بھارت کے پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل میں ملوث لارنس بشنوئی گینگ کا سربراہ کون؟

ویب ڈیسک

بھارتی پنجاب کے گلوکار اور کانگریس کے رہنما سدھو موسے والا کو ضلع مانسہ میں فائرنگ کرکے قتل کرنے کی ذمہ داری کینیڈا میں مقیم گینگسٹر گولڈی برار نے قبول کرلی ہے

بھارتی چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق کینیڈا میں مقیم لارنس بشنوئی گینگ کے رکن گولڈی برار نے سدھو موسے والا کے قتل کی ذمہ داری ایک فیسبک پوسٹ کے ذریعے قبول کی

گولڈی برار نے فیسبک پوسٹ میں لکھا ’میں، سچن بشنوئی اور لارنس بشنوئی گروپ سدھو موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ ان (سدھو) کا نام وکی مدھوکھیرا اور گرلال برار کے قتل کے حوالے سے سامنے آیا تھا لیکن اس کے باوجود پولیس نے کچھ نہیں کیا‘

بھارتی پنجاب پولیس کے سربراہ وی کے بھاورا نے بشنوئی گینگ کے سدھو موسے والا کے قتل میں ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’گینگ کے رکن لکی نے کینیڈا سے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے‘

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ سدھو موسے والا کے مینیجر کا نام ’یوتھ اکالی دل‘ کے رہنما وکی مدھوکھیرا کے قتل کے حوالے سے سامنے آیا تھا جنہیں گزشتہ برس اگست میں موہالی میں قتل کیا گیا تھا

اس قتل کی ذمہ داری قبول کرنے والے گولڈی برار لارنس بشنوئی گروپ کے رکن ہیں اور لارنس بشنوئی کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں. لارنس بشنوئی اس وقت دہلی کی تہاڑ جیل کے ہائی سکیورٹی وارڈ میں قید ہیں

’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق اسی جیل میں بشنوئی کے مخالف گروہوں کے لوگ بھی قید ہیں، جس کی وجہ سے ان پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ جیل کے اندر لڑائی جھگڑے سے بچا جاسکے

بشنوئی کے خلاف دہلی، راجستھان اور پنجاب میں متعدد مقامات درج ہیں۔ وہ 12 فروری 1993ع میں ہریانہ میں پیدا ہوئے تھے اور ان کے والد ایک پولیس کانسٹیبل تھے

تعلیم کے اعتبار سے بشنوئی ایک وکیل ہیں اور وکالت کی تعلیم انہوں نے پنجاب پونیورسٹی سے حاصل کی تھی لیکن اس کے بعد وہ غیرقانونی کارروائیوں میں ملوث رہنے لگے

’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق بشنوئی کے گینگ میں پیشہ وارانہ قاتل بھی شامل ہیں اور یہ گینگ بھارت کے متعدد علاقوں بشمول پنجاب، ہریانہ، راجستھان، دہلی اور ہمانچل پردیش سے آپریٹ کرتا ہے

سنہ 2009ع میں کالج میں بشنوئی طلبہ سیاست میں بھی سرگرم رہے، جس کے بعد ان کی تخریب کاریوں میں تیزی آئی

ان کا گروہ ملک کے متعدد علاقوں میں شراب خانوں، پنجابی گلوکاروں اور بااثر افراد سے بھتہ وصول کرنے میں بھی ملوث رہا ہے

بھارت کے پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کا قتل

بھارتی پنجاب میں گلوکار اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما سدھو موسے والا کو سیکیورٹی واپس لیے جانے کے ایک دن بعد ہی ضلع مانسا میں فائرنگ کرکے گزشتہ روز قتل کردیا گیا تھا

انتیس سالہ گلوکار نے گزشتہ سال دسمبر میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی اور مانسا سے کانگریس کے ٹکٹ پر ریاستی انتخابات میں حصہ لیا تھا، تاہم انہیں کامیابی نہیں ملی تھی

قتل سے دو ہفتے قبل رلیز ہونے والا سدھو کا گانا اور مداحوں کا ردعمل

بھارت کے مشہور گلوکار اور کانگریس کے لیڈر انتیس سالہ سدھو موسے والا کے دو ہفتے قبل آنے والے گانے کے بول بھی حیران کر دینے والے ہیں:

چوبر تے چہرے اُتے نور دسدا،
نی ایدا اُٹھو گا جوانی چی جنازہ مٹھیئے

سدھو موسے والا کے گانوں کے مداح اور کانگریس سے تعلق رکھنے والے ساتھی ان کے قتل پر دکھ کا اظہار کر رہے ہیں۔
سدھو موسے والا کے مداح ان کی موت کے دو ہفتے قبل آنے والے گانے سے ان پر کیے جانے والے قاتلانہ حملے کو ملا رہے ہیں

سدھو موسے والا کی ہلاکت کی خبر نے نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان اور دیگر ممالک میں بھی ان کے مداحوں کو افسردہ کر دیا ہے۔ ریاست پنجاب کے ضلع منسہ میں سدھو موسے والا کے قتل پر احتجاجی مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں

قتل سے دو ہفتے پہلے ریلیز ہونے والے گانے کے حوالے سے فیضان رحمان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’دا لاسٹ رائیڈ، سدھو موسے والا کا آخری گانا تھا۔ گانے کا کور ویسا ہی ہے جیسے انہیں قتل کیا گیا۔‘

جبکہ کچھ سوشل میڈیا یوزر کا کہنا ہے کہ ان کے گانے کا ہر لفظ سچ ثابت ہو گیا ہے

عالیہ رضا بھٹی نے سدھو کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’اور وہ ان کی آخری رائیڈ بن گئی۔ آپ کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اِک سدھو ہُندا سی۔‘

ایک اور صارف وارث گجر نے لکھا کہ اس واقعے سے اُنہیں بھارتی اداکار عرفان خان کی وہ بات یاد آ گئی کہ ”جب ہم جیسوں کے دن آتے ہیں تو موت بیچ میں ٹپک پڑتی ہے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close