برازاویلا : ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں سیکڑوں طلبا اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاجاً پارلیمنٹ کے اندر داخل ہوکر نشستوں پر بیٹھ گئے اور شدید نعرے بازی شروع کر دی
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک کانگو میں رواں ماہ کے آغاز سے ہی ملک بھر کے اساتذہ نے تنخواہوں اور ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد میں اضافے کے لیے احتجاجاً کلاسوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے
گزشتہ ایک مہینے سے تعلیم کا سلسلہ منقطع ہونے کی وجہ سے طلبا نے پارلیمنٹ کا رخ کیا اور ارکان اسمبلی کی نشستوں پر بیٹھ گئے اور شدید نعرے بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کی اساتذہ کے مطالبات تسلیم کر کے ان کی ہڑتال ختم کروائی جائے
طلبا نے قومی اسمبلی کے نائب صدر جین میئر کبند کی موجودگی میں کہا کہ ہم اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتے ہیں اور یہ تب ہی ممکن ہے جب حکومت اساتذہ کے مطالبات مان کر ہڑتال ختم نہ کرادے
اس موقع پر اسمبلی کے نائب صدر نے طلبا کو یقین دہانی کرائی کہ اساتذہ کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے حل نکال لیا ہے، امید ہے کہ اساتذہ جلد ہڑتال ختم کردیں گے
اس حوالے سے وزیر تعلیم نے بھی طلبا کو بتایا کہ اساتذہ کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بحال ہوگیا ہے اور جلد آپ لوگ خوشخبری سنیں گے
اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی یقین دہانیوں کے بعد طلباء پارلیمنٹ کی عمارت سے واپس چلے گئے.