ہارورڈ : ایسے لوگ، جو کان کے پردے پر کسی چوٹ، انفیکشن یا بیماری سے شدید متاثر ہونے کے بعد اپنی قوت سماعت کھو چکے ہیں، ان کے لیے ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے تھری ڈی پرنٹر سے چھاپا گیا ایک مصنوعی کان کا پردہ (ایئرڈرم) بنایا ہے
یہ تو آپ جانتے ہیں کہ کان کے اندر ایک باریک جھلی ہوتی ہے جس سے آواز کی لہریں ٹکراتی ہیں تو پردے پر دباؤ پڑتا ہے ۔ اسے دماغ پروسیس کرکے ہمیں وہ آواز سناتا ہے۔ اگر اسے نقصان پہنچ جائے تو ایئر ڈرم کو بحال کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ اسی لیے ہارورڈ کے ماہرین نے فونوگرافٹ نامی تھری ڈی پرنٹڈ پردہ بنایا ہے جس کی تجارتی پیمانے پر تیاری شروع کر دی گئی ہے
اس ایئر ڈرم کو ٹمپینگ میمبرین (جھلی) بھی کہا جاتا ہے جو بہت باریک اور گول بافت کی طرح ہوتا ہے۔ بہت زوردار آواز سے بھی ایئر ڈرم متاثر ہوکر انسان کو بہرہ بنا دیتا ہے۔ یہاں تک کہ بیکٹیریا یا کسی اور خارجی شے کا اثر اسے تباہ کر دیتا ہے او اس طرح مرض کا انفیکشن بھی انسان کو قوتِ سماعت سے محروم کر سکتا ہے
اس کا روایتی علاج تو ٹمپینوپلاسٹی ہے جس میں مریض کے اپنے جسم کی کھال سے کان کے پردے کی مرمت کی جاتی ہے، لیکن بدقسمتی سے ہر دفعہ اس سے فائدہ نہیں ہوتا ۔ دوسرا یہ کہ اس آپریشن میں کان کے پیچھے سے باریک سوراخ بھی کیا جاتا ہے اور کئی دفعہ پورا آپریشن ہی ناکام ہو جاتا ہے
اب ان مسائل کو حل کرنے کے لیے فونوگرافٹ بنایا گیا ہے، جس میں سائیکل کے پہیوں کے تاروں کی طرح ڈیزائن بنایا گیا ہے۔ اسے قدرتی ایئرڈرم کی شکل دینے کے لیے پولیمر والی روشنائی میں ڈبو کر تیار کیا گیا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پھر اس پر مریض کے اپنے خلیات لگائے جاتے ہیں جو ازخود بڑھنے لگتے ہیں۔ اس طرح پیوند لگانے پر سماعت بحال ہو جاتی ہے
تجرباتی طور پر اسے خاص طرح کے چوہوں پر آزمایا گیا ہے جن کا کان انسان سے مشابہہ ہوتا ہے، ان پر یہ تجربات بہت کامیاب رہے ہیں. ان تجربات کی کامیابی کے بعد اب اس کی تجارتی پیمانے پر تیاری کے لیے ایک اسپن آف کمپنی بھی بنائی گئی ہے.