”ہماری“ تاریخ کے عظم ہیرو ایرتورل اور عثمان کے دیس سے…

خالد تھتھال

ناروے سے اگر کسی دوسرے ملک میں بذریعہ بنک پیسے بھیجنے ہوں تو نارویجن بنک پہلے ساٹھ کرونے چارج کرتا تھا۔ اب کچھ عرصہ سے یہ رقم بڑھ کر 195 کرونے ہو گئی ہے۔ یہاں تک تو خیر ہے لیکن میں نے ترکی میں موجود ہونے کی وجہ سے جب کبھی بھی نارویجن بنک سے ترکی بنک اکاؤنٹ میں پیسے منتقل کیے تو نارویجن بنک اور ترکی بنک کے درمیان کوئی اور بنک ہے جو بھیجی گئی رقم سے بیس ڈالر کاٹ لیتا ہے۔ اور اس کا تعلق رقم کی مقدار سے نہیں ہے، آپ ہزاروں بھیجیں یا سینکڑوں، یہ بیس ڈالر ہر صورت میں کٹیں گے۔

کورونا کی وجہ سے میں تقریباً سوا سال ناروے مقیم رہا، اس دوران مجھے اپنے مکان کا پراپرٹی ٹیکس ادا کرنا تھا۔ جو 360 لیرے تھا، میں نے اپنے علاقے کے مکانات کی دیکھ بھال کرنے والے انتظامی دفتر کو 360 لیرے بھیج دیے کہ میرا جائیداد ٹیکس ادا کرنا، مجھے وٹس ایپ پر میسج ملا کہ تم نے 360 لیرے ٹیکس ادا کرنا تھا جب کہ ہمیں 160 لیرے ملے ہیں، یعنی 360 لیروں میں 200 لیرے راستے میں اڑنچھو ہو گئے۔

کچھ عرصہ پہلے ایک نارویجن جو ترکی میں موجود تھا، اس نے بتایا کہ تم بنک کے ذریعے پیسے بھیجنے کی بجائے Revolut استعمال کیا کرو۔ میں نے اس کی بات مان کر جب Revolut کے ذریعے کسی کو ترکی میں میں پیسے بھیجے تو مجھے بہت خوشگوار حیرت ہوئی کہ ایک تو پیسے اسی دن منتقل ہو گئے اور دوسری اہم بات کہ جتنے پیسے بھیجے اتنے ہی وصول کرنے والے کے اکاؤنٹ میں پہنچے، یعنی وہ درمیان میں بیس ڈالر کی کٹوتی نہ ہوئی۔

کچھ نارویجن دوستوں کے بقول اب ترکی کا وہی پوشیدہ ادارہ Revolut کے ذریعے بھیجے گئے پیسوں سے 35 لیرے ہضم کر جاتا ہے۔ چنانچہ جب میں Revolut کے ذریعے اپنے ترکی بنک میں پیسے بھیجے تو واقعی میرے اکاؤنٹ سے 35 لیرے کاٹ لیے گئے تھے۔ چنانچہ میں نے سوچا کہ میں اسی بنک میں اکاؤنٹ کھلواتا ہوں جس میں پہلے کسی کو ایک ہزار لیرا بھیجا کرتا تھا۔

میں عید قربان سے دو ہفتے پہلے اس بنک میں اکاؤنٹ کھلوانے گیا۔ بہت زیادہ دستاویزات پر دستخط کیے، اس کے بعد بنک کے کارندے نے میرے وہ کاغذات مرکزی بنک کو ای میل کیے اور مجھے انتظار کرنے کو کہا کہ ابھی کنفرمیشن آتی ہے تو تمہارا حساب ( ترکی میں اکاؤنٹ کو حیساپ یعنی حساب کہتے ہیں ) ۔ کچھ دیر جواب نہ آنے کے بعد مجھے بنک کے کارندے نے کہا کہ تم گھر چلے جاؤ، تمھیں کل موبائل پر پیغام آ جائے گا، اس وقت بنک آ جانا۔ میں دوسرے دن انتظار کرتا رہا لیکن کوئی پیغام نہ آیا۔ اس انتظار میں چار پانچ دن گزر گئے، تو میں دوبارہ بنک گیا کہ مجھے میسج کیوں نہیں آیا۔ وہاں کھڑے چوکیدار نے بتایا کہ اس وقت عید کا موقع ہے، کام کی بہت زیادتی ہے، چھٹیوں کے بعد تمھیں میسج آ جائے گا، تب آنا۔

مہینے گزر گئے لیکن ”ماہی کر گیا وعدہ آون دا، نہ آپ آیا نہ پیغام آیا“ ۔ میں نے سوچا پھر کسی دن بنک جاؤں گا اور ان سے پوچھوں گا کہ تم لوگوں کو کیا مسئلہ ہے کہ ایک گاہک آیا ہے اور تم اس کو نظرانداز کر رہے ہو، چنانچہ آج میں اسی بنک گیا، اور سیدھا اسی آدمی کے پاس گیا جس نے پہلے دن تمام دستاویزات پر دستخط لیے تھے اور مجھے کہا تھا کہ کل موبائل پر پیغام آئے گا۔ میں نے اسے پوری کہانی سناتے ہوئے پوچھا کہ میرا ساتھ ایسا سلوک کیوں ہو رہا ہے؟ اس کا جواب تھا کہ ہم اپنے بنک میں تمھارا حساب نہیں کھول سکتے۔ میں نے مذاق میں کہا، کیا میں تمھیں کوئی دہشت گرد لگ رہا ہوں، کیا تم مجھ سے ڈرتے ہو کہ میں حساب کھلوانے کے بعد بنک کو بارود سے اڑا دوں گا، یا خودکش دھماکا کروں گا؟

اس کا جواب تھا کہ ہمارے بنک کی جو پالیسی ہے اس کے تحت میں تمھارا حساب نہیں کھول سکتا، میں نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ تمھاری قومیت کی وجہ سے ہم حساب نہیں کھول سکتے۔ میں نے کہا کہ میں نارویجن ہوں، کیا تم نارویجن لوگوں کے حساب اپنے بنک میں نہیں کھولتے، کیا کوئی بھی نارویجن تمھارا گاہک نہیں ہے۔ اس کا جواب تھا کہ نارویجن لوگ تو حساب کھلوا سکتے ہیں لیکن تم نہیں۔

تصویر: خالد تھتھال: یہ تصویر اسی بنک کی ہے، جہاں سے میں ہو کر آ رہا ہوں. اس بنک کا نام ”اک بانک“ ہے۔ ترکی کے ضلع انطالیہ کے شہر الانیہ کے علاقہ مامت لار، اور جس سڑک پر یہ واقع ہے، اس کا نام باربروس جادے یعنی باربروس سٹریٹ ہے. یہ بنک میرے گھر سے دس منٹ کی پیدل سفر پر واقع ہے۔

مجھے منطق کی سمجھ نہیں آئی کہ آخر مجھ میں کیا خرابی ہے کہ دوسرے نارویجن تو حساب کھلوا سکتے ہیں لیکن میں نہیں۔ اس نے کہا کہ تم نارویجن شہریت حاصل کرنے سے پہلے کس ملک کے شہری تھے۔ میں نے بتایا کہ میں نارویجن شہریت کے حصول سے پہلے ایک پاکستانی تھا۔ اس نے کہا کہ یہ وہ وجہ ہے جو ہمیں تمھارا حساب کھولنے سے منع کرتی ہے۔

ہمارے بنک کی پالیسی ہے کہ ہم پاکستانی، افغانی، شامی، عراقی، فلسطینی لوگوں کے حساب اپنے بنک میں نہیں کھولتے۔ میں نے بہت زور لگا یا کہ میں نصف صدی پہلے پاکستان چھوڑ چکا ہوں، کئی عشروں سے نارویجن شہری ہوں، پھر تمھیں مسئلہ کیا ہے۔ اس کا ایک ہی جواب تھا کہ تم چاہے کتنا عرصہ کسی دوسرے ملک میں رہ لو، کسی بھی ملک کی شہریت حاصل کر لو، لیکن تم ہمارے لیے ایک پاکستانی ہو، اور ہمیشہ ایک پاکستانی رہو گے اور تمھارے پاکستانی ہونے کی وجہ سے ہم بنک میں حساب نہیں کھولیں گے، یہاں پاس ہی زراعت بینک، گارنٹی بینک، تیبھ بنک کی شاخیں ہیں، وہاں جاؤ، مجھے امید ہے کہ وہاں تمھارا حساب کھل جائے گا۔

میں ابھی ابھی گھر داخل ہوا ہوں۔ تھوڑا غصہ تو آیا لیکن پی گیا کیونکہ ایک ہی نبی کی امت ہیں، اور ترک تو ویسے بھی ہمارے کاردیش (بھائی) ہیں۔ اور بھائیوں میں تو اونچ نیچ ہو ہی جاتی ہے۔

نوٹ : یہ بلاگ ”ہم سب“ کے شکریے کے ساتھ شائع کیا گیا، ادارے کا مضمون نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close