افغان سیاسی مفاہمتی عمل کا آغاز؛ طالبان کی حامد کرزئی اور عبد اللہ عبداللہ سے ملاقات

ویب ڈیسک

کابل : افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان نے پہلی بار ملک کی سیاسی قیادت سے ملاقات کی ہے

طالبان کے سیاسی دفتر کے رکن انس حقانی کی سربراہی میں طالبان کے وفد نے افغانستان کی قومی مصالحتی کمیشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے گھر پر سابق صدر حامد کرزئی سے اہم ملاقات کی۔ جس کے دوران افغانستان کی موجود صورت حال اور عبوی حکومت کے قیام پر تبادلہ خیال کیا گیا

اس اہم ملاقات سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں تاہم طالبان کے برتاؤ اور رویے میں لچک کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ سیاسی مفاہمتی عمل کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے اور افغانستان میں قیام امن کا خواب پورا ہوسکے گا

افغان صدراشرف غنی بذریعہ فیسبک اپنے پہلے وڈیو بیان میں کہا ہے کہ خون ریزی روکنے کے لیے میں نے افغانستان کو چھوڑا۔ اگر ملک نہیں چھوڑ تا تو کابل دوسرا یمن یا شام بن جاتا، نقد رقم ساتھ لے جانے کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کی سیاسی اور ذاتی کردار کشی کی جا رہی ہے

واضح رہے کہ افغان فورسز کی پسپائی کے بعد نہ صرف طالبان نے افغانستان میں سیاسی طاقت حاصل کر لی ہے بلکہ انہیں فراہم کردہ امریکی ہتھیار، اسلحہ بارود، ہیلی کاپٹرز اور دیگر ساز و سامان بھی طالبان کے ہاتھ لگنے کی اطلاعات ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر برائے قومی سلامتی نے تصدیق کی ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز کو دیا گیا کروڑوں ڈالر کی مالیت کا فوجی ساز و سامان طالبان کے ہاتھ لگ گیا ہے

دوسری جانب افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے قبضے کے بعد عالمی برادری کی جانب سے ملا جلا رجحان دیکھا جارہا ہے، کہیں طالبان سے تعلقات استوار کرنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں تو کہیں طالبان کو نہ ماننے کے ارادے ظاہر کئے جارہے ہیں

افغانستان کے معاملے پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کا اجلاس 24 اگست کو جنیوامیں ہو گا، اجلاس میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد انسانی حقوق کے معاملے پربحث ہو گی، اجلاس پاکستان، اسلامی تعاون تنظیم اور افغانستان کی درخواست پر بلایا جا رہا ہے، برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور جاپان سمیت 89 ممالک درخواست کی حمایت کر چکے ہیں

ایک جانب یورپی یونین طالبان کے ساتھ تعاون پر مشروط طور پر آمادہ ہوگئی ہے وہیں یونان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے فرار ہو کر آنے والے مہاجرین کو ملک میں داخل ہونے یا پھر ملکی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دیگر یورپی ملکوں تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close