بڑھتے برقی کچرے سے دنیا کو شدید مسائل کا سامنا

ویب ڈیسک

ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ہمارے زیرِ استعمال ٹیکنالوجی بے ہنگم برقی کچرے کی وجہ بن رہی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2022 میں دنیا بھر میں 6.2 کروڑ ٹن برقی کچرا پیدا ہوا۔ یہ وزن چھ ہزار ایفل ٹاور کے وزن کے برابر ہے۔

تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس کچرے کی مقدار ہر سال چھبیس لاکھ ٹن کی شرح سے بڑھ رہی ہے اور 2030 تک یہ مقدار 8.2 کروڑ ٹن تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

کچرے کی صورت اختیار کرنے والی ڈیوائسز میں اربوں ڈالر کا سونا اور نایاب معدنیات استعمال ہونے کے باوجود 25 فی صد سے بھی کم کچرا ری سائیکل کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے سربراہ مصنف کِیس بیلڈے کا کہنا ہے کہ برقی کچرے کو ری سائیکل کرنے کے بعد ایک فی صد سے زیادہ نایاب زمینی عناصر حاصل نہیں ہو پاتے۔ سادہ الفاظ میں اس طرح معاملات نہیں چل سکتے۔

2022 میں جمع ہونے والے 6.2 کروڑ برقی کچرے کا ایک تہائی حصہ چھوٹی ڈیوائسز پر مشتمل تھا، جن میں کھلونوں سے لے کر مائیکرو ویو تک شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق چھیالیس لاکھ ٹن کچرا آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے چھوٹے آلات پر مشتمل تھا۔ ان آلات میں عام طور پر استعمال ہونے والی ڈیوائسز جیسے کہ لیپ ٹاپ، موبائل فونز، جی پی ایس ڈیوائسز اور راؤٹر شامل تھیں۔

محققین کا ماننا ہے کہ مستقبل میں سولر پینل برقی کچرے میں ایک بڑا حصہ ڈالیں گے

2022 میں چھ لاکھ ٹن سولر پینل برقی کچرے کی نذر ہوئے۔ تاہم، 2030 تک یہ مقدار بڑھ کر چوبیس لاکھ ٹن تک پہنچ سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close