نسل پرستی بالی ووڈ میں سب سے بڑا مسئلہ ہے، نواز الدین صدیقی

ویب ڈیسک

ممبئی : بھارت کے نامور اداکار نواز الدین صدیقی نے نسل پرستی کو بالی ووڈ کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا ہے

منفرد اداکار نواز الدین صدیقی نے ویب سائٹ بالی وڈ ہنگامہ کے فریدون شہریار کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ہماری انڈسٹری میں اقربا پروری نہیں بلکہ نسل پرستی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ مجھے کئی برسوں تک اس لیے مسترد کیا جاتا رہا کیونکہ میری رنگت سانولی ہے

نواز الدین صدیقی نے اپنی فلم ’سیریس مین‘ سے متعلق کہا کہ فلم ساز سدھیر کے پاس سنیما کی بہتر معلومات ہیں اور ان کی سوچ کا انداز بہت ہی زیادہ عملی ہے

واضح رہے کہ اپنی بے ساختہ اداکاری سے جانے جانے والے نواز الدین صدیقی کو فلم ’سیریس مین‘ میں بہترین اداکاری کے لیے ایمی ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ ’سیریس مین‘ گذشتہ برس نیٹ فلِکس پر ریلیز ہوئی تھی، جس کے ہدایتکار سدھیر مشرا ہیں۔ اس فلم کی کہانی ایک باپ بیٹے کے گرد گھومتی ہے

فلم ’سیریس مین‘ میں ایمی ایوارڈ کے لیے نامزد ہونے کے بارے میں خبر رساں ادارے آئی این ایس کے ساتھ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ایوارڈ سے آپ کو اچھا اور بہتر کام کرنے کی تحریک تو ملتی ہے، لیکن ساتھ ہی اپنی اہمیت کا احساس بھی ہوتا ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ صحیح سمت میں جا رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ بھارتی فلم انڈسٹری میں اقرباء پروری سے بڑا مسئلہ نسل پرستی ہے اور ان کے فلم میں کردار کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ اب انڈسٹری میں زیادہ نسل پرستی نہیں ہوگی. میں رنگ کی بنیاد پر ہونے والی نسل پرستی کے خلاف کئی سالوں تک لڑتا رہا ہوں

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں کسی کی رنگت کی بات نہیں کر رہا ہوں بلکہ یہ وہ جانبداری ہے جو فلم انڈسٹری میں موجود ہے، جس بہترین فلمیں بنانے کے لیے اب ختم ہونا چاہیے

نواز الدین نے اپنے تجربے کا تبادلہ کرتے ہوئے کہا کہ کئی سالوں تک مجھے بھی مسترد کیا جاتا رہا کیونکہ میں قد میں چھوٹا ہوں اور مجھے یہی لیبل دے دیا گیا، تاہم میں اب اس کی شکایت نہیں کر سکتا

ساتھ میں نواز الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ کئی دیگر اداکار بھی موجود ہیں جو اس تعصب کے رحم و کرم پر ہیں

نواز الدین صدیقی نے بتایا کہ جب وہ ممبئی آئے تھے تو سوشل میڈیا پر انھوں نے اپنے بارے میں مذاق میں لکھا تھا کہ ’تیرا کیا ہو گا کالیا۔۔۔‘

انھوں نے کہا کہ ایسے بہت سے باصلاحیت فنکار ہیں جو اپنی رنگت یا قد چھوٹا ہونے کے سبب پیچھے رہ جاتے ہیں تاہم نوازالدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم نے انھیں اور بہت سے فنکاروں اور ہدایت کاروں کو آگے بڑھنے اور کام کرنے کا موقع دیا اور ان جیسے آرٹسٹ کو اپنا ٹیلنٹ پوری دنیا کو دکھانے کا موقع دیا چاہے وہ ’سیکرڈ گیمز‘ ہو، ’رات اکیلی‘ یا پھر ’سیریس مین۔‘

نوازالدین صدیقی کا کہنا ہے کہ انھیں فارمولہ فلموں سے مسئلہ ہے، جس میں ایک خوبصورت ہیرو اور ایک خوبصورت ہیروئن والا گھسا پِٹا فارمولہ ہو اور کہانی یا کونٹینٹ نہ ہونے کے برابر ہو

نواز الدین کہتے ہیں کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر آپ اچھا کونٹینٹ دیکھ سکتے ہیں لیکن اب او ٹی ٹی پر بھی کہیں نہ کہیں ’کونٹینٹ فراڈ‘ ہونے لگا ہے اور ایسے لوگ آنے لگے ہیں جن کے لیے فلمیں محض ایک کاروبار ہیں

نواز الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ انڈیا میں باکس آفس پر کامیابی سے ہی آپ کی کامیابی کا اندازہ لگایا جاتا ہے

یاد رہے کہ نوازالدین صدیقی نے بجرنگی بھائی جان، کِک اور رئیس جیسی کامیاب کمرشل فلموں میں کام کیا ہے۔ جب کہ پچھلے دنوں وہ خوبصورت، کم عمر اور  گورا دکھنے کے لیے ڈیٹوکس کروانے پر بھی خبروں میں رہے تھے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close