تھرپارکر میں خودکشی کے بڑھتے واقعات، 60 فیصد کم عمر نوجوان تھے

نیوز ڈیسک

مٹھی : تھرپارکر میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد ذہنی صحت پر کام کرنے والے اداروں کی جانب سے نفسیاتی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کر لی گئی، جس کے مطابق 60 فیصد خودکشی کرنے والے کم عمر نوجوان تھے

یہ پاکستان کی طبی تاریخ میں ذہنی صحت کی بیماری کے مسائل سے نبردآزما ہونے کے لیے منفرد نفسیاتی پوسٹ مارٹم ہے

رپورٹ میں خودکشی کو جرم نہ قرار دے کر خودکشی کی روک تھام ایکٹ متعارف کراتے ہوئے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 325 کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے

یہ تحقیق ملک کے سرکردہ ماہر نفسیات اور نفسیاتی اداروں کی تکنیکی مدد سے کی گئی ہے جس کے لیے سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی اور تھر فاؤنڈیشن نے مالی تعاون کیا جبکہ سندھ حکومت کے محکمہ صحت تھرپارکر کی ضلعی انتظامیہ نے لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اور ہیلتھ سائنس، ڈاؤ یونیورسٹی ، سر کاواسجی انسٹی ٹیوٹ آف سائکیاٹری نے پروگرام کے لیے تکنیکی اور انسانی وسائل کی مدد فراہم کی

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متاثرین میں سے 24 فیصد پہلے ہی ذہنی بیماریوں میں مبتلا تھے، جبکہ 9 فیصد متاثرین قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے

رپورٹ کے مطابق 60 فیصد متاثرین کا عمر گروپ 10 سے 20 سال تھا اور 36 فیصد کیسز 21 سے 30 سال عمر کے تھے

خودکشی کرنے والوں میں تقریباً 45 فیصد خواتین اور 15فیصد مردوں نے کوئی باضابطہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی، جبکہ 60 فیصد خواتین گھریلو خواتین تھیں اور 40 فیصد متاثرین کم آمدنی والے گروہوں سے تعلق رکھتے تھے جوکہ غیر ہنر مند مزدور ، کسان ، روزانہ اجرت پر کام کرنے والے اور چھوٹے پیمانے پر کاروباری مالکان تھے

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خودکشی کے طریقہ کار کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ73 فیصد متاثرین نے خود کو پھانسی دی جبکہ 36 فیصد نے پہلے مرنے کی خواہش ظاہر کی تھی

رپورٹ میں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ 15 فیصد خودکشی کرنے والوں نے خودکشی کرنے سے پہلے خودکشی کی کوشش کی تھی اس سے پہلے کہ عورت اور مرد کا تناسب 4:1تھا

مطالعے سے پتہ چلا کہ 52 فیصد خودکشی پہلے سے طے شدہ تھی اور 48 فیصد خودکشی اچانک اور کسی عمل سے متاثر تھے

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کے چیئرمین سینیٹر ڈاکٹر کریم خواجہ نے کہا کہ نفسیاتی پوسٹ مارٹم کے نتائج سے خودکشی کے واقعات کی اصل وجوہات سامنے آ گئی ہیں

ڈاؤ یونیورسٹی کراچی کے ڈاکٹر پروفیسر سید حیدر رضا نقوی نے کہا کہ ضلع تھرپارکر کی کیس اسٹڈی نے پاکستان میں خودکشی کے واقعات کو روکنے کی مہم میں سبقت حاصل کی ہے

تھر فاؤنڈیشن کے محسن ببر نے کہا رپورٹ کے نتائج واضح طور پر اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ضلع میں ذہنی صحت کی سہولیات کی وسیع تر فراہمی ممکن بنائی جائے.

یہ بھی پڑھئیے:

بڑھاپے میں کون سی دماغی صلاحیتیں بہتر ہو جاتی ہیں؟

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close