ممبئی : قسمت بھی کبھی کبھی اپنی مہربانی سے عجیب عجیب رنگ دکھاتی ہے. ایسا ہی کچھ بھارت میں ہوا، جہاں نایاب نسل کی مچھلی نے راتوں رات ماہی گیروں کو کروڑ پتی بنا دیا اور انہوں نے ایک رات میں سوا کروڑ روپے سے زائد کما لیے
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ممبئی میں ماہی گیری پر عائد پابندی ہٹنے کے پہلے روز ہی شکار پر جانے والے پلگھار کے مچھیرے چندرا کانت اور اس کے ساتھیوں کی قسمت چمک گئی۔ ماہی گیروں نے گہرے سمندر میں جال پھینکا تو اسے اندازہ نہیں تھا کہ یہ شکار اس کی قسمت بدل دے گا۔ جال کھینچنے پر ان کی آنکھیں حیرت سے کھلی رہ گئیں، کیوں کہ ان کا جال بیش قیمت ’سوا‘ مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا
اتنی بڑی تعداد میں پکڑی گئیں ان بیش قیمت مچھلیوں کو دیکھ کر کشتی میں موجود لوگ خوشی سے نہال ہوگئے جبکہ انہوں نے اپنی زندگی کے ان قیمتی لمحات کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرنا شروع کر دیا۔
چندرا کانت نے ساحل پر پہچنے سے قبل ہی شکار کی گئی 157 ‘سوا’ مچھلیوں کی وڈیو اپنے دوستوں کو بھیج دی جو کہ وائرل ہوگئی۔ جب وہ ساحل پر پہنچا تو خریدار یہ مچھلی خریدنے کے لیے لائن لگا کر کھڑے ہوئے تھے
ماہی گیروں نے فی مچھلی پچاسی ہزار بھارتی روپے کے حساب سے فروخت کرکے راتوں رات ایک کروڑ تینتیس لاکھ بھارتی روپے کما لیے
واضح رہے کہ ’سوا‘ مچھلی کے مہنگا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ بالغ سوا کی جھلی سے سرجری کے دھاگے (ٹانکے) بنتے ہیں اور یہ دھاگے جسم کی اندرونی جراحی میں استعمال ہوتے ہیں، سوا مچھلی کی اندرونی جھلی سے بننے والے ریشے قدرتی طور پر بایو ڈگریڈیبل ہوتے ہیں اور جسم کے اندر جاکر کچھ عرصے بعد از خود گھل کر ختم ہوجاتے ہیں
جبکہ ایک اور رپورٹ کے مطابق یہ غول مچھلیاں تھیں۔ غول مچھلی کئی ممالک میں ناپید ہونے کی وجہ سے اس کی مانگ زیادہ ہے، جبکہ اس مچھلی سے دوائیں بنائی جاتی ہیں اور اس کے کچھ حصوں سے بہت ہی مہنگی اشیا بھی بنائی جاتی ہیں۔ مچھلی کی اس قسم کو "سونے کا دل رکھنے والی مچھلی” بھی کہا جاتا تھا.