صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر میں اسلام کوٹ کے رہائشی تاجر نے سرکاری ڈگری کالج کی تعمیر کے لیے اپنی ذاتی زرعی زمین سے دو ایکڑ عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے
گیسٹ ہاؤس، برف کے کارخانے اور پراپرٹی کا کام کرنے والے چونتیس سالہ راج کمار انندانی نے سرکاری کالج کے لیے اپنی قیمتی زمین عطیہ کرنے سے پہلے اپنے والدین اور اہلیہ سے اجازت لی اور ان کے بقول ان کے گھر والوں نے بخوشی اجازت دے دی
راج کمار انندانی کا کہنا ہے کہ اسلام کوٹ تھر کا اہم شہر ہونے کے باجود یہاں پر کوئی سرکاری ڈگری کالج نہیں ہے۔ اس لیے بچے کئی کلومیٹر کا سفر طے کر کے مٹھی جاتے ہیں یا انہیں عمرکوٹ بھیجا جاتا ہے۔ خاص طور پر لڑکیوں کے لیے انتہائی مشکلات ہیں
راج کہتے ہیں کہ کچھ عرصہ قبل سندھ کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے اسلام کوٹ کے لیے ڈگری کالج دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے لیے شہر میں واقع سنت نینورام آشرم کے سامنے موجود سرکاری اسکول کے کھیل کے میدان کا انتخاب کیا گیا، لیکن شہر کے لوگوں اور سول سوسائٹی نے وہاں کالج کی تعمیر پر شدید احتجاج کیا۔ اس لیے میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنی زمین کالج کی تعمیر کے لیے دان کر دوں
راج کمار نے کالج کے لیے زمین دینے کا اعلان اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر کیا اور بعد میں اپنے اعلان کو عملی شکل دینے کے لیے زمین کے کاغذات لے کر مقامی ایم پی اے فقیر شیر محمد بالانی کے پاس پہنچ گئے اور ان سے زمین محکمہ تعلیم کو دینے میں مدد کرنے کی درخواست کی
اس حوالے سے راج کمار نے بتایا کہ فقیر شیر محمد بالانی نے کئی لوگوں کے ہمراہ میری زمین پر جاکر اس کا معائنہ کیا اور انہوں نے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے حکام سے رابطہ کرکے میری پیشکش کے بارے میں بتایا، جس پر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ ابتدائی طور پر زمین لینے کے لیے تیار ہوگیا ہے۔ محکمے کے افسر جلد ہی میرے پاس آئیں گے
انہوں نے کہا کہ میں نے زمین عطیہ کرنے سے پہلے اپنے والد، بھائیوں اور بیوی سے بھی معلوم کیا، انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ میرے اسی سالہ دادا آتما رام کو جب پتہ چلا تو انہوں نے ٹیلی فون کرکے کہا اگر زمین دان کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو
تھر جیسے پسماندہ علاقے کے بچوں کی تعلیم کے لیے جلد از جلد اسے محکمے کے حوالے کرو
واضح رہے کہ تحصیل اسلام کوٹ میں 1990ع کی دہائی میں زیر زمین دفن 175 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر پائے گئے ہیں جن کو 14 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے. کچھ عرصہ سے پاکستان، چین اقتصادی راہداری یعنی سی پیک کے تحت کوئلہ نکال کر بجلی بنائی جا رہی ہے۔ اس لیے تحصیل کی زمین تھر کے دیگر علاقوں کی نسبت کافی مہنگی ہے
اس سوال کے جواب میں راج کمار انندانی نے بتایا کہ شہر کے بائی پاس پر موجود اس زمین کی مارکیٹ میں قیمت آٹھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے لیکن میں خوشی سے اپنی زمین ایک نیک کام کے لیے دان کر رہا ہوں
دوسری جانب ریجنل ڈائریکٹر کالجز میرپور خاص ڈویژن میر چند اوڈ نے بتایا کہ اسلام کوٹ کے رہائشی راج انندانی نے محکمہ تعلیم کو سرکاری کالج کی تعمیر کے لیے اپنی زمین عطیہ کرنے کی درخواست کی ہے
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو اسلام کوٹ جاکر زمین کا سروے کرکے رپورٹ دے گی۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ وہ زمین عطیہ کرنے والے کی قانونی طور پر اپنی زمین ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ زمین کہاں پر ہے؟ اگر وہ شہر سے دو یا تین کلومیٹر دور ہے تو اس صورت میں طلبہ وہاں نہیں جاسکتے۔ تو اگر زمین شہر سے دور ہوگی تو ہم کالج کی تعمیر کے لیے نہیں لے سکتے۔ یہ سروے کے بعد ہی پتہ چلے گا
راجا انندانی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ زمین کے قانونی مالک ہیں اور زمین شہر کے اندر ہی بائی پاس پر واقع ہے اور وہ یہ ذاتی زمین محکمہ تعلیم کو غیر مشروط طور پر دینا چاہتے ہیں۔