سترہ سال میں گھر کے چھ افراد کو قتل کرنے والی ملزمہ

سنگت میگ اسپیشل

عام طور پر فلموں میں جو دکھایا جاتا ہے وہ حقیقی زندگی میں نظر نہیں آتا، لیکن کئی واقعات ایسے ہوتے ہیں جن کے بارے میں یقین کرنا مشکل ہوتا ہے.. کیونکہ وہ کچھ زیادہ ہی فلمی اور غیر حقیقی محسوس ہوتے ہیں

ایسا ہی ایک حقیقی واقعہ جس کی تفصیلات جان کر اس، بات پر یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ کوئی فرد ایسا بھی کرسکتا ہے!!؟ یہ سب کسی سنسنی خیز فلم سے کم نہیں

خود تصور کریں کہ محض چودہ برسوں کے دوران اپنے خاندان کے لوگوں کو زہر دے کر قتل کرکے صاف بچ جانا اور پھر سترہ سال بعد اچانک محض ایک شکایت پر پکڑے جانا کیا کسی فلمی کہانی جیسا نہیں؟

واقعہ پڑھنے سے پہلے اس بات پر یقین کر لیں کہ یہ کسی فلم یا سنسنی خیز ناول کی کہانی نہیں ہے، بلکہ ایک سچا واقعہ ہے.. جی ہاں! واقعی ایک خاتون نے چودہ برسوں کے دوران اپنے خاندان کے کئی افراد کو کھانے اور مشروبات میں زہر دے کر قتل کیا!

یہ سب بھارتی ریاست کیرالہ کے ضلع کالیکٹ سے تعلق رکھنے والی جولی اما جوزف نے کیا اور قتل و غارت کا یہ سلسلہ اس وقت تھم گیا جب وہ مزید قتل کرکے تیسری شادی کی منصوبہ بندی کررہی تھی۔

اس کی ابتدا اگست 2002 میں کیرالہ کے شہر کوریکوڈ میں اس وقت شروع ہوئی، جب اناما تھامس نامی معمر خاتون مٹن سوپ پینے کے چند منٹ بعد اس کی موت کے منہ میں چلی گئی

اگرچہ مرنے کے وقت اس کے منہ سے جھاگ بھی نکل رہا تھا، لیکن گھروالوں کو اس وقت کسی قسم کا شبہ نہیں ہوا، کیونکہ اس خاتون کو چند ہفتے پہلے بھی کھانے کے بعد فوڈ پوائزننگ کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑا تھا

یہی وجہ ہے کہ اناما تھامس کی موت پر کسی کو شک نہیں ہوا اور آس اس کے لوگوں نے خاندان کو تسلی دی اور بس..

اس وقت گھر میں اناما تھامس، ان کے شوہر ٹام تھامس، بیٹا روئے تھامس اور اس کی بیوی جولی تھامس موجود تھے

سترہ سال بعد پولیس کو شبہ ہے کہ جولی اما جوزف کی طرف سے ساس کو مارنے کی پہلی کوشش ناکام رہی تھی، یعنی زہر کی مقدار کم رہ گئی مگر دوسری کوشش کامیاب رہی. پولیس کے خیال میں جولی نے ساس کا قتل گھر کے مالی معاملات پر گرفت مضبوط کرنے کے لیے کیا تھا

اس کے بعد کئی سال تک کچھ نہیں ہوا لیکن 2008 میں یعنی چھ سال بعد جولی کے سسر ٹام تھامس جو ایک ریٹائر سرکاری ملازم تھے، کی موت بھی ایک مقامی پکوان کھانے کے بعد ہوئی، جس کو جولی نے ہی تیار کیا تھا

چونکہ ٹام تھامس اچانک گر کر مرگئے تھے اور عمر کافی زیادہ تھی تو خیال کیا گیا کہ یہ موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی اور کچھ غیرمعمولی نہیں.. یعنی لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کا مطالبہ کسی جانب سے نہیں کیا گیا

اس کے بعد تین سال تک خاموشی رہی اور 2011ع میں جولی کے شوہر روئے تھامس نے ایک رات کھانا کھایا اور خود کو بیمار محسوس کیا۔ وہ باتھ روم گیا اور وہاں اس کی موت ہو گئی، بہرحال اس موت پر پہلی بار شکوک نے جنم لیا…

روئے کا بھائی روجو امریکا سے واپس آیا، جبکہ روئے کے انکل میتھیو نے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا اور اس کی رپورٹ کے باعث جولی اپنی کہانی بدلنے پر مجبور ہوگئی

یہ رپورٹ روئے کی بیوہ کے حوالے کی گئی تھی اور جولی نے اس کی تفصیلات خاندان کو توڑ مروڑ کر سنائی تھیں۔ رپورٹ میں سائنائیڈ زہر کو دریافت کیا گیا تھا، اس سے قبل جولی کا کہنا تھا کہ اس کی شوہر کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے مگر طبی شواہد کا کچھ اور کہنا تھا

اس رپورٹ کے بعد جولی نے خاندان کو بتایا کہ روئے نے مالی مشکلات کے باعث خودکشی کی اور سب کو اس پر قائل بھی کرلیا کیونکہ کسی نے کیس کو آگے نہیں بڑھایا

پولیس نے بھی خودکشی مان کر کیس بند کردیا، مگر امانا تھامس کے بھائی میتھیو اس پر قائل نہیں ہوئے اور وہ مسلسل کہتے رہے کہ روئے کو زہر تک رسائی کیسے حاصل ہوئی

بعد ازاں 2014ع میں میتھیو خود بھی اسی طرح کے حالات میں اچانک ہلاک ہوگئے اور مبینہ طور پر پانی یا الکحل میں سائنائیڈ ملا کر انہیں پلایا گیا، مگر اس موت کو بھی ہارٹ اٹیک قرار دیا گیا، کسی کو خیال بھی نہیں آیا کہ چاروں اموات کے موقع پر جولی وہاں موجود تھی

میتھیو کی موت کے چند ماہ بعد جولی نے اپنے شوہر کے کزن شاجو زکریا کے ہاں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کی اور اس موقع پر شاجو کی ڈیڑھ سالہ بیٹی ایلفینی کے گلے میں کھانا پھنس گیا، جسے  ہسپتال لے جایا گیا اور کچھ دن وہ وینٹی لیٹر پر رہی مگر انتقال کر گئی

یہ 2016ع کی بات ہے، جب شاجو کی بیوی سیلی اس وقت اچانک ہلاک ہوئی، جب وہ جولی اور اپنے شوہر کے ساتھ ڈینٹسٹ کے پاس جارہی تھی

سیلی کے انکل جو اب اس کے بیٹے کی نگہداشت کررہے ہیں، کہتے ہیں ”انہیں اس وقت کوئی شک نہیں ہوا“

انہوں نے بتایا کہ جولی ایلفینی کی موت سے چند ماہ قبل اس خاندان کے قریب ہوئی تھی، وہ سیلی کو اپنے ساتھ کئی مختلف جگہوں پر لے جاتی تھی، موت سے چند ماہ قبل سیلی اسی طرح اچانک گر گئی تھی، اب ہمیں لگتا ہے کہ اس موقع پر بھی اسے زہر دیا گیا ہوگا، وہ ہسپتال میں زیر علاج رہی اور ٹھیک ہوگئی

پھر 2017ع میں جولی نے شاجو سے شادی کرلی، اس وقت بھی کسی کو شک نہیں ہوا حالانکہ سیلی کے انکل اس شادی پر خوش نہیں تھے مگر انہیں کوئی اعتراض بھی نہیں تھا

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان پے در پے موتوں کے باوجود آخر کسی کو کبھی شک کیوں نہیں ہوا؟
درحقیقت جولی خود کو کسی مثالی خاتون کی طرح ظاہر کرتی تھی، گھروالوں اور پڑوسیوں سے اچھے تعلقات تھے، اچھی بہو تھی، چرچ جانا، اپنے دونوں بیٹوں کو اسکول چھوڑنا اور لے کر آنا، اور کرسمس پر پڑوسیوں میں کیل کی تقسیم وغیرہ

جولی نے بظاہر سب کو بتایا ہوا تھا کہ وہ نیشنل انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی میں لیکچرار ہے، اس نے ایک جعلی آئی ڈی کارڈ بھی بنا رکھا تھا. اس کا سسرال تعلیم کے شعبے سے منسلک تھا اور کسی کو بھی کبھی شک نہیں ہوا کہ جولی انہیں احمق بنارہی ہے

ایک دہائی سے زائد عرصے تک جولی ہر صبح گاڑی پر نکلتی اور گھر والوں کو لگتا کہ وہ انسٹیٹوٹ گئی ہے، مگر وہ کہاں جاتی تھی، یہ بھی کسی معمے سے کم نہیں تھا!!

پولیس بھی اب تک یہ نہیں جان سکی کہ اتنے برسوں روزانہ گھر سے نکل کر جولی کہاں جاتی تھی اور اگر انسٹیٹوٹ جاتی تھی تو وہاں کیا کرتی تھی، جبکہ وہ وہاں کام بھی نہیں کرتی تھی

کچھ گواہوں نے پولیس کو بتایا کہ جولی اکثر اس انسٹیٹوٹ کے کینٹین میں نظر آتی تھی، حالانکہ انسٹیٹوٹ کی انتظامیہ نے بتایا کہ جولی کو کبھی ملازمت پر نہیں رکھا گیا

بہرحال… جولی کی دوسری شادی کے بعد اس کے سابقہ شوہر کے رشتے داروں کو شک ہونے لگا.. بالخصوص اس وصیت کے بعد، جس کے مطابق ٹام تھامس نے اپنا آبائی گھر جولی کے نام کر دیا تھا

روئے کے بھائی روجو تھامس اور بہن رینجی ولسن کو یہ بہت غیرمعمولی لگی اور انہیں کچھ شک ہوا.. کیونکہ نہ صرف ان کے باپ نے دو بچوں کا نام وصیت میں نہیں لیا بلکہ اپنی جائیداد بیٹے کے بجائے بہو کے نام کی.. مگر کئی برس تک انہوں نے بھی اس پر کوئی شک کا اظہار نہیں کیا یا اسے چیلنج کرنے کا نہیں سوچا. روئے اور رینجی عرصے سے جولی کے ایک پڑوسی سے رابطے میں تھے تاکہ خاندان کے حالات سے واقف رہ سکیں

روئے کی موت کے بعد وہی وصیت مہر بند شکل میں دو گواہوں کے دستخطوں کے ساتھ پیش ہوئی اور روجو کو اس کے جعلی ہونے کا شبہ ہوا. اسی کو بنیاد بنا کر روجو نے اپنے بھائی کی مشتبہ موت کی تحقیقات کے لیے درخواست جمع کرائی

درحقیقت یہ تو کہا جاتا ہے کہ جولی نے چھ قتل کیے، مگر جولی کی گرفتاری روئے کی موت کی وجہ سے ہی ہوئی، مگر اس سے قبل پولیس نے دو ماہ تک تحقیقات کی اور دو سو کے قریب لوگوں کے بیان ریکارڈ کیے، جس کے بعد جولی کو حراست میں لیا گیا

روجو نے بھائی کی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کی نقل حاصل کی تو اس میں انکشاف ہوا کہ جب اس کی موت ہوئی تو پیٹ میں غذا تھی، جس میں سائنائیڈ موجود تھا. جبکہ جولی نے بتایا تھا کہ وہ اس وقت کھانا پکارہی تھی جب روئے بیمار ہوکر باتھ روم گیا اور اس کی موت واقع ہو گئی تھی

روجو نے ہی یہ دریافت کیا کہ انسٹیٹوٹ میں کام کرنے کا جولی کا دعویٰ بھی غلط ہے۔ بعد ازاں پولیس نے تمام چھ لاشوں کو نکلوا کر ان کا طبی معائنہ کرایا اور حیران کن طور پر ان سب میں سائنائیڈ زہر کی موجودگی دریافت ہوا

مقامی پولیس نے تسلیم کیا کہ جولی کا کیس کسی چیلنج سے کم نہیں تھا کیونکہ چھ قتل چودہ سال کے دوران ہوئے اور ان کی تحقیقات سترہ سال بعد 2019 میں جا کر شروع ہوئی

گرفتاری کے بعد بھی جولی نے سب کچھ چھپا کر رکھا تھا اور پولیس نے کافی محنت کرکے ثبوت جمع کرکے اس مضبوط دفاع کو توڑا۔ پولیس کے مطابق جولی نے شوہر سمیت خاندان چھ افراد کے قتل کا اعتراف بھی کیا. اس اعتراف میں بھی متعدد چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے تھے اور اس نے بتایا کہ روئے کے انکل کو شراب میں زہر دے کر مارا تھا

شوہر کے قتل کے دو دن بعد وہ اپنے دوست کے ساتھ گھومنے گئی جبکہ شاجو زکریا کو بھی مارنے کی ناکام کوشش کی تاکہ ایک اور شخص جانسن سے تیسری شادی کر سکے

اس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے جانسن کی بیوی کو بھی سائنائیڈ سے مارنے کی ناکام کوشش کی تھی، مگر اس کی خوش قسمتی تھی کہ اس خاتون نے وہ کھانا نہیں کھایا

جولی کی گرفتاری کے بعد نہ صرف اس کے دوسرے شوہر شاجو نے خود کو اس سے دور رکھتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی بیوی کے ماضی یا کردار کے حوالے سے کچھ نہیں جانتا تھا، بلکہ  دوسری طرف جولی کے اپنے والدین، بہن بھائیوں نے بھی اسے اپنے خاندان کا حصہ ماننے سے انکار کر دیا

آخر قتل کی ان ساری وارداتوں کی وجوہات کیا تھیں؟

جولی نے ابتدائی تین قتل تو سسرال کی جائیداد حاصل کرنے کے لیے کیے، جبکہ میتھیو کے قتل کی وجہ اس کے شبہات تھے. شیلی اور ایلفینی کے قتل کی وجہ شاجو سے شادی کو یقینی بنانا تھا

جولی کو اکتوبر 2019 میں 2 دیگر افراد ایم میتھیو (جس نے سائنائیڈ فراہم کیا) اور پراجو کمار (ایک سنار) کے ساتھ گرفتار کیا گیا

اگست 2020 میں کیرالہ ہائی کورٹ نے جولی کو ضمانت بھی دے دی تھی اور کہا تھا کہ ملزمہ کے خلاف کیس محض اعترافات پر مبنی ہے

ضمانت دیئے جانے کے بعد کیرالہ کی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس نے ضمانت کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے جولی کو حراست میں رکھنے کا حکم دیا

پولیس نے جولی کے خلاف ہر قتل کا الگ مقدمہ درج کیا اور اگست 2021ع میں جولی کے دوسرے شوہر شاجو نے طلاق کے لیے عدالت سے رجوع کیا. اپنی درخواست میں شاجو نے کہا کہ وہ جولی کے شوہر کی حیثیت سے خود کو خوفزدہ محسوس کرتا ہے اور اس سے الگ ہونا چاہتا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close