پنجشیر کے قریب تین اضلاع پر طالبان مخالف فورسز کا قبضے کا دعویٰ

ویب ڈیسک

پنجشیر :  شمالی افغانستان میں طالبان کے خلاف لڑنے والی فورسز کی طرف سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ انہوں نے وادی پنجشیر کے قریب تین اضلاع پر قبضہ کرلیا ہے، جہاں طالبان مخالف فورسز اور دیگر گروپس اکٹھا ہوئے تھے

اس ضمن میں ملنے والی رپورٹوں کے مطابق طالبان کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کرنے والے وزیر دفاع جنرل بسمہ اللہ محمدی نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ پنجشیر کے شمال میں واقع صوبہ بغلان میں تین اضلاع دیہہ صالح، بانو اور پل حصار پر قبضہ کر لیا گیا ہے

فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ اس میں کون سی قوتیں ملوث تھی، تاہم مقامی ٹیلی ویژن اسٹیشن طلوع نیوز نے مقامی پولیس کمانڈر کا حوالہ دیا، جن کا کہنا تھا کہ بغلان میں واقع ضلع بانو مقامی فورسز کے کنٹرول میں ہے اور یہاں بھاری جانی نقصان ہوا ہے جبکہ آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی اور نہ ہی طالبان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا

واضح رہے کہ سابق نائب صدر امراللہ صالح اور احمد مسعود نے پنجشیر سے طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان کیا تھا جو اسی کی دہائی میں سابق سویت یونین اور نوے کی دہائی میں طالبان کو پسپا کرنے والے مجاہدین کے کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے ہیں۔ دوسری جانب احمد مسعود کے کچھ قریبی حلقوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں

احمد مسعود کے رفقا کا کہنا تھا کہ فوج، خصوصی فورسز یونٹ کی باقیات اور مقامی ملیشیا گروپس پر مشتمل 6 ہزار جنگجو وادی میں جمع ہوئے تھے۔ ان کے پاس کچھ ہیلی کاپٹرز اور فوجی گاڑیاں تھیں جبکہ انہوں نے سویت یونین کی چھوڑی گئی کچھ بکتر بند گاڑیوں کی مرمت بھی کرلی تھی

پنجشیر میں موجود گروپوں اور کچھ مشرقی شہروں اور دارلحکومت کابل میں ہونے والے غیر منظم مظاہروں کے درمیان کوئی تعلق ظاہر نہیں ہوا کہ جس میں سرخ، سبز اور سیاہ رنگوں کا افغان پرچم لہرایا گیا تھا

تاہم یہ واقعات ان مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں جو تیزی سے حاصل کی گئی فتح کو مستحکم کرنے کے لیے طالبان کو درپیش ہو سکتے ہیں

واضح رہے کہ طالبان نے اب تک پنجشیر میں داخل ہونے کی کوشش نہیں کی جہاں تیس سال سے زائد عرصہ قبل جنگ کے دوران تباہ ہونے والی سوویت کی بکتر بند گاڑیوں کا ملبہ آج بھی موجود ہے

تاہم مغربی سفارت کاروں اور دیگر نے بیرونی مدد کی کمی اور ہتھیاروں کی مرمت کے فقدان کے باعث وہاں جمع ہونے والے گروپوں کی جانب سے مؤثر مزاحمت کی صلاحیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے.

یہ بھی پڑھئیے:

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close