کراچی : سندھ ہائیکورٹ کے حکم پرلاڑکانہ بورڈ میں چیئرمین تعینات ہونے والے پروفیسر نسیم میمن نے کہا ہے کہ لاڑکانہ بورڈ کے دو ڈپٹی کنٹرولرز کو میری مرضی کے بغیر خلاف ضابطہ میٹرک بورڈ کراچی اور سکھر تعلیمی بورڈ بھیجا گیا ہے
پروفیسر نسیم میمن نے کہا کہ ایسے مشکل وقت میں جب لاڑکانہ بورڈ میں میٹرک اور انٹر کے نتائج مرتب ہونے کا کام جاری ہے، انھیں کسی اور بورڈ میں تعینات کرنا لاڑکانہ بورڈ کے امتحانی کام کو متاثر کرنے کی کوشش ہے
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے پہلے پی ڈیپوٹیشن اور او پی ایس پر پابندی عائد کر رکھی ہے جب کہ بورڈ کے ایکٹ میں کسی ملازم کی دوسرے بورڈ میں تبادلے کی گنجائش ہی نہیں ہے. اس طرح میری رائے جانے بغیر دو افسران کا تبادلہ کردیا مگر ان کی جگہ کسی کو نہیں بھیجا گیا
پروفیسر نسیم میمن نے کہا کہ وہ اس معاملے پر وزیر اعلیٰ، چیف سکریٹری اور محکمہ بورڈز و جامعات کے وزیر کو خط لکھیں گے
یاد رہے کہ پروفیسر نسیم میمن تلاش کمیٹی کی سفارش پر لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین مقرر ہوئے ہوئے تھے، تاہم ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن کلیئرنس کو بنیاد بنا کر روک رکھا تھا، جس پر وہ عدالت عالیہ چلے گئے تھے اور عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جس کے بعد ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا
دوسری جانب صوبائی وزیر برائے بورڈز و جامعات اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ بعض کنٹرولرز کے پاس دو یا تین عہدوں کے چارج ہیں اسی لیے لاڑکانہ بورڈ سے دو ڈپٹی کنٹرولرز کو کراچی اور سکھر بھیجا گیا
اسماعيل راہو کا کہنا تھا کہ وہ کنٹرولنگ اتھارٹی ہونے کے ناتے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی کو بہتر کرنا چاہتے ہیں
جب ان سے پوچھا گیا کہ سکھر اور کراچی بورڈز میں 18 گریڈ کے اور افسران بھی تھے انھیں چارج کیوں نہیں دیا گیا؟ تو صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ عارضی تعیناتی ہے مستقل افسران کے تعینات ہونے پر یہ واپس چلے جائیں گے، تاہم اس حوالے سے اصل صورتحال وہ چیک کر کے ہی بتاسکیں گے.