شمالی یورپی ملک سویڈن میں حکومت نے ایک جوڑے کو اپنے بیٹے کا نام ولادیمر پیوٹن رکھنے سے روک دیا
تفصیلات کے مطابق سویڈش ریڈیو براڈکاسٹر ایس آر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملکی ٹیکس ایجنسی ’سکاٹورکیٹ‘ نے ایک جوڑے کی اپنے بیٹے کا نام روسی صدر ولادیمر پیوٹن کی مناسبت سے رکھنے کی درخواست مسترد کردی ہے. والدین کو اب اپنے نومولود بیٹے کے نام کے لیے دوسری درخواست دینی ہوگی
واضح رہے کہ سویڈن میں والدین کے لیے اپنے نوزائیدہ بچوں کے نام ان کے پیدا ہونے کے پہلے تین ماہ کے اندر رجسٹر کرانا، لازمی ہے. یہ قانون پہلے 1982ع میں نافذ ہوا اور پھر 2017ع میں اسے اپ ڈیٹ کیا گیا
اس قانون کے مطابق بچے کے پہلے نام کو ناگوار نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اسے کسی کے لیے تکلیف یا دیگر مسائل کے خطرے کا باعث بننا چاہیے۔ بچے کے پہلے نام کی اس کے خاندانی نام سے واضح طور پر مشابہت کی بھی ممانعت ہے
جبکہ ان میں وہ نام بھی شامل ہیں جو کسی واضح وجہ سے بچے کے پہلے نام کے طور پر موزوں نہیں ہیں. یہ قانون ان بالغ افراد پر بھی لاگو ہوتا ہے جو اپنا نام تبدیل کرنا چاہتے ہیں
جنوبی سویڈن کے شہر لاہوم کے رہائشی جوڑے کا کہنا ہے کہ انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ان کے بچے کے مجوزہ نام کے حوالے سے ٹیکس ایجنسی کے فیصلے کی کی وجہ کیا ہے
سویڈن کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ولادیمر نام کے کل ایک ہزار چار سو تیرہ افراد ہیں جن میں دو سے کم یا ان میں سے کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جن کا آخری نام پیوٹن ہو۔ خیال رہے کہ ڈیٹا بیس دو سے کم ناموں کو ظاہر نہیں کرتا
ایجنسی کی جانب سے مسترد کیے گئے دیگر ناموں میں ’اللہ‘، ’کیو‘، ’فورڈ‘ اور پلزنر شامل ہیں۔ تاہم کچھ نام جن کو اس قانون میں نظرانداز کیا ہے ان میں ’میٹالیکا‘ اور ’گوگل‘ شامل ہیں.