ماڑی پیٹرولیم کمپنی: نوکریوں میں مقامی افراد نظرانداز، آن لائن احتجاج

نیوز ڈیسک

گھوٹکی : گزشتہ چند روز سے ٹوئٹر پر نوجوان ضلع گھوٹکی میں پیٹرول اور گیس نکالنے والی کمپنی ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) میں علاقے کے مقامی لوگوں کو روزگار نہ دینے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں

آن لائن احتجاج کرنے والے یہ نوجوان حالیہ دنوں ایم پی سی ایل کی جانب سے تعینات کیے گئے چالیس انجینئروں میں مقامی نوجوانوں کو یکسر نظرانداز کرنے کے خلاف ٹوئٹر پر ’ہیش ٹیگ ریکروٹ سندھی انجینئرز ان ایم پی سی ایل‘ کے نام کا ٹرینڈ چلا رہے ہیں

احتجاج کرنے والے نوجوانوں کا موقف ہے کہ معدنیات سے مالا مال گھوٹکی ضلع کے نوجوان بیروزگار ہیں، جب کہ ان کے ضلع سے معدنیات نکالنے والی کمپنی دیگر صوبوں کے نوجوانوں کو لا کر ملازمتیں دی رہی ہے

ٹرینڈ میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ٹرینڈنگ ہیش ٹگ کے ساتھ لکھا ہے کہ ’قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی کی پیٹرولیم اور صنعتوں پر بنی کمیٹیاں اس انتہائی اہم ایشو پر عوامی شنوائی کا انتظام کریں۔ کسی بھی علاقے میں وہاں کے مقامی افراد کو ترجیح دی جائے۔‘

ٹرینڈ شروع کرنے والے نوجوانوں میں سے ایک نوجوان اسد نائچ عرف آزاد علی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ملنے والے معدنیات کا 70 فیصد سندھ سے نکالا جاتا ہے، لیکن اس کے باوجود سندھ سے معدنیات نکالنے والی کمپنیاں مقامی نوجوانوں کو ملازمتوں میں یکسر نظرانداز کرتی ہیں

انہوں نے کہا کہ معدنیات کی دولت سے مالامال گھوٹکی ضلع میں ایک درجن سے زائد کمپنیاں مقامی نوجوانوں کے بجائے پنجاب اور خیبرپختونخوا سے بھرتیاں کر رہی ہیں، جن میں ایم پی سی ایل بھی ایک ہے۔ ہمارا یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا، تب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے

اسد نائچ کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ نے 40 نوکریوں کے لیے ایک اشتہار دیا تھا، جس میں مقامی نوجوانوں نے بھی اپلائی کیا، مگر انہیں انٹرویو کے لیے بھی نہیں بلایا گیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ ان نششتوں پر پنجاب اور خیبرپختوخوا کے لوگوں کی بھرتیاں ہوچکی ہیں، جب کہ ضلعی حکومت کو خاموش کرانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر کے بھائی کو نوکری دی گئی ہے

انہوں نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ میں مسجد کا پیش امام بھی مقامی نہیں لیا جاتا، وہ بھی پنجاب سے لایا جاتا ہے۔ یہ کیسا ظلم ہے؟

ہیش ٹیگ ”ریکروٹ سندھی انجینئرز ان ایم پی سی ایل“ کے ساتھ  شکیل سیال نامی ٹوئٹر صارف نے ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے ان کی نوکری کی درخواست ملنے کی کنفرمیشن والی ای میل کے عکس کے ساتھ ٹویٹ کی اور لکھا ’میرا تعلق گھوٹکی سے ہے، میں اسٹیل ملز کراچی میں کام کرتا ہوں۔ میں نے ایم پی سی ایل میں تین مہینے پہلے نوکری کے لیے درخواست دی، مگر مجھے آج تک انٹرویو کے لیے نہیں بلایا گیا۔ اب پتہ چلا ہے کہ کمپنی نے بغیر انٹرویو کے 40 انجینیئرز اور 23 لوگوں کو اپرنٹس شپ دی ہے۔ اس لیے میں ایم پی سی ایل کے خلاف احتجاج کرتا ہوں۔‘

اسد نائچ عرف آزاد علی نے کہا کہ پاکستانی قانون کے مطابق ان کمپنیوں کو اپنی سالانہ آمدنی کا کچھ حصہ کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی (سی ایس آر) یا اجتماعی سماجی ذمہ داری کی مد میں مقامی طور پر خرچ کرنا لازمی ہے، جن میں سڑکوں، تعلیمی اور صحت کے اداروں کی تعمیر اور دیگر کام شامل ہیں، مگر یہ کمپنیاں اربوں ڈالر کی معدنیات نکال کر نہ صرف مقامی افراد کو روزگار میں نظرانداز کر رہی ہیں، بلکہ اس کے ساتھ سی ایس آر کی مد میں بھی ضلع کو مکمل طور پر نظرانداز کر رہی ہیں

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کراچی میں 2019ع میں ڈی سی گھوٹکی کی جانب سے ایک رپورٹ جمع کرائی گئی، جس کے مطابق سال 2019ع کے دوران ضلعی انتظامیہ گھوٹکی کی جانب سے او جی ڈی سی ایل، ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ اور دیگر کمپنیوں کو پروڈکشن بونس کی مد میں 42 کروڑ 70 لاکھ روپے کے 21 مختلف ترقیاتی منصوبے دیے گئے، جن میں سے صرف 11 لاکھ روپوں والی ایک اسکیم ان کمپنیوں کی جانب سے مکمل کرائی گئی۔ دیگر 20 اسکیموں کے لیے ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا گیا

اس سلسلے میں ایم پی سی ایل کے ایڈمن افسر نواب علی مری سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس سلسلے میں میڈیا سے بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ ہمارا ہیڈ آفیس اسلام آباد میں ہے، جہاں کارپوریٹ افیئرز کے ہیڈ کرنل خالد راجہ بات کر سکتے ہیں۔ مگر میرے پاس ان کا موبائل نمبر نہیں ہے۔ آپ ہمارے ہیڈ آفس کے لینڈ لائن پر کال کر کے ان سے بات کرسکتے ہیں

یہ کہہ کر انھوں نے فون بند کردیا۔ جب ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) کے اسلام آباد میں واقع ہیڈ آفس کے لینڈ لائن پر رابطہ کرکے کارپوریٹ افیئرز کے ہیڈ کرنل خالد راجہ سے بات کرانے کا کہا گیا تو آپریٹر نے کہا کہ آپ اپنا نمبر دے دیں وہ خود آپ سے رابطہ کرلیں گے۔ مگر اس خبر کے فائل ہونے تک ان کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا

واضح رہے کہ ماڑی پیٹرولیم سی ایس آر کی مد میں نہ صرف مقامی علاقوں میں ترقیاتی کام کا دعویٰ کرتی رہی ہے، بلکہ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ سندھ حکومت کو بھی سالانہ بڑی رقوم ادا کرتی ہے

کمپنی کے دعوے کے مطابق اگست 2021ع میں ماڑی پیٹرولیم کمپنی نے پروڈکشن بونس اور سوشل ویلفئیر اکاؤنٹ کی مد میں تین ارب روپے سے زائد کی رقم سندھ حکومت کے حوالے کی، ماڑی پیٹرولیم کمپنی کے سی ای او فہیم حیدر نے وزیراعلیٰ سندھ مراد شاہ کو دو الگ الگ چیک دیے

ماڑی پیٹرولیم کمپنی کے خلاف گھوٹکی کے نوجوانوں کے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین و مرکزی رہنما پاکستان تحریکِ انصاف سینیٹر سیف ﷲ نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ گھوٹکی کے عوام کا ماڑی گیس کمپنی کے خلاف احتجاج زیر غور ہے

انہوں نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ ضلع گھوٹکی میں موجود پیٹرولیم و گیس کمپنیاں مقامی لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ ماڑی پٹرولیم کمپنی کی جانب سے گھوٹکی کی تعمیر و ترقی کے لیے صوبائی حکومت کو تین ارب روپے دیے گئے، لیکن ان میں سے ایک روپیہ گھوٹکی کی تعمیر و ترقی کے لیے خرچ نہ ہو سکا

معروف قانون دان اور سابق ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھمرو کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تیل اور گیس کمپنیاں سی ایس آر کی مد میں مقامی علاقے میں ترقیاتی کام کرانے کے ساتھ کمپنی کی ملازمتیں مقامی افراد کو دینے کی قانونی طور پر پابند ہیں

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق ایک سے پانچ گریڈ یا نجی کمپنی میں اس کے برابر کی نوکری سو فیصد مقامی افراد کو ہی دینی ہیں۔ ان نوکریوں پر کسی بھی صورت میں کسی اور علاقے کا شخص نہیں لیا جاسکتا۔ ان گریڈ سے اوپر کی نوکریوں میں بھی اکثریت مقامی لوگوں کو دینی ہیں، مگر ایسا نہیں کیا جاتا

بیرسٹر ضمیر گھمروکے مطابق تیل، گیس، ریلوے اور دیگر کئی شعبے قانونی طور پر صوبے کو چلانے ہیں، مگر گٹھ جوڑ کرکے پہلے ان شعبوں کو مشترکہ مفادات کونسل یا سی سی آئی میں شامل کرکے کہا گیا کہ وفاق اور صوبے مل کر ان کو چلائیں گے۔ جب یہ تمام شعبے مشترکہ مفادات کونسل یا سی سی آئی کے زیرانتظام آگئے، تو مشترکہ مفادات کونسل یا سی سی آئی کو غیر قانونی طور پر وفاق کے زیر انتظام لاکر اس پر ایک صوبے کا قبضہ کیا گیا۔ اب ان کی مرضی ہے کہ وہ جس کو چاہیں کسی بھی کمپنی میں مقرر کریں اور بعد میں وہ لوگ ان کمپنیوں میں مقامی لوگوں کے بجائے اپنے صوبے سے لوگ لاکر بھرتیاں کریں

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ گھوٹکی ضلع کے عوام اور نوجوانوں کی جانب سے ایسا احتجاج کیا جا رہا ہے، بلکہ سال 2003ع میں اس وقت کی ماڑی گیس کمپنی لمیٹڈ (جس کا نام نومبر 2012ع میں تبدیل کرکے ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ رکھا گیا) کی جانب سے مقامی افراد کو ملازمتیں نہ دینے کے خلاف سیاسی رہنما کامریڈ ماندھل شر کی سربراہی میں مقامی افراد کی جدوجہد کےدوران ایک ماہ سے زائد عرصے تک شر برادری کے درجنوں گاؤں پولیس اور رینجرز کے محاصرے میں رہے۔ اس دوران ماڑی گیس کمپنی لمیٹڈ کا آپریشن مکمل طور پر معطل رہا۔ ماندھل شر نے گھوٹکی میں کام کرنے والی تیل اور گیس کمپنیوں کی جانب سے مقامی افراد کو نظرانداز کرنے کے خلاف تادم مرگ اپنا احتجاج جاری رکھا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close