ترین گروپ کا طوفان حکومتی ساحل سے ٹکرانے سے پہلے کمزور پڑ گیا

نیوز ڈیسک

اسلام آباد : چینی بحران کے بطن سے پی ٹی آئی کے سمندر سے اٹھنے والا ترین گروپ کا طوفان حکومت کے ساحل سے ٹکرانے سے پہلے ہی کمزور پڑ گیا ہے

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تمام وفاقی اور پنجاب کے اراکین اسمبلی ، جو کبھی جہانگیر ترین گروپ سے وابستہ تھے ، یا تو کھلے عام چل دئیے یا خاموشی سے خود کو اس سے دور کر لیا یا اپنی ’باغیانہ‘ سرگرمیاں ترک کر کے ”اچھے بچے“ بن گئے ہیں

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اپنے عزم اور یقین دہانی کے بعد ، جو انہوں نے پوری کیں، کہ ان کے ارکان اپنے سالانہ بجٹ کی منظوری میں وفاقی اور پنجاب حکومتوں کی حمایت کریں گے۔ ان کے ’سپریم لیڈر‘ کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے قائم کردہ کیس میں ریلیف ملا ہے، انہوں نے یہ ظاہر کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا کہ ان کی ٹیم زندہ ہے یا متحرک ہے۔

یہی وجہ ہے کہ مفاہمت کے بعد ایف آئی اے ، جو کہ ترین کے خلاف مقدمات کی بھرپور پیروی کر رہی تھی ، نے متعلقہ عدالت کو بتایا کہ اسے اب انہیں گرفتار کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ یہ یقین دہانی بظاہر معاہدے کا ایک حصہ تھی

یہ وہی گروپ ہے، جس نے وفاقی اور پنجاب حکومتوں کو دھمکیاں دی تھیں ، جو دونوں قانون ساز اداروں میں کم اکثریت کی وجہ سے ان کی حمایت کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی تھیں، لیکن کہنے والے کہتے ہیں کہ اچھے بچے بننے کا سفر اہداف حاصل کرنے کے بعد ہی شروع ہوا ہے

اگرچہ باضابطہ وصیت نامہ ابھی پڑھا جانا باقی ہے ، یہ گروپ بڑے پیمانے پر کمزور پڑ گیا ہے۔ تاہم اس بات کا امکان ہے کہ یہ اگلے عام انتخابات کے موقع پر سامنے آئے جب نئی انتخابی صف بندی ہوگی اور منحرفین ایک سیاسی جماعت سے دوسری سیاسی جماعت میں چھلانگ لگائیں گے، پیپلز پارٹی یونہی اگلے انتخابات میں حکومت بنانے کے خواب نہیں دیکھ رہی، اور نہ ہی وہ یونہی پی ڈی ایم سے روٹھ کر ”میکے“ گئی ہے، لیکن فی الوقت اس حوالے سے کوئی نتیجہ اخذ کرنا بہرحال ایک مفروضے سے زیادہ کچھ نہیں

ایک سوال جو اکثر اوقات اٹھایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا اتنی زیادہ عوامی سطح پر تلخی کے بعد وزیراعظم عمران خان اور ترین مستقبل کے پارلیمانی انتخابات میں ایک بار پھر اسی پرانے ہم آہنگی اور اشتراک کے ساتھ مل کر کام کریں گے، جو 2018ع کے عام انتخابات میں دیکھا گیا تھا۔ لیکن یہ بھی تو ہے کہ یہ پاکستان کی سیاست ہے، جہاں کچھ بھی ممکن ہے

نذیر اختر چوہان ، رکن پنجاب اسمبلی (MPA) ، جو کہ ترین گروپ کے سب سے زیادہ صاف گو شخص تھے ، انہوں نے سب سے پہلے اس دھڑے کا ساتھ چھوڑا اور اس پر ضرب لگائی. انہوں نے نہ صرف اس گروپ کو ٹاٹا بائے بائے کہا اور وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی سے دوبارہ ہیلو ہائے کی بلکہ ترین پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔ وزیر اعظم کے مشیر کے خلاف اندھادھند الزامات لگانے پر چند ہفتوں کی حراست کے بعد وہ بدل گئے

اب ملتان سے ایک اور ایم پی اے اور ترین گروپ کے رکن سلمان نعیم ، جنہوں نے 2018ع کے انتخابات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو شکست دی تھی ، نے بھی اپنا ذہن بدل لیا ہے، جیسا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کی ہے۔ وہ کھلم کھلا ترین کی حمایت کرتے رہے ہیں

یہی وجہ ہے کہ چینی بحران کے بطن سے پی ٹی آئی کے سمندر سے اٹھنے والا ترین گروپ کا طوفان حکومت کے ساحل سے ٹکرانے سے پہلے ہی کمزور پڑ گیا ہے. لیکن یہ سوال اپنی جگہ پر قائم ہے کہ کیا یہ سب کچھ اہداف حاصل ہونے کے بعد کیا گیا ہے؟ کچھ عرصہ قبل تک سرگرم ایف آئی اے کا ایک دم سے یوں ٹھنڈا پڑ جانا تو اس سوال جا جواب ہاں میں ہی دیتا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close