ڈالر کی ذخیرہ اندروزی میں ملوث 54 میں سے 37 کا تعلق خیبرپختونخوا سے، انکشاف

نیوز ڈیسک

پشاور : پشاور ہائی کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ اس وقت ملک میں 54 ایسے افراد کی نشاندہی کی گئی ہے، جو عام مارکیٹ سے ڈالر خرید کر اسے ذخیرہ کر دیتے ہیں، جس سے مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت چڑھ جاتی ہے اور جب مارکیٹ میں اس کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو یہ مافیا اس ڈالر کو مارکیٹ میں لے آتا ہے

انکشاف میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان 54 میں سے 37 افراد کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے، یہ انکشاف پشاور ہائی کورٹ کے روبرو ڈائریکٹر ایف آئی اے خیبر پختونخوا ناصر محمود ستی نے گزشتہ روز اس حوالے سے دائر ایک رٹ کی سماعت کے دوران کیا

ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ بیس افراد کو حراست میں لیا گیا جس سےڈالر کےریٹ میں کمی آئی ، اٹھارہ افراد سے بائیس ملین ریکور کئے جا چکے ہیں

دو رکنی بینچ چیف جسٹس قیصر رشید اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل تھا ، صوبائی حکومت کیجانب سے قیصر شاہ ایڈووکیٹ جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر جاوید بھی عدالت میں پیش ہوئے

درخواست گزاروں کے وکلاء قیصر زمان ، اظہر یوسف اور شبیر حسین گیگیانی نے موقف اختیار کیا تھا کہ حال ہی میں ایف آئی اے نے اس حوالے سے مختلف چھاپوں کے دوران ہنڈی اور کرنسی کی اسمگلنگ سے متعلق مختلف جگہوں پر چھاپے مارے اور متعدد افراد کو گرفتار کیا

قبل ازیں  اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدنے پر ایک اور پابندی عائد کرتے ہوئے تمام افراد کے لیے اوپن مارکیٹ سے پانچ سو یا اس سے زائد ڈالر خریدنے پر بائیومیٹرک تصدیق لازمی قرار دے دی تھی

چند روز قبل اسٹیٹ بینک سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ایکسچینج کمپنیوں کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ پانچ سو ڈالر یا اس سے زائد کی کرنسی فروخت اور ترسیلات زر پر بائیومیٹرک تصدیق کریں

مرکزی بینک کے مطابق اس سے قبل کوئی بھی شخص قومی شناختی کارڈ کی ایک نقل فراہم کرکے ایکسچینج کمپنیوں سے ڈالر حاصل کرسکتا تھا، یہ شرط 22 اکتوبر 2021ع سے لاگو ہوگی

یہ بڑا قدم بظاہر ملک سے افغانستان میں ڈالر کے اخراج کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے، جس نے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی طلب میں نمایاں اضافہ اور شرح تبادلہ کو غیر مستحکم کیا

امریکی ڈالر کی زیادہ طلب کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی تیزی سے گراوٹ پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک پہلے ہی کئی اقدامات اٹھا چکا ہے

اس سے قبل ایکسچینج کمپنیاں میڈیا کے ذریعے اس بات کو اجاگر کر چکی ہیں کہ افغانستان کے لیے ڈالرز کا بہاؤ بہت زیادہ ہے جبکہ فچ ریٹنگ کمپنی نے بھی حال ہی میں اس مسئلے کو شرح تبادلہ کو غیر مستحکم کرنے کی ایک وجہ قرار دیا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close