بھارتی جیوری نے ’سردار ادھم‘ کی آسکر کے لیے انٹری خود ہی کیوں مسترد کی؟

ویب ڈیسک

ممبئی :  بھارتی جیوری نے فلم ’سردار ادھم‘ کو آسکر 2022 کے لیے ملک کی باضابطہ انٹری کے طور پر یہ کہہ کر منظوری دینے سے انکار کر دیا کہ  یہ فلم برطانویوں کے خلاف نفرت پھیلاتی ہے

تفصیلات کے مطابق شوجیت سرکار کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ”سردار ادھم سنگھ“ ایک انقلابی آزادی پسند سردار ادھم سنگھ کی زندگی پر مبنی ہے، جنہوں نے امرتسر میں 1919ع کے جلیانوالہ باغ میں ہونے والے قتل عام کا بدلہ لینے کے لیے لندن میں پنجاب کے سابق گورنر مائیکل اوڈائر کو قتل کیا تھا

واضح رہے کہ مائیکل اوڈائر 1913ع سے 1919ع کے درمیان ہندوستان کی ریاست پنجاب میں برطانوی لیفٹیننٹ گورنر تھے. مائیکل اوڈائر کے دور میں قتل عام کا ایک بدترین واقعہ پیش آیا تھا، جب جلیانوالہ باغ میں برطانوی فوجیوں نے پرامن مظاہرین پر اس وقت تک فائرنگ کی جب تک کہ ان کا گولہ بارود ختم نہیں ہو گیا

اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے تعداد کے حوالے سے متضاد دعوے کیے گئے، دعووں کے مطابق 379 سے لے کر 1500 کے درمیان تک افراد اس واقعے میں قتل ہوئے تھے

فلم کا انتخاب نہ ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے بھارت کے موسیقار اندرادیپ داس گپتا نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ سردار ادھم تھوڑی لمبی ہے اور جلیانوالہ باغ کے واقعے کا ذکر کرتی ہے

اندادیپ کا کہنا تھا کہ ہندوستانی جدوجہدِ آزادی کے ایک بے نام ہیرو پر ایک پرتکلف فلم بنانا ایک ایماندارانہ کوشش ہے، لیکن اس عمل میں یہ ایک بار پھر انگریزوں کے خلاف ہماری نفرت کا اظہار کرتی ہے۔ گلوبلائزیشن کے اس دور میں اس نفرت سے جڑے رہنا مناسب نہیں ہے

اس بارے میں بھارتی پروڈکشن ڈیزائنر سمت باسو نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے سردار ادھم کو اس کے سینیما کے معیار کے لیے پسند کیا ہے، جس میں کیمرہ ورک، ایڈیٹنگ، ساؤنڈ ڈیزائن اور اس دور کی منظر کشی شامل ہے

انہوں نے کہا کہ میں نے سوچا کہ فلم کی طوالت ایک مسئلہ ہے۔ اس کا عروج تاخیر سے ہوتا ہے۔ جلیانوالہ باغ قتل عام کے شہیدوں کے لیے فلم دیکھنے والے کو اصل تکلیف محسوس کرنے میں بہت وقت لگتا ہے

دوسری جانب جیوری کے فیصلے پر شدید تنقید سامنے آئی ہے. اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا کی جوائنٹ سیکرٹری دیپسیتا دھر نے کہا کہ سردار ادھم کو آسکر نامزدگی کے لیے خود بھارتی جیوری نے یہ کہہ کر مسترد کیا کہ اس میں برطانویوں کے خلاف بہت زیادہ نفرت ہے

دیپسیتا دھر کا کہنا تھا کہ یہ فلم سامراجیت سے نفرت کو ظاہر کرتی ہے لیکن کسی خاص نسل کے لیے نہیں۔ یہ فلم آزادی کے بارے میں تھی اور ہمارے انقلابی کس حد تک آگے بڑھے اور اس کے بدلے میں ہم انہیں یہی دیتے ہیں؟

سپریم کورٹ کے وکیل ششانک شیکرجھا نے جیوری کی جانب سے فلم کو آسکر ایوارڈ میں انٹری کے لیے مسترد کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے سردار ادھم اب تک نہیں دیکھی ہے، لیکن اسے مسترد کرنے کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے

ششانک شیکرجھا نے کہا کہ ان لوگوں کو ان کے عہدوں سے ہٹانا ضروری ہے۔ سردار ادھم جیسے آزادی پسند ہمارے آئیکون ہیں، جنہوں نے اس ملک کے لیے سب کچھ قربان کردیا تھا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close