ایران، خوزستان میں پانی کی نایابی پر احتجاج، مظاہرین پر فائرنگ، تین ہلاک

نیوز ڈیسک

جنوب مغربی ایران کے صوبہ خوزستان میں پانی کی نایابی پر احتجاج کے دوران ایک ہفتے میں کم از کم تین افراد گولی لگنے کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں

علاقہ گورنر فریدون بندری نے اس احتجاج کو ’فسادات‘ قرار دیا ہے

ایرانی اخبار ارمان ملی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ خوزستان کے عوام رات کو احتجاج اور مظاہرے کرتے ہیں جو برسوں سے جاری ہیں اور اب بدترین موڑ پر ہیں

آن لائن موجود کئی وڈیوز میں اہواز ، حمیدیہ، ایذہ، ماہ شہر، شدگان اور سوسنگرد میں احتجاج دکھایا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز مظاہرین کو پرتشدد کارروائیوں کے ذریعے منتشر کر رہی ہیں

ان وڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ سینکڑوں لوگ مارچ میں حکومت مخالف نعرے لگا رہے ہیں جب کہ پولیس نے انہیں گھیرے میں لیا ہوا ہے کچھ میں تو فائرنگ کی آواز بھی آتی ہے

ایک اور ایرانی اخبار ’اتحاد‘ کے مطابق عربی میں ہیش ٹیگ #انا_عطشان ’میں پیاسا ہوں‘ خوزستان کی حالت زار پر توجہ مبذول کروانے کے لیے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کررہا ہے

واضح رہے کہ خوزستان میں بڑی تعداد میں عرب سنی اقلیت موجود ہے جو اکثر اپنی پسماندگی اور بدحالی کی شکایت کرتے رہتے ہیں. سن 2019 میں یہ صوبہ حکومت مخالف مظاہروں کا ایک مرکز تھا جس نے ایران کے دوسرے علاقوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا تھا

اتحاد اخبار کے مطابق ایک طویل عرصے پہلے صوبے میں مظاہرے اور بدامنی کے آثار نمایاں تھے ، لیکن عہدیدار ہمیشہ کی طرح ان سے خطاب کرنے کے آخری لمحے تک انتظار کرتے رہے

تہران میں حکومت نے نائب وزرا کا ایک وفد پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے گذشتہ ہفتے خوزستان روانہ کیا۔ بدھ کے روز ایرانی سرکاری ٹی وی نے پانی کے ٹرکوں کی ایک قطار دکھائی جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ پاسداران انقلاب کےٹرک ہیں، ایک دن کے بعد فوج کے ٹرک وہاں دکھائی دیے

گذشتہ کئی برسوں کے دوران گرمی کی شدت اور موسمی ریت کے طوفانوں نے خوزستان کے زرخیز میدانی علاقوں کو بالکل خشک کردیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے قحط میں اضافہ ہوا ہے

صدر حسن روحانی نے رواں ماہ کہا تھا کہ ایران ایک ’بے مثل‘ خشک سالی سے گزر رہا ہے ، پچھلے سال کے مقابلہ میں اوسط بارش 52 فیصد کم ہے

اس ماہ ، تہران اور متعدد دیگر بڑے شہروں میں تاریکیوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا۔ چند ایرانی حکام اسے شدید خشک سالی اور بجلی کی طلب میں اضافے کی وجہ سے ہونا قرار دیتے ہیں۔ پچھلے سال بارشوں میں تقریبا 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی جس سے پانی کی فراہمی بھی کم رہی. جس کے بعد پانی کے حوالے سے ان پریشانیوں نے ایران میں مشتعل مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں

ایران میں حقوق انسانی کارکنوں کا کہنا ہے کہ خوزستان میں تقریبا پانچ ملین ایرانی پینے کے صاف پانی تک رسائی سے محروم ہیں اس لیے ایران شہریوں تک پانی کی رسائی کے بنیادی انسانی حق کے احترام ، تحفظ اور اس کی تکمیل میں ناکام ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ حق بنیادی انسانی صحت سے غیر متزلزل طور پر جڑا ہوا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close