میفینامک ایسڈ: درد اور بخار میں لی جانے والی درد کش ادویات سے جڑے خطرات

ویب ڈیسک

مشہور کہاوت ہے ’جس کا کام اُسی کو ساجھے‘ ایسا ممکن نہیں کہ موچی نائی کا کام کرے اور نائی درزی کا۔۔ اگر ایسا ہوگا تو یقیناً نقصان ہی ہوگا کیونکہ جس کا کام اسی کو ساجھے

لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو رہا اور اس حوالے سے ایک خطرناک رجحان پروان چڑھ رہا ہے جس کے اثرات معاشرے پر پڑ رہے ہیں اور مزید پڑیں گے۔ ہر شخص اپنی ذات میں خود طبیب بن رہا ہے، جس طرح نیم حکیم خطرہ جاں ہوتا ہے اسی طرح یہ لوگ خود اپنی ہی زندگی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔ خود سے مرض کی تشخیص کرتے ہیں اور خود ہی علاج تجویز کرتے ہیں اور پھر خود ہی دوا بھی لے لیتے ہیں جو کے صحت کے لیے ٹھیک نہیں

مثال کے طور پر ہمارے ہاں اکثر جب خواتین کو ماہواری کے دوران پیٹ کے نچلے حصے یا کمر میں در ہو، کسی کو بخار کے باعث جسم میں درد ہو یا جوڑوں کے درد کے مسائل ہوں، تو اکثر کوئی درد کش دوا یا گولی کھا لی جاتی ہے

عام طور پر ان دردوں کے لیے استعمال کی جانے والی دواؤں میں پونسٹل یا دیگر دوائیں ہوتی ہیں، جو درد میں فوری آرام پہنچاتی ہیں، لیکن اس جو معمول بنا لینا صحت کے لیے انتہائی خطرناک نتائج کا حامل ہو سکتا ہے

اس حوالے سے انڈیا کے مرکزی محکمہ صحت کے تحت انڈین فارماکوپیا کمیشن نے حال ہی میں ایک انتباہ جاری کیا ہے کہ ان دواؤں میں موجود ’میفینامک ایسڈ‘ مضر اثرات کا باعث بن رہا ہے

انڈین فارماکوپیا کمیشن (آئی پی سی) نے صحت کے شعبے سے منسلک کارکنوں اور مریضوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ میفینامک ایسڈ کی حامل دردکش ادویات کے استعمال سے اجتناب کریں

فارماکوپیا کمیشن نے یہ انتباہات گذشتہ ماہ کی 30 تاریخ کو جاری کی تھیں

واضح رہے کہ انڈیا میں ماہواری کے درد، جسم درد سے آرام کے لیے عام طور پر میفٹل سپاس نامی گولی زیادہ استعمال کی جاتی ہے اور اس میں میفینامک ایسڈ موجود ہوتا ہے

انڈیا کے ادویات کی تحقیق کرنے والے مرکزی ادارے ’فارماکویجیلنس پروگرام آف انڈیا‘ نے دواؤں کے منفی رد عمل پر ابتدائی جانچ کی اور فارماکوپیا کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس دوا کو استعمال کرنے والے افراد کے جسم پر دانے اور سسٹیمک سینڈروم جیسے ’ڈریس سینڈروم‘ بھی کہا جاتا ہے، اس گولی کی وجہ سے ہوتے ہیں

اس گولی میں موجود میفینامک ایسڈ ڈریس سنڈروم جیسے شدید الرجک رد عمل کا باعث بنتا ہے، جس کا جسم کے اندرونی اعضا پر شدید اثر پڑتا ہے

واضح رہے کہ ڈریس سنڈروم ایک شدید الرجک ردعمل ہے۔ تقریباً 10 فیصد لوگ اس سائیڈ ایفکٹ سے متاثر ہوتے ہیں۔ مگر کچھ افراد کے لیے یہ مضر اثرات جان لیوا بھی ثابت ہوتے ہیں

اس دوا کے سائیڈ ایفکٹس (مضر اثرات) دوا لینے کے دو سے آٹھ ہفتوں بعد سامنے آتے ہیں۔ جن میں تیز بخار، جلد پر خارش، انسانی جسم میں موجود لیمف غدود میں سوجن ہونا، جسے لیمفاڈینوپیتھی بھی کہا جاتا ہے

اسی طرح خون کے اجزا میں خرابی پیدا ہونا اور اندرونی اعضاء کو پہنچنے والے نقصان اس ڈریس سنڈروم کے رد عمل کا حصہ ہیں

ڈریس سنڈروم کسی بھی دوا کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ انڈیا کا فارماکوپیا کمیشن ان دواؤوں (جن میں میفینامک ایسڈ موجود ہے) پر نظر رکھنے کی ہدایات جاری کر کے ڈریس سنڈروم جیسے مضر اثرات کو کم کرنے کی امید کرتا ہے

تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بہت کم لوگوں میں یہ سائیڈ ایفکٹس ہوتے ہیں اور گولی محدود مقدار میں تجویز کی جاتی ہے

بہرحال اس دوا کے اثرات ہر شخص پر مختلف ہوتے ہیں. لیکن، اگر یہ دوا زیادہ مقدار میں لی جائے تو مسائل پیدا ہو سکتے ہیں

انڈیا کے کمز ہسپتال میں کام کرنے والی لیپروسکوپک سرجن اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹر کاویا کہتی ہیں ”میرے کسی بھی مریض میں میفٹل سپاس نامی دوا کے استعمال کی وجہ سے ڈریس سنڈروم کے اثرات پیدا نہیں ہوئے، لیکن اگر کوئی بھی درد کش دوا طویل مدت کے لیے استعمال کی جائے تو صحت پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں“

وہ کہتی ہیں کہ مہینے میں ایک یا دو گولیاں کھانے سے ایسے سائیڈ ایفکٹس نہیں ہوتے۔ بہت سی خواتین اس گولی کو ماہواری کے درد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ میفینامک ایسڈ کا زیادہ اور باقاعدہ استعمال دوسرے اعضاء کو متاثر کر سکتا ہے

ایسے خدشات ہیں کہ میفینامک ایسڈ پر مشتمل ان ادویات کا طویل المدتی استعمال پیٹ کے السر، خون آنا اور آنتوں کے دیگر مسائل کا باعث بن سکتا ہے

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس کا دل کی صحت پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔ کچھ مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ اگر میفینامک ایسڈ دل کے مریضوں کو دی جائے تو ان مسائل میں اضافہ ہو سکتا ہے

بعض طبی ماہرین کے مطابق میفینامک ایسڈ کے استعمال سے بھی گردوں کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں

ڈاکٹر کاویا پریا تجویز کرتی ہیں کہ وہ لوگ جو معدے، دل اور گردوں کے مسائل سے دوچار ہیں وہ میفٹل یا پونسٹل گولی کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کریں

انڈیا کے ادویات کی تحقیق کرنے والے مرکزی ادارے فارماکویجیلنس پروگرام آف انڈیا کے مطابق یہ گولی صرف اپنے معالج کے مشورے سے استعمال کی جانی چاہیے۔ اس ضمن میں ایک اہم سوال یہ ہے کہ اگر اس دوا سے کوئی سائیڈ ایفکٹ ہو تو کیا کرنا چاہیے؟

اگر اس گولی کو لینے کے بعد کوئی ردعمل محسوس ہوتا ہے، تو لوگوں کو فوری طور پر اپنے معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو مطلع کرنا چاہیے تاکہ اس متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے میں مدد مل سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close