ملیر، کراچی : بلوچ متحدہ محاذ نے اعلان کیا ہے کہ ملیر ایکسپریس وے منصوبے کا روٹ تبدیل نہ کرنے کے خلاف 31 اکتوبر کو ملیر 15 سے سلمان ٹاور نیشنل ہائی وے تک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی
بلوچ متحدہ محاذ کے سربراہ یوسف مستی خان نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے منصوبے کی پرانے روٹ پر تعمیر، ترقی نہیں بلکہ صدیوں سے آباد مقامی لوگوں کو زبردستی بے دخل کرنے کا منصوبہ ہے. سندھ حکومت ہوش کے ناخن لے، بلڈرز مافیاز کو سہولت فراہم کرنے کا یہ منصوبہ ہرگز قابلِ قبول نہیں
یوسف مستی خان کا کہنا تھا کہ ملیر ایکسپریس وے ترقی کا نہیں، بلکہ بلڈرز مافیاز کی جانب سے سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ ہے. سندھ حکومت اگر مقامی لوگوں کو ترقی دینا چاہتی ہے تو یہاں کے لوگوں پر سرمایہ کاری کرے. اسکول، اسپتال ،کالج یونیورسٹیز میں سرمایہ کاری سے ہی مقامی لوگوں کی ترقی ہوگی
یوسف مستی خان نے کہا کہ ملیر ندی کراچی کے لئے آکسیجن حب ہے یہاں کنکریٹ کا جنگل پھیلانے سے ماحولیات کو بھی سخت نقصان ہوگا اور اگر ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر اتنی ہی ضروری ہے، تو اس منصوبے کے روٹ کو تبدیل کیا جائے
قبل ازیں سربراہ بلوچ متحدہ محاذ یوسف مستی خان کی صدارت میں بی ایم ایم کی آرگنائزنگ کمیٹی کے اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں ملیر ایکسپریس وے کو سندھ حکومت کی جانب سے ملیر کے خاتمے کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے یہاں کے ارکانِ صوبائی و قومی اسمبلی کی مجرمانہ خاموشی پر سخت تشویش کا اظہار اور منصوبے کے روٹ کو تبدیل نہ کرنے کے خلاف بھرپور انداز میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا
اجلاس میں بی ایم ایم کی آرگنائزنگ کمیٹی کے ارکان اکبر ولی، بشیر بلوچ، جمال ناصر، حفیظ بلوچ، ایڈووکیٹ شکیل بلوچ، اختر بلوچ، ظریف بلوچ، اکرم بلوچ اور دیگر شریک تھے
اجلاس میں متفقہ طور پر ملیر ایکسپریس وے منصوبے کے روٹ کو تبدیل نہ کرنے اور مقامی لوگوں کو جبراً بے دخل کرنے کے خلاف 31 اکتوبر 2021 کو ملیر 15 سے سلمان ٹاور تک مین نیشنل ہائے پر ریلی نکالنے اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا
احتجاجی مظاہرے میں تمام متاثرین کی شرکت اور مختلف سماجی تنظیموں کو مدعو کرنے لئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی، جس نے عوامی رابطہ مہم کے دوران ملیر کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کیا
اس حوالے سےیوسف مستی خان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے پی ایس 88 کا ضمنی انتخاب جیتنے کے لئے ملیر ایکسپریس وے منصوبے کا روٹ تبدیل کرنے کا اعلان کرکے اس سے مکر کر عوام کو دھوکہ دیا
انہوں نے کہا کہ پرانے روٹ پر منصوبے کی تعمیر کا آغاز کرنا سندھ حکومت کی بدنیتی کی واضح مثال ہے. اس سنگین قومی جرم میں ملیر کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی برابرا کے شریک ہیں. یہاں کے لوگ اس مجرمانہ فعل میں شریک تمام زمہ داروں کو کھبی معاف نہیں کریں گے
یوسف مستی خان کا مزید کہنا تھا کہ ملیر کا وجود خطرے میں ہے، اس صورتحال میں مقامی لوگ زیادہ سے زیادہ متحرک انداز میں اس منصوبے کے خلاف ایک ہی صف میں کھڑے ہوں
واضح رہے کہ ملیر ایکسپریس وے منصوبے کے روٹ کے حوالے سے ملیر کے لوگوں نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا، جس کے بعد سندھ حکومت نے رواں سال ملیر پی ایس 88 کے ضمنی الیکشن کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ اس کا روٹ تبدیل کیا جائے گا، لیکن بعدازاں سندھ حکومت اپنے اعلان سے مکر گئی اور اس کا پرانا روٹ بحال رکھا. اب سندھ حکومت اس فیصلے کے خلاف 31 اکتوبر کو ملیر 15 سے سلمان ٹاور نیشنل ہائی وے تک احتجاجی ریلی نکالی جا رہی ہے، جس میں ملیر کے عوام کی بڑی تعداد کی شرکت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، کیونکہ ملیر ایکسپریس وے منصوبے کے روٹ کی وجہ سے ملیر کے کئی قدیم گاؤں اور زرعی اراضی ختم ہو جائے گی
تازہ اطلاعات کے مطابق ملیر کے عوام کی طرف سے ملیر ایکسپریس وے کے روٹ پر شدید اعتراضات کے بعد حکومت سندھ نے ایک مرتبہ پھر روٹ تبدیل کرنے کا عندیہ دیا ہے، لیکن بلوچ متحدہ محاذ نے احتجاج کو فیصلہ واپس لینے سے انکار کر دیا ہے.