رحیم یار خان : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ن لیگ کی پالیسی مزاحمت یا مفاہمت نہیں، منافقت ہے
دوسری جانب مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہا کہ جب آپ میں میر جعفر اٹھیں گے تو کچھ بھی فرق پڑے گا ، نام لینے کی ضرورت نہیں لوگ بہت ہوشیار ہیں، سمجھ جاتے ہیں
بلاول بھٹو زرداری نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) پر بھی انہوں نے خوب تنقید کی
بلاول نے کہا کہ ہم نے ایک طرف نالائق اور نااہل حکومت کو للکارنا ہے، وہیں اپنے دوستوں کو بھی مجبور کرنا ہے، اب یہ دوغلی پالیسی نہیں چلے گی، یا تو اپوزیشن کا کردار ادا کریں یا پھر اعلان کردیں کہ آپ حکومت کے سہولت کار ہیں
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ہم نے یوسف رضا گیلانی کو منتخب کرا کر حکومت کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کردیا اور لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا، لیکن آپ اس وقت بھی پیچھے ہٹے، پہلے ہم نے آپ کو بیٹھ کر سمجھایا، اب ہم آپ کو مجبور کریں گے کہ آپ اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے عثمان بزدار اور عمران خان کو گھر بھیجیں۔ل
انہوں نے کہا کہ الیکشن کرواکر نئی حکومت بنوائیں، کیونکہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ووٹ کی عزت کی بات ہو لیکن جب ووٹ کے استعمال کا وقت آئے تو بھاگ جائیں اور الیکشن میں بائیکاٹ کر دیں
بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کی وجہ سے عوام ہم سے بھی ناراض ہورہے ہیں، اگر ووٹ کی عزت کرتے ہیں تو اسے استعمال بھی کریں اور بزدار اور عمران کو بھگائیں
ان کا کہنا تھا کہ اگر مل کر مقابلہ کریں گے تو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی حکومت گرجائے گی کیونکہ یہ کٹھ پتلی کا پٹھ پتلی ہے، عثمان بزدار گرے گا تو عمران خان خودبخود گر جائے گا
بلاول نے پی ڈی ایم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمت پکڑیں اور کسی کی انا و ذاتی مفاد کو ترجیح نہ دیں، اگر آپ تیار نہیں ہوئے اور اپنے ذاتی سیاسی مقاصد کے لیے بزدار کو چلاتے رہے تو عوام آپ کو معاف نہیں کریں گے
دوسری طرف پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم ٹوٹنے کا ذمہ دار پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زر داری کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جڑ گئے، جو پیشکش بلاول کو ہوئی وہ ہمیں بھی ہوئی، ہم نے قبول نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ استعفوں کا آپشن پی ڈی ایم کے اعلامیہ میں موجود تھا ، پیپلز پارٹی ہماری بات مانتی تو آج یہ حکومت ختم ہو چکی ہوتی ہے، ہم بہت کچھ جانتے ہیں ، بہت کچھ ہمارے نوٹس میں آئے ،ہم محاذ نہیں کھولنا چاہتے
نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ جب آپ میں میر جعفر اٹھیں گے تو کچھ بھی فرق پڑے گا ، نام لینے کی ضرورت نہیں لوگ بہت ہوشیار ہیں، سمجھ جاتے ہیں
انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے بلاول ہی کو پی ڈی ایم کہنا ہے تو پھر اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں کون کھیل رہا ہے؟ پی ٹی آئی کا بریکٹ کون ہوا ہے؟ ہم وہ سیاست نہیں کرینگے
انہوں نے کہاکہ ہمارے اعلامیہ میں استعفوں کا آپشن موجود ہے۔ اس کا انکار کر دیا گیا ۔ جب ہم دونوں اتحادی ہیں جب ملکر کام کریں گے تو اثر ہوگا اور جب ہم تقسیم ہو جائیں گے تو اثر اور ہوگا
قبل ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو رحیم یار خان موٹر وے انٹر چینج پر ٹول ادا کیے بغیر نکل گئے. قافلے میں درجنوں گاڑیاں شامل تھیں. قافلے میں شامل کسی بھی گاڑی نے انٹر چینج پر ٹول پلازہ ادا نہ کیا جبکہ بلاول کی آمد سے قبل سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور سابق گورنر وصدر جنوبی پنجاب مخدوم سید احمد محمود کی قیادت میں پارٹی عہدیدار و کارکنان ان کا استقبال کرنے اقبال آباد انٹر چینج پہنچے
بلاول بھٹو کی آمد پر کارکنان میں دھکم پیل کے باعث استقبال کے لئے آئے کارکنوں کی جیبں کٹ جانے کے باعث کئی لوگ موبائل فون اور نقدی سے محروم ہو گئے.