پرتھ : انسان نے جب اس دھرتی کو ”آسائشوں کا جہنم“ بنا دیا تو دیگر حیات اس سے ہونے والی فطری نظام کی تباہی کے باعث خطرات سے دوچار ہو گئی، اس ضمن میں پرندے بطورِ خاص متاثر ہو رہے ہیں، لیکن قدرت کا اپنا ہی ایک نظام ہے
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی اور عالمی تپش کے تناظر میں گرم خون والے جانور اپنی جسمانی ہیئت تبدیل کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں پرندوں کی چونچیں لمبی ہورہی ہیں، اور ان کے پیر اور کان بھی بڑے ہو رہے ہیں تاکہ ان کا جسم گرم موسم کو برداشت کر سکے
آسٹریلیا کی ڈیکن یونیورسٹی کی سائنسداں سارہ رائڈنگ اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے جس کی تفصیلات ایکولوجی اور ایوولوشن نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 150 برس میں آسٹریلوی طوطوں مثلاً گینگ گینگ کوکاٹوز اور اور ریڈ رمپڈ طوطوں کی چونچ میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے
یہ ثبوت واضح ہے کہ جانوروں میں ارتقا جاری ہے اور ضروری نہیں کہ وہ کلائمٹ چینج سے ہی تبدیل ہو رہے ہیں۔ بعض دیگر پرندوں میں بھی کئی طرح کی تبدیلیاں نوٹ کی گئی ہیں۔ تاہم اس کی حتمی تصدیق کرنا ضروری ہے
ڈاکٹر سارہ کا کہنا ہے کہ ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ خدوخال میں تبدیلی ان کی بقا میں کوئی اچھا کردار ادا کرتی ہے یا نہیں۔ لیکن یہ عمل کسی بھی طرح مثبت نہیں ہے بلکہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ اگریہ کلائمٹ چینج کا شاخسانہ ہے تو شاید یہ جانوروں کو ہیئت بدلنے پر مجبور کر رہا ہے جو کہ بہت کم وقت میں ایک بڑی تبدیلی ہے
اسی طرح درختوں میں رہنے والا چوہا ”وُڈ ماؤس“ اپنے کان بڑے کرچکا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض چمگادڑیں اپنے بازو مزید وسیع کر چکی ہیں۔ شاید یہ اپنے کانوں سے شکاری چمگادڑوں کے پروں کی آواز سنتا ہے اور بھاگ کر اپنا بچاؤ کرتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق جانوروں کی تبدیلی بہت اہم ہے
ان سب کے باوجود بدلتا ہوا ماحول اور آب و ہوا ان جانوروں پر شدید طریقے سے اثرانداز ہورہا ہے۔ گرم علاقوں کے پرندوں اور جاندار کی چونچ اور بازو لمبے ہوسکتے ہیں، جسے ایلن قانون کے تحت بیان کیا جاسکتا ہے۔ جانور کی جسامت جتنی بڑی ہوگی وہ گرمی برداشت کرنے کی اتنی ہی صلاحیت رکھے گا
امریکا میں ایک طویل سروے کیا گیا ہے جس میں 52 اقسام کے نقل مکانی کرنے والے 70 ہزار پرندوں کو دیکھا گیا ہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ 40 برس میں ان پرندوں کے جسم چھوٹے ہوئے ہیں لیکن بازو یعنی پر بڑے ہوئے ہیں۔ یہ تمام پرندے شکاگو سے گزرہے تھے کہ بلند و بالا عمارتوں سے ٹکرا کر گر گئے اور مر گئے تھے۔ ان پرندوں کی لاشیں شہری عجائب گھر کے عملے نے جمع کی تھیں.