نئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے لیے عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق، اسپیکر کے عہدے سے مستعفی

نیوز ڈیسک

کوئٹہ : بلوچستان عوامی پارٹی (بعپ) نے نئے وزیر اعلیٰ کے لیے میر عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا ہے

میر عبدالقدوس بزنجو نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے عہدے سے اپنا استعفیٰ دے دیا ہے اور اب وہ صوبے میں حکمراں جماعت کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہوں گے

قبل ازیں اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کی رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے وزارت اعلیٰ کے منصب سے مستعفی ہونے کے بعد نئے قائد ایوان کے لئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو جب کہ نئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے لئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر جان محمد جمالی کے نام پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اتحادی جماعتوں سے دونوں ناموں کی توثیق کرائی جائے گی

ذرائع کا کہنا ہے کہ میر جان محمد جمالی کو اسپیکر بلوچستان اسمبلی منتخب کرایا جائے گا

آئندہ حکومت میں بی اے پی کے ان ارکان اسمبلی کو اہم وزارتیں دی جائیں گی، جو سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا حصہ رہے۔ جام کمال حکومت کی اتحادی جماعت اے این پی کی جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مخالفت کے باعث نئی حکومت میں شمولیت کھٹائی میں پڑ گئی ہے، اے این پی کو آئندہ حکومت کا حصہ بنانے سے متعلق مشاورت کی جارہی ہے۔  ایچ ڈی پی کو آئندہ حکومت میں شامل کئے جانے کا امکان ہے، جب کہ تحریک انصاف کو صوبے میں ایک اور وزرارت دیئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے بعد صوبے میں تحریک انصاف کے وزراء کی تعداد تین ہوجائے گی

بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی جماعتیں جمعیت علمائے اسلام (ف)، بی این پی (مینگل) اور پشتونخواملی عوامی پارٹی آئندہ حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے وہ بدستور بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔

قبل ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا جسے گورنر نے منظور بھی کرلیا

سرکاری ٹی وی کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اپنے عہدے سے استعفی ہوگئے۔ انہوں نے اپنا استعفی گورنر بلوچستان سید ظہور آغا کو ارسال کیا جسے گورنر نے منظور کرلیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کے مستعفی ہونے کے بعد اب صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہوجائے گی

واضح رہے کہ جام کمال خان اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آنے کے بعد مستعفی ہونے پر رضامند ہو گئے تھے، تاہم انہوں نے اپنے استعفی کو تحریک عدم اعتماد کی واپسی سے مشروط کیا تھا

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے استعفیٰ کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سردار عبد الرحمان کھیتران نےعدم اعتماد کی تحریک واپس لے لی
دریں اثنا بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا ہے کہ نئی حکومت بنانے کے لیے سیاسی جماعتوں سے رابطے کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی جارہی ہیں، دو دن میں بلوچستان میں نئی حکومت بنائیں گے، اپوزیشن جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں اتحادیوں کے پاس بھی جائیں گے

انہوں ںے مزید کہا کہ جام کمال خان کے مشکور ہیں جنہوں نے استعفیٰ دے کر بی اے پی کو ٹوٹنے سے بچایا، جام کمال خان تین سال تک وزیراعلیٰ رہے ہیں آئندہ بھی ان سے رہنمائی لیتے رہیں گے

خیال رہے کہ جام کمال خان عالیانی 18 اگست 2018ع کو وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہوئے تھے ، وہ بلوچستان کے سولہویں منتخب جبکہ مجموعی طور پر تیئیسویں وزیراعلیٰ تھے ، وہ تین سال دو ماہ اور چھ دن وزیراعلیٰ بلوچستان رہے

جام کمال خان بلوچستان کے تیسرے وزیراعلیٰ تھے، جن کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی ، بلوچستان کی پارلیمانی تاریخ میں سردار اختر مینگل ، نواب ثناءاللہ خان زہری اور جام کمال خان تحریک عدم اعتماد پیش اور ووٹنگ سے قبل ہی اپنے منصب سے مستعفی ہو گئے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close