لاہور : پاکستان میں فٹبال کا کھیل پہلے ہی فیڈریشنز کے آپس کے جھگڑوں کی وجہ سے مشکلات میں گھرا ہوا ہے، ایسے میں آئندہ سال کرکٹ لیگ کی طرز پر فٹبال لیگ (پی ایف ایل) کرائے جانے پر بھی تنازع کھڑا ہو گیا ہے
پاکستان فٹبال لیگ (پی ایف ایل) کرانے کا اعلان متنازع پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) کی جانب سے کیا گیا ہے، جس کے لیے فرنچائزز فروخت کرنے اور غیر ملکی کھلاڑیوں کی اس لیگ میں شرکت کو یقینی بنانے کے لیے جی ایس وی نامی کمپنی کو ٹھیکہ بھی دے دیا گیا ہے
ایک جانب فیڈریشن فٹبال لیگ کے انعقاد کی تیاریوں میں مصروف ہے، تو دوسری جانب فیڈریشن آف انٹرنیشنل فٹبال ایسوسی ایشن کی پاکستان میں قائم فیڈریشن کو متحد کرنے کے لیے بنائی گئی نارملائزیشن کمیٹی نے اسے غیر قانونی قرار دے دیا ہے اور اس کے انعقاد کو روکنے کے لیے عدالتوں سمیت دیگر فورمز سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے
اس حوالے سے فیفا کی جانب سے پاکستان کی متنازعہ قرار دی گئی فٹبال فیڈریشن کے ایونٹ مینجر محمد اعجاز کا کہنا ہے کہ فیڈریشن نے اگلے سال مارچ میں کرکٹ لیگ (پی ایس ایل) کی طرز پر پہلی بار فٹبال لیگ کرانے کا اعلان کیا ہے
انہوں نے بتایا کہ لیگ کے انتظامات اور غیر ملکی کھلاڑیوں کی لیگ میں شرکت کو یقینی بنانے کے لیے جی ایس وی کمپنی کو ذمہ داری سونپی گئی ہے
انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے اس لیگ میں چھ ٹیمیں شریک ہونگی جنہیں کمپنی فائنل کرے گی، جب فرنچائزز تشکیل پا جائیں گی تو وہ ملکی اور غیر ملکی کھلاڑیوں کو شامل کر کے اس لیگ میں میچ کھیلیں گی
ایونٹ مینیجر محمد اعجاز نے کہا کہ پہلی بار پاکستان میں اس لیول کی فٹبال لیگ سے نہ صرف پاکستان میں اس کھیل کے فروغ کی کاوشوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے گا، بلکہ کھلاڑیوں کو بھی اپنا ٹیلنٹ دکھانے اور پیسہ کمانے کا موقع ملے گا
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ لیگ کراچی میں کرائی جائے گی اور اسلام آباد، کراچی اور لاہور سمیت چھ ٹیمیں اس کا حصہ بنیں گی
فیفا کی جانب سے پاکستان میں فٹبال فیڈریشن کے معاملے پر بنائی گئی نارملائزیشن کمیٹی کے رکن شاہد کھوکھر سے جب پوچھا گیا کہ فیفا کمیٹی کی جانب سے پی ایف ایل کی مخالفت کیوں کی جا رہی ہے، تو انہوں کہا کہ فیڈریشن کے تنازعات پر فیفا نے کمیٹی تشکیل دے کر اختیار اس کمیٹی کو سونپ دیا اور دفتر پر ’زبردستی قبضہ‘ کرنے اور کمیٹی کو ’تسلیم نہ‘ کرنے پر فیفا نے پاکستان کی رکنیت بھی معطل کر رکھی ہے
ان کے بقول جب پی ایف ایف متنازع ہے اور ان کے پاس اختیار ہی نہیں تو وہ پی ایف ایل کیسے منعقد کر سکتے ہیں؟
شاہد کھوکھر کا کہنا تھا کہ اگر متنازع فیڈریشن نے فیفا کمیٹی کو تسلیم کیے بغیر الیکشن کے بغیر فیڈریشن باڈی تشکیل نہ دی تو اس پی ایف ایل کو قانونی حیثیت حاصل نہیں ہوگی۔ فیفا کی منظوری کے بغیر منعقدہ لیگ میں کوئی عالمی کھلاڑی شرکت نہیں کر سکتا اور ہم اس اقدام کو روکنے کے لیے عدالتوں سمیت ہر فورم استعمال کریں گے
ان کے مطابق قانونی طور پر موجودہ فٹبال فیڈریشن کے عہدیداروں نے فیڈریشن پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے.
دوسری جانب فٹبال فیڈریشن کے عہدیدار محمد اعجاز کا کہنا ہے کہ فیفا کسی بھی ملک کی نیشنل لیگ میں مداخلت کا اختیار نہیں رکھتی، نہ ہی وہ غیر ملکی کھلاڑیوں کو پاکستان لیگ میں شرکت سے روک سکتی ہے
ان کے مطابق فیفا کمیٹی نے دو سال سے پاکستان میں فٹبال کے ایونٹ روک رکھے ہیں، جس سے مقامی کھلاڑی پریشان ہیں۔ ہم کھیل کو فروغ دینے کے لیے پہلی بار پی ایف ایل کرانے لگے ہیں تو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے
محمد اعجاز کا کہنا ہے کہ پی ایف ایل کے انعقاد سے کرکٹ پی ایس ایل کی طرز پر کمرشلائزیشن سے نہ صرف فیڈریشن بلکہ کھلاڑیوں کو بھی کروڑوں کا فائدہ ہوگا، جس سے مالی مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی
دوسری جانب شاہد کھوکھر کا کہنا ہے کہ پاکستانی مارکیٹ کے مطابق پی ایف ایل اگر منعقد ہو بھی جائے تو زیادہ سے زیادہ بیس کروڑ روپے تک جمع ہوں گے، لیکن ان فنڈز کی کسی کو پرواہ نہیں جو فیفا نے تین سال سے فیڈریشن کے تنازع کی وجہ سے روک رکھے ہیں، وہ ایک سو بیس کروڑ کے قریب بنتے ہیں. اب بتائیں غیر قانونی طور پر فیڈریشن کے عہدوں پر قبضہ کرنے والے مالی طور پر فائدہ کر رہے ہیں یا نقصان؟
ان کے بقول اگر نارملائزیشن کمیٹی کی نگرانی میں انتخابات کرائے جائیں اور فیڈریشن کی باڈی تشکیل دے کر فیفا میں رکنیت بحال کرائی جائے اور اپنے فنڈز حاصل کیے جائیں، تب فٹبال بحال ہوگی یا اس طرح غیر قانونی طریقہ سے لیگ کرا کے چند کروڑ عارضی طور پر جمع کر کے فائدہ ہو گا؟
انہوں نے کہا کہ دنیا میں اب صرف پاکستان کی فیفا رکنیت منسوخ رہ گئی ہے، باقی جن کی بھی رکنیت معطل ہوئی تھی، انہوں نے تنازعات حل کر کے اپنی بحال کرا لی ہے
محمد اعجاز کے مطابق پی ایف ایل کا انعقاد ہر صورت ہوگا اور فیفا کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم نے شروع سے ہی کہا کہ نارملائزیشن کمیٹی انتخابات کرانا ہی نہیں چاہتی اور اپنا اختیار برقرار رکھا ہوا ہے جو سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی بھی ہے کیونکہ سپریم کورٹ پاکستان فٹبال فیڈریشن کے عہدیداروں کو قانونی قرار دے چکی ہے.