عدم اعتماد: اسمبلی اجلاس شروع ہوتے ہی ختم، نئے وزیراعظم کے انتخاب کی درخواست جمع

نیوز ڈیسک

اسلام آباد : اپوزیشن نے نئے وزیراعظم کا انتخاب قومی اسمبلی ایجنڈے میں شامل کرنے کی درخواست جمع کرادی ہے

اپوزیشن نے درخواست قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی اور نئے وزیراعظم کا انتخاب ایجنڈا میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے

درخواست میں کہا گیا کہ ضمنی ایجنڈا جاری کرکے نئے وزیراعظم کا انتخاب بھی ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔ سردار ایاز صادق ، نوید قمر اور شازیہ مری نے قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی جانب سے یہ درخواست جمع کرائی

سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ سپلیمنٹری ایجنڈا جاری کرکے نئے وزیراعظم کے انتخاب کو ایجنڈا میں شامل کیا جائے، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں نئے وزیراعظم کا انتخاب بھی ایجنڈے پر ہونا چاہیے

قبل ازیں اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن اور حکومت کا ساتھ چھوڑنے والی اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی سربراہان کا اہم مشترکہ اجلاس پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی رہائش گاہ پر ہوا

اجلاس میں شہبازشریف، بلاول بھٹوزرداری، مولانا اسعدالرحمن، عامر خان، شاہ زین ، سردار اختر مینگل، ڈاکٹر خالد مگسی اور اسلم بھوتانی سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔ پارلیمانی سربراہان نے تحریک عدم اعتماد کے لئے نمبرگیم میں متحدہ اپوزیشن کو اکثریت حاصل ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا

قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ختم، عدم اعتماد پر بحث نہ ہو سکی

قومی اسمبلی کا اہم اجلاس شروع ہوتے ہی چند منٹ میں ختم ہوگیا، وقفہ سوالات میں ارکان عدم اعتماد پر ووٹ کا مطالبہ کرتے رہے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس اتوار تک ملتوی کر دیا اور بحث نہ ہو سکی

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت سوا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ حکومت کی جانب سے مشیر پارلیمانی امور نے قومی اسمبلی اجلاس کے ہال کو پارلیمانی سلامتی کمیٹی اجلاس کے لیے مانگا تاہم انہیں کامیابی نہ ہوئی

اپوزیشن نے کثرت رائے سے حکومت کی تحریک مسترد کردی، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے قومی سلامتی کمیٹی کے لیے کمیٹی نمبر 2 میں اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کردیا

اسپیکر نے وقفہ سوالات شروع کیا اور ارکان سے کہا کہ ایجنڈے کی کارروائی کے مطابق سوالات کریں، جس پر ایک کے بعد ایک رکن کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک ہی سوال کیا کہ اسپیکر عدم اعتماد کی ووٹنگ کب کرائیں گے؟

وقفہ سوالات میں پے درپے ہر رکن کی جانب سے ’’ووٹنگ کب کرائیں گے‘‘ کہ سوال پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ لگتا ہے کوئی بھی رکن سنجیدہ نہیں ہے، اس لیے اجلاس تین اپریل بروز اتوار ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے

اجلاس ملتوی ہونے کی وجہ سے وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر بحث شروع ہی نہ ہوسکی

اجلاس ختم ہونے کے اعلان پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف نعرے بازی کی، ڈیسک بجائے اور اپنے ارکان کی گنتی کی۔ اجلاس ختم ہونے کے باوجود شہباز شریف، آصف زرداری اور بلاول سمیت ڈیڑھ اپوزیشن ارکان ایوان کے اندر موجود رہے، جنہوں نے اجلاس سے جانے کے بجائے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کردیا

بعدازاں اپوزیشن ارکان وزیراعظم کے خلاف نعرے بازے کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر چلے گئے

وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں خفیہ مراسلے پر بریفنگ دی گئی

اجلاس میں مسلح افواج کےسربراہان، وزیر دفاع، وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات، مشیر قومی سلامتی، انٹیلی جنس ایجنسیز کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی

اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو ملنے والے دھمکی آمیز خط کے حوالے سے ارکان کو بریفنگ دی گئی

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے، جس میں خفیہ مراسلہ پیش کیا جائے

دریں اثنا پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کمیٹی کا بھی اِن کیمرا اجلاس شام 6 بجے طلب کر لیا گیا۔ پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی کو خفیہ مراسلے پر بریفنگ دی جائے گی۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حساس خط کے بارے میں پارلیمانی لیڈرز کو ان کمیرا اجلاس کی دعوت دے دی

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے پارلیمانی رہنما متفق ہو جائیں، حساس خط کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرا اجلاس میں بات ہو سکتی ہے

امریکا نے عدم اعتماد کے حوالے سے دھمکی آمیزخط کی تردید کر دی

برطانوی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے تحریک عدم اعتماد سے متعلق دھمکی آمیز خط کے حوالے سے الزامات کی تردید کی ہے

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ دھمکی آمیز خط کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ پاکستان کی صورتحال کا بغورجائزہ لے رہے ہیں۔ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی حمایت اور آئینی عمل کا احترام کرتے ہیں

وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ملک کے باہرسے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اوراس سلسلے میں خط کے ذریعے دھمکی دی گئی ہے

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد؛ خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل نہ کرنے کا فیصلہ

وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم حتمی فیصلہ عمران خان کی مشاورت کے بعد کیا جائے گا

تحریک انصاف کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں خیبرپختونخوا میں بھی حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کابینہ کے قریبی ساتھیوں سے مشاورت شروع کر دی ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم سے بھی مشاورت کی جائے گی

ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں اسمبلی تحلیل نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، تاہم حتمی فیصلہ عمران خان کی مشاورت سے کیا جائے گا

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلان کے بعد حکومت نے حکمت عملی تیار کرلی ہے اور حکومت نے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی پر نظر رکھنا شروع کر دی ہے جبکہ وزیراعلیٰ نے ارکان اسمبلی سے ملاقات کا بھی فیصلہ کیا ہے

اس حوالے سے حکومتی ترجمان معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل نہیں کی جائے گی، صوبائی حکومت اپنا کام کرتی رہے گی اور صوبے کی ترقی کے لیے ترقیاتی منصوبے جاری رہیں گے

شیخ رشید نے اگلے اڑتالیس گھنٹے اہم قرار دے دیئے

وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ آئندہ اڑتالیس گھنٹے اہم ہیں، جمعہ، ہفتہ رات 12 بجے تک انتظار کریں، سیاست ایک نیا رخ بھی موڑ سکتی ہے

شیخ رشید نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز وزیر اعظم کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ایک لاکھ افراد کے جمع ہونے سے متعلق بیان پر کہا کہ اب تک کوئی بات فائنل نہیں، سیاسی حالات کے مطابق فیصلہ کروں گا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close