واشنگٹن : وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و ریونیو شوکت ترین، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات ادھورے چھوڑ کر واشنگٹن سے روانہ ہوگئے
تاہم مالیاتی ادارے کے ساتھ 6 ارب ڈالر کی قرض سہولت کی بحالی کے لیے مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے سیکریٹری خزانہ واشنگٹن میں ہی موجود ہیں
آئی ایم ایف کی طرف سے ایک ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے جاری یہ مذاکرات آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کی معاشی پالیسیوں کی توثیق کے حوالے سے بھی انتہائی اہم سمجھے جا رہے ہیں
قبل ازیں شوکت ترین اکتوبر کے اوائل میں واشنگٹن پہنچے تھے، جس کے دس دن وہ بعد 15 اکتوبر کو نیویارک روانہ ہوگئے تھے. انہیں وہاں سے لندن روانہ ہونا تھا لیکن وہ منگل کو دوبارہ واشنگٹن پہنچے تھے، کیونکہ آئی ایم ایف کے عہدیدار نے نیوز بریفنگ میں مذاکرات میں مثبت پیش رفت کی نوید سنائی تھی
بدھ کی شام تک پاکستانی وفد کو مثبت نتیجہ آنے کی اُمید تھی اور اس نے میڈیا کے ساتھ اچھی خبر شیئر کرنے کے لیے جمعرات کی صبح نیوز بریفنگ شیڈول کی تھی، تاہم اسی رات وفد نے میڈیا کو بریفنگ منسوخ ہونے کا بتایا تھا
جمعرات کو شوکت ترین نیویارک سے بین الاقوامی پرواز پکڑنے کے لیے خاموشی سے واشنگٹن سے بذریعہ ٹرین روانہ ہوگئے
وہ ممکنہ طور پر وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب میں ان کے ہمراہ ہوں گے، جو رواں ہفتے کے آخر میں ہونے کا امکان ہے
واشنگٹن کے دو دوروں کے دوران شوکت ترین نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا اور دیگر حکام سے دو بار ملاقاتیں کیں اور دونوں ملاقاتوں کے دونوں فریقین نے اُمید ظاہر کی کہ مذاکرات کا جلد مثبت نتیجہ نکلے گا لیکن ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا، تاہم پاکستانی حکام نے مذاکرات کی ناکامی کا تاثر مسترد کر دیا ہے
ایک طرف شوکت ترین کی ٹیم، آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے خاموش ہے، لیکن دوسری جانب آئی ایم ایف کے ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت آمدنی اور اخراجات کے درمیان بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے کچھ ضروری اقدامات اٹھانے میں تذبذب کا شکار ہے
حکومت کو بظاہر یہ خدشات ہیں کہ ان اقدامات کے باعث ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا اور حکومت، عام انتخابات سے کچھ عرصہ قبل یہ خطرہ مول نہیں لینا چاہتی. واضح رہے کہ حکومت پہلے ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث شدید عوامی ردعمل کا سامنا کر رہی ہے.