موٹا اور پتلا آدمی (روسی ادب سے منتخب افسانہ)

انتون چیخوف (ترجمہ: ایمن اسلم بھٹی)

دو دوست، ایک موٹا اور دوسرا پتلا آدمی، نیکو لائیوسک اسٹیشن پر ملے۔ موٹے آدمی نے ابھی ابھی اسٹیشن پر کھانا کھایا تھا اور اس کے چکنائی زدہ ہونٹ پکی ہوئی چیری کی طرح چمک رہے تھے۔ اس نے شیری (ایک قسم کی انگریزی شراب) اور فلور ڈی اورنج (تازہ دم کرنے والی سپرے) کی خوشبو سونگھی۔ دبلا آدمی ٹرین سے اترا اور وہ چمڑے کے سفری بیگ، گٹھریوں اور کاغذ کے ڈبوں سے لدا ہوا تھا۔ اس نے ہیم (سوّر کی ران کا گوشت) اور قہوہ کے میدانوں کی خوشبو کو سونگھا۔ اس کی بیوی، ایک لمبی ٹھوڑی والی دبلی پتلی عورت، اور ایک لمبے قد کا اسکول کا لڑکا، جس کی ایک آنکھ خراب تھی، اس کی پیٹھ کے پیچھے سے منظر پر نمودار ہوئے ۔

”پورفیری“ موٹے آدمی نے پتلے آدمی کو دیکھ کر پکارا، ”کیا یہ تم ہو؟ میرے پیارے ساتھی! کتنے موسموں کے بعد!“

”پیار اور ایمانداری کے نشان!“ پتلا آدمی حیرت زدہ ہو کر چلایا، ”میشا! میرے بچپن کے دوست! تم کہاں سے آ گئے؟“

تین دفعہ دوستوں نے ایک دوسرے کو چوما، اور آنسوؤں بھری آنکھوں سے ایک دوسرے کو شوق سے گھورا۔دونوں یقینی طور پر حیران تھے۔

”میرے پیارے دوست!“ پتلے آدمی نے چومنے کے بعد کہنا شروع کیا، ”یہ غیر متوقع ہے!یہ ایک اچھنبا ہے! آؤ مجھے اچھی طرح دیکھو! بالکل اتنا ہی خوبصورت، جیسا کہ میں ہوا کرتا تھا۔ خوش لباس اور جان سے پیارے کی طرح اچھا! نیکی مہربانی سے اچھا، اور تم کیسے ہو؟ اپنی قسمت بنا لی؟ شادی کر لی؟“

”میں شادی شدہ ہوں جیسا کہ تم دیکھتے ہو۔۔۔ یہ میری بیوی لوئیس ہے، اس کا کنوارے پن میں نام وینٹسن باخ تھا۔۔۔ جو لوتھران کے قائل تھے۔۔۔ اور یہ میرا بیٹا نافنائل اسکول میں تیسری جماعت میں پڑھتا ہے۔ نافینا، یہ میرے بچپن کا دوست ہے۔ ہم اسکول میں ایک ساتھ تھے!“

نافنائل نے تھوڑا سا سوچا اور اپنی ٹوپی اتار دی

”ہم اسکول میں ایک ساتھ تھے“ پتلا آدمی آگے بڑھا، ”کیا تمہیں یاد ہے وہ تمہیں کس طرح ستاتے تھے؟ تمہیں ’ہیروسٹریٹس‘ کا لقب دیا گیا تھا، کیونکہ تم نے اسکول کی کتاب میں سگریٹ سے سوراخ کیا تھا، اور مجھے ’ایفیالٹس‘ کا نام دیا گیا تھا کیونکہ مجھے کہانیاں سنانے کا شوق تھا۔۔ ہا۔۔ہا۔۔۔! ہم بچے تھے۔۔۔! نافینا، شرماؤ مت، اس کے نزدیک جاؤ۔۔ اور یہ میری بیوی ہے، اس کا پہلا نام وینٹسن باخ تھا، جو لوتھران کے قائل تھے ۔۔۔“

نافنائل نے ذرا سا سوچا اور اپنے باپ کی پیٹھ پیچھے پناہ لی۔

”ٹھیک ہے، تم کیا کر رہے ہو میرے دوست؟“ موٹے آدمی نے پرجوش نظروں سے اپنے دوست کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا، ”کیا تم سروس میں ہو؟ تم کس عہدے پر پہنچ گئے ہو؟“

”میں، پیارے دوست! میں پچھلے دو سالوں سے کالج کا جائزہ لینے والا ہوں اور میرے پاس اسٹینسلاو (Stanislav) ہے۔ تنخواہ ناقص ہے، لیکن یہ کوئی بڑی بات نہیں! بیوی موسیقی سکھاتی ہے۔۔ اور میں نجی طور پر لکڑی کے سگریٹ کے ڈبے تراشنے جاتا ہوں۔ سگریٹ کے بڑے ڈبے! میں انہیں ہر ایک روبل کے عوض فروخت کرتا ہوں۔ اگر کوئی دس یا اس سے زیادہ لیتا ہے تو میں یقیناً قیمت میں کمی کر دیتا ہوں۔ ہم کسی نہ کسی طرح مل ہی جاتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں، میں نے بطور کلرک خدمات سر انجام دیں اور اب میں یہاں اسی محکمے میں بطور ہیڈ کلرک کے طور پر ٹرانسفر ہو گیا ہوں۔اب میں یہاں اپنی خدمات سر انجام دینے جا رہا ہوں۔اور تم کیا کر رہے ہو ؟ میں شرط لگاتا ہوں اب تک تم سول کونسلر بن چکے ہو گے؟آہ؟“

”نہیں پیارے دوست۔۔ اس سے اوپر جاؤ۔۔” موٹے آدمی نے کہا، ”میں پہلے ہی پرائیوی کونسلر بن گیا ہوں۔۔۔ میرے پاس دو ستارے ہیں۔“

دبلا آدمی یک دم پیلا اور سخت ہو گیا لیکن جلد ہی اس کا چہرہ وسیع مسکراہٹ کے ساتھ اطراف میں مڑ گیا۔ ایسا لگتا تھا جیسے اس کے چہرے اور آنکھوں سے چنگاریاں نکل رہی ہوں۔ اس نے بل کھایا ، وہ ایک ساتھ دگنا ہوگیا ، ریزہ ریزہ ہو گیا ۔اس کے چمڑے کے سفری بیگ ، گٹھری اور گتے کے ڈبے بھی سکڑتے اور ریزہ ریزہ ہوتے دکھائی دے رہے تھے۔۔۔ اس کی بیوی کی لمبی ٹھوڑی مزید لمبی ہو گئی۔
نافنائل نے توجہ اپنی طرف مبذول کروائی اور اپنی یونیفارم کے تمام بٹن مضبوط کر لیے۔

”جنابِ عالی، میں۔۔۔ خوش ہوں! کوئی کہہ سکتا ہے بچپن کا دوست اور اتنا بڑا آدمی بن گیا! ہا ۔ ۔ ۔ ہا!“

”آؤ ،آؤ۔۔۔“ موٹے آدمی نے تیوری چڑھائی، ”یہ لہجہ کس لیے ہے؟ تم اور میں لڑکپن کی طرح دوست ہیں، اس سرکاری خوشامد کی کوئی ضرورت نہیں!“

”رحمدل آسمان ،جنابِ عالی!آپ کیا کہہ رہے ہیں۔۔۔؟“ پتلا آدمی دبی دبی ہنسی ہنسا، پہلے سے زیادہ تلملاہٹ کا شکار ہوا، ”آپ حضور کی شفیق توجہ فرحت بخش من و سلویٰ کی طرح ہے۔۔۔ یہ، عزت مآب، میرا بیٹا نافنائل ہے۔۔۔ میری بیوی لوئیس، ایک خاص معنوں میں لوتھران ہے۔“

موٹا آدمی کچھ احتجاج کرنے ہی والا تھا لیکن دبلے پتلے آدمی کے چہرے نے احترام، چاپلوسی اور رقت آمیزی کا تاثر اوڑھ لیا کہ پرائیوی کونسلر بیزار ہو گیا۔ علیحدگی کے وقت اپنی مدد کا یقین دلا کر اس نے اس سے منہ موڑ لیا۔

دبلے آدمی نے تین انگلیاں دبائیں، اپنے پورے جسم کو جھکایا اور چائنا مین کی طرح جابرانہ ہنسی ہنستے ہوئے کہا: ”ہا۔۔ہا۔۔ہا!“ اس کی بیوی مسکرائی۔۔ نافنائل نے اپنے پاؤں کو حرکت دی اور اپنی ٹوپی گرا دی۔ یقینی طور پر تینوں مغلوب ہو گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close