کابل : افغانستان میں طالبان نے مزید دو اہم شہروں پر قبضہ کرلیا ہے، جس کے بعد جمعے سے اب تک طالبان کے فتح کیے گئے بڑے شہروں کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ طالبان صوبہ فراہ کے دارالحکومت فراہ اور صوبہ بغلان کے دارالحکومت پل خمری پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ۔ فراہ کی صوبائی کونسل کی رکن شہلا ابوبر نے غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان افغان سیکیورٹی فورسز سے مختصر جنگ کے بعد فراہ شہر میں داخل ہوگئے ہیں اور انہوں نے گورنر ہاؤس، پولیس ہیڈ کوارٹرز اور صوبے کی مرکزی جیل پر قبضہ بھی کر لیا ہے
جبکہ فراہ پر قبضے کے نتیجے میں طالبان کو ایران سے متصل ایک اور سرحدی گزر گاہ پر بھی کنٹرول حاصل ہوگیا ہے۔ ادھر افغان فورسز شہر سے باہر ایک فوجی اڈے کی طرف پسپا ہوگئی ہیں۔ پل خمری پر بھی زیادہ سے زیادہ دو گھنٹے کی لڑائی کے بعد طالبان قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے
رواں ہفتے کے شروع میں جنگجوؤں نے قندوز اور تخار کو فتح کیا تھا۔ اب کابل کو بدخشاں سے ملانے والی 378 کلومیٹر طویل سڑک تقریباً مکمل طور پر طالبان کے قبضے میں آ چکی ہے۔ واضح رہے کہ یہ شاہراہ مسافروں کی نقل و حمل اور تجارت کا بنیادی ذریعہ ہے
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پل خمری کی فتح اس لیے اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ شہر کابل سے قریب ہے اور اس کا مطلب ہے کہ جنگ اب ملک کے دارالحکومت کے دروازے پر دستک دے رہی ہے، جو افغان حکومت کےلیے پریشانی کی بات ہے۔ طالبان نے ملک کے چونتیس میں سے آٹھ صوبائی دارالحکومتوں پر ہفتے بھر میں قبضہ کیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان کا 65 فیصد ملک پر قبضہ ہوچکا ہے
ایک جانب افغانستان میں طالبان کی ان فتوحات کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف بڑی طاقتیں قطر میں سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہیں
امریکی فضائیہ نے بھی نامعلوم سے پرواز کرتے ہوئے طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ طالبان معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ اس صورت حال میں افغان سیاسی مفاہمت کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحا میں مذاکرت کا ایک اور دور متوقع ہے. یہ مذاکرات دو ادوار پر مشتمل ہوں گے جس کے پہلے دور میں امریکا، اقوام متحدہ، طالبان اور افغان قومی مصالحتی کمیشن کے نمائندے شریک ہوں گے
مذاکرات میں افغان طالبان اور افغان قومی مصالحتی کمیشن کے سربراہ عبدﷲ عبدﷲ شرکت کریں گے۔ اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مذاکرات کے دوسرے دور میں روس، چین، پاکستان اور امریکا کے نمائندے شریک ہوں گے
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات میں پاکستان کا کردار خاص اہمیت کا حامل ہوگا اور پاکستان کی جانب سے افغانستان میں پائیدار امن اور سب کے لیے قابل قبول سازگار حالات پر تجاویز بھی پیش کرے گا
ادہر امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان رہنماؤں سے متحد ہو کر طالبان کے خلاف لڑنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان حکومت کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے
جو بائیڈن کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں
جبکہ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ کابل میں امریکی سفارتخانے کو ممکنہ خطرات کا جائزہ روزانہ کی بنیاد پر لے رہے ہیں
دوسری جانب بھارت نے افغانستان میں اپنا آخری قونصل خانہ بھی بند کردیا ہے اور افغان شہر مزار شریف سے بھی عملے کو واپس بلا لیا ہے
خبر ایجنسی کے مطابق بھارت نے اپنے شہریوں کی واپسی کے لیے فوجی طیارہ افغانستان بھیج دیا ہے
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان کی کشیدہ صورتحال کے باعث قونصلیٹ بند اور عملے کو واپس بلایا گیا ہے.