معروف سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے

نیوز ڈیسک

اسلام آباد: پاکستان کے نامور سائنسدان اور ایٹمی پروگرام کے بانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان طویل علالت کے باعث 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے، انہیں آج صبح طبیعت بگڑنے پر مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا

خاندانی ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال کی وجہ ان کے پھیپھڑوں کا عارضہ بنا، کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی وجہ سے ان کے پھیپھڑے کافی حد تک ختم ہو چکے تھے

نمازِ جنازہ اسلام آباد کی فیصل مسجد میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ پروفیسر ڈاکٹر محمد الغزالی نے پڑھائی، نماز جنازہ میں وفاقی وزراء اور اعلیٰ عسکری قیادت سمیت عوام بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے

حکومت کی جانب سے قومی ہیرو کی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کے موقع پر قومی پرچم سرنگوں کرنے کا اعلان کیا گیا

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تدفین اسلام آباد کے ایچ ایٹ قبرستان میں کی گئی

مرحوم ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پسماندگان میں بیوہ اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں

یاد رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان میں 26 اگست کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی، جس کے بعد تشویشناک حالت کے باعث انہیں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا، لیکن طبیعت بہتر ہوجانے پر وہ واپس گھر منتقل ہوگئے تھے اور 11 ستمبر کو میڈیا کو جاری کردہ ویڈیو میں بتایا تھا کہ وہ روبہ صحت ہیں

محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کے وہ عظیم سائنسدان جنہوں نے قلیل مدت میں ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔

دنیا میں پاکستان کو نمایاں مقام دلانے والے محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھوپال میں اپریل 1936ء میں پیدا ہوئے، اُنہوں نے  1952ء میں بھوپال سے میٹرک کیا اور اُس کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کراچی میں ڈی جے سائنس کالج کے بعد کراچی یونیورسٹی سے بی ایس سی کرکے گریجویٹ ہوئے

عبد القدیر خان 1961ء میں اسکالر شپ حاصل کرکے جرمنی چلے گئے، 15 برس یورپ میں رہنے کے دوران ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئر کی اسناد حاصل کیں

حکومتِ پاکستان کی درخواست پر واپس پاکستان لوٹ آئے اور ’انجینئر ریسرچ لیبارٹریز‘ کے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا، اس ادارے کا نام صدرِ پاکستان نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کرکے ’ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘رکھ دیا جو یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے

حکومتِ پاکستان نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کی پیشہ ورانہ خدمات پر اُنہیں نشانِ امتیاز اور ہلالِ امتیاز سے نوازا

ڈاکٹر عبدالقدیر کی اپنی ٹیم کی رہنمائی اور عظیم خدمات کا ثمر پاکستان کو ایٹمی طاقت کی صورت میں ملا اور پاکستان خطے میں توازن کی علامت بن گیا

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی خدمات کے عوض حکومت پاکستان نے 14 اگست 1996 کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز جبکہ 1989 میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی عطا کیا تھا

انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران ایک درجن سے زائد طلائی تمغے بھی حاصل کیے جب کہ انہیں متعدد ملکی و عالمی خصوصی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے

ان کی خدمات کے عوض 1993 میں انہیں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند بھی دی تھی جب کہ ڈاؤ یونیورسٹی ہسپتال میں ان کے نام سے سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کئی تنازعات کا شکار بھی ہوئے، پہلے ان پر ہالینڈ سے ایٹمی معلومات چوری کرنے کا الزام عائد کیا گیا، جس سے وہ باعزت بری ہوئے تو 2004ع میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں ایک دفعہ پھر حساس معلومات دوسرے ممالک کو فراہم کرنے کی چارج شیٹ لگادی گئی، جس پر انہیں اپنے گھر میں نظر بندی کا سامنا کرنا پڑا

اگرچہ عدالت اور عوامی رد عمل پر ان کی نظربندی کچھ عرصے بعد ختم کردی گئی تھی، مگر اس کے باوجود گوشہ نشینی کی زندگی ہی گزارتے رہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close