بلدیہ فیکٹری کیس، فیصلہ 22 ستمبر کو سنایا جائے گا

نیوز ڈیسک

بلدیہ فیکٹری کی سماعت ہوئی، حسن قادری، ڈاکٹرعبدالستار سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے، جب کے  رینجرز پراسیکیوٹر اورملزمان کے وکلا بھی اس موقع پر عدالت میں موجود تھے

ذرائع کے مطابق عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عدالت لواحقین کے لیے ملزمان پرجرمانہ عائد کرسکتی ہے ؟ جس پر ملزمان کے وکلا نے کہا سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر ورثا کو جرمانہ دیا جاچکا ہے، دی گئی رقم دیت نہیں معاوضے کی تھی ، معاوضہ انشورنس کمپنی اور حکومت کی جانب سے ادا ہوا، عدالت چاہے تو ملزمان پر جرمانہ عائد کرسکتی ہے۔

پراسیکیوٹررینجرز نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کی جانب سے معاوضہ انسانی ہمدردی کی بنیادپردیاگیا ، اے ٹی سی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پرعمل کی پابند نہیں۔

عدالت نے سوال کیا عدالت کوبتایاجائےکتنی لاشوں کاپوسٹ مارٹم ہوا؟ تفیشی افسر نے بتایا 259لاشوں کاپوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، کچھ انسانی عضاالگ تھے ان کا بھی پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

دوران سماعت وکلا کے دلائل مکمل عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا اور کہا اےٹی سی کی جانب سے سانحہ بلدیہ کا فیصلہ 22 ستمبر کو سنایا جائے گا

فروری 2017ع میں اس کیس میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ کیس میں 768 گواہوں کے نام شامل ہیں، جن میں 400 سے زائد گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے۔

یاد رہے کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون میں 11 ستمبر 2012ع کو خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں 260 کے قریب ملازمین جل کر خاکستر ہو گئے تھے۔

بعد ازاں سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیکڑی میں آتشزدگی کا واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی

عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے ایم کیو ایم کے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close