھے تو زندگی کی رنگینیوں سے محظوظ و مسحور ہوتے تھے۔۔

لیکن پھر ہم میں سے اکثر نے
زندگی کی ذمہ داریاں قبول کر لیں
کسی محکمے میں نوکری کر لی
کسی اجنبی سے شادی کر لی
زندگی ایک معمول پر آ گئی۔ ایک روٹین بن گئی۔

اور اس روٹین، اس معمول اور اس ذمہ داری کی زندگی نے دیمک کی طرح ہماری خوشی کو کاٹنا اور کترنا شروع کر دیا۔

اس طرح ایک ہنستا کھیلتا بچہ اور ایک شرارتی نوجوان سنجیدہ انسان بن گیا۔
زندگی کی ذمہ داریوں کی وجہ سے
غمِ دوراں نے غمِ جاناں کو شکست دے دی۔

رضوانہ شیخ صاحبہ!
آپ کو کرکٹ پسند ہے،
آپ کو فلم اور ڈرامے میں دلچسپی ہے،
آپ نے اپنے مشاغل سے دلچسپی قائم رکھی ہے۔ اسی لیے آپ خوش ہیں اور زندگی سے محظوظ و مسحور رہتی ہیں۔
وہ لوگ اپنے بچپن اور نوجوانی کی خوشی برقرار رکھتے ہیں جو
اپنی مرضی کا پروفیشن
اور
اپنی مرضی کی محبوبہ سے شادی کرتے ہیں
وہ کھیل اور کام
WORK AND PLAY
میں توازن قائم رکھتے ہیں۔
وہ ساری عمر کوئی نہ کوئی مشغلہ اور دوستوں کا حلقہ قائم رکھتے ہیں۔
جو کھیل اور کام کا توازن کھو دیتے ہیں، وہ دکھی ہو جاتے ہیں۔

پیشن کے ساتھ کمپیشن بھی اہم ہے۔
جن انسانوں کو دوسرے انسانوں سے ہمدردی ہوتی ہے وہ بھی خوشی کا راز جانتے ہیں۔
وہ خدمتِ خلق کرتے ہیں اور دوسروں کو خوش رکھ کر خود بھی خوش رہتے ہیں۔
میں خدمتِ خلق کو بہت پسند کرتا ہوں اور اپنے مریضوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ وولنٹیر ورک کیا کریں۔
خدمتِ خلق میں بھی خوشی کا راز مضمر ہے۔

جب دوست مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میری خوشی کے راز کیا ہیں تو میں انہیں بتاتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی میں خوشی کے تین راز دریافت کیے ہیں۔ وہ تینوں راز میری تخلیقی زندگی کی تکون ہیں، اس کے تین کونے ہیں

CREATIVE WRITING
میں نے اپنے تخلیقی کام کے لیے ہفتے میں سے تین صبحیں مختص کر دی ہیں۔ مجھے ’ہم سب‘ کے لیے کالم لکھ کر بہت مسرت حاصل ہوتی ہے۔ یہ میرا پیشن ہے۔

CREATIVE PSYCHOTHERAPY
میں ہفتے میں پانچ دن مریضوں کی خدمت کرتا ہوں۔ مجھے لوگوں کے دکھوں کو سُکھوں میں بدلنے میں، ان کی مدد کرنے سے خوشی حاصل ہوتی ہے۔ یہ میری خوش بختی کہ میں لوگوں کے آنسوؤں کو مسکراہٹوں میں بدلنے میں ان کی مدد کر سکتا ہوں۔

CREATIVE FRIENDS
میرے ادبی دوست، میری فیمیلی آف دی ہارٹ بھی میری خوشی میں اضافہ کرتی ہے۔ میں ان کے ساتھ ڈنر اور ڈائلاگ کرتا ہوں۔ ان کے ساتھ کتابیں لکھتا ہوں۔ ان کے ساتھ ادبی محبت ناموں کا تبادلہ کرتا ہوں۔ وہ ملاقاتیں میری خوشی کو بڑھاوا دیتی ہیں۔

رضوانہ شیخ صاحبہ،
میری زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ بچپن اور نوجوانی کی خوشی بڑھاپے تک قائم رہ سکتی ہے لیکن اس کے لیے ہمیں ہوم ورک کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے

خوشی کے راز جاننے
اور پھر
ان پر عمل کرنے
خواب دیکھنے
اور پھر
ان خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے
اور
زندگی میں
رنگوں اور رونقوں میں اضافہ کرنے
کی ضرورت ہے۔
آپ کی شخصیت اور تخلیقیت کا مداح
خالد سہیل۔

بشکریہ ’ہم سب‘ و مصنف

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close