جلد لیبارٹری میں بنے پلانٹ بیسڈ انڈے اور جھینگے متعارف ہونگے

نیوز ڈیسک

لندن : ملٹی نیشنل سوئس فوڈ گروپ نیسلے جلد لیبارٹری میں پودوں سے تیار کیے گئے ایسے انڈے اور جھینگے متعارف کروائے  گا، جن کے بارے میں کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ ذائقے، غذائیت اور افادیت کے اعتبار سے اصل کے قریب ترین ہوں گے

انڈے کا متبادل جسے یورپ میں ’گارڈن گورمے وی ایگی‘ برانڈ نام دیا گیا ہے، میں سوئے پروٹین اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں

اس حوالے سے نیسلے کا کہنا ہے کہ اس مصنوعی انڈے کو پھینٹا جا سکتا ہے یا آملیٹ سے ملتی جلتی اطالوی ڈش فریٹاٹا سمیت کیک اور بسکٹ میں ایک جزو کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے

اسی طرح پودے کی مدد سے بنائے گئے جھینگے (شرمپ) کو ورمپ کا نام دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے گذشتہ سال پودے کی مدد سے ٹیونا مچھلی متعارف کروائی گئی تھی

نیسلے کے چیف ایگزیکٹو مارک شنیڈر کا کہنا ہے کہ سوئس کمپنی کی یہ مصنوعات جیسے کہ پودوں سے بنائے گئے برگر اور سوسیجز تیزی سے فروخت ہو رہے ہیں

لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نیسلے کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ یہ عمر کے اعتبار سے کسی مخصوص گروپ یا آبادی کے مخصوص گروپ تک محدود نہیں۔ یہ واقعی عام استعال میں آ رہی ہیں اور وسعت اختیار کر رہی ہیں

واضح رہے کہ گذشتہ برس نیسلے کے پودوں سے تیار کیے گئے متبادل گوشت کی بیس کروڑ سوئس فرانکس (اکیس کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر) کی مصنوعات فروخت ہوئی تھیں۔ یہ فروخت کمپنی کی مصنوعات کی مجموعی طور پر چوراسی ارب فرانکس کی فروخت کا چھوٹا سا حصہ ہے

کمپنی کے چیف ٹیکنالوجی افسر اسٹیفن پالزر کا کہنا ہے کہ نیسلے نے ایک سال سے بھی کم عرصے میں نئی مصنوعات تیار کی ہیں۔ مثال کے طور پر اس نے مٹر کی پروٹین تیار کرنے کے لیے پودوں کی سائنس کی مہارت سے کام لیا۔ اس کا ذائقہ اصلی سبزی جیسا نہیں تھا

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جس قدر ممکن ہو سکے ہم جانوروں کے گوشت کی بنائی گئی خوراک کے قریب ہونا چاہتے ہیں کیونکہ اس طرح لوگوں کے لیے اس طرح کی مصنوعات کی طرف منتقل ہونا کہیں آسان ہوگا

ابتدائی طور پر مذکورہ دو نئی مصنوعات  یورپی مارکیٹوں میں محدود پیمانے پر متعارف کروائی جائیں گی، جن میں سوئٹزرلینڈ بھی شامل ہے

یاد رہے کہ نیسلے پودوں سے تیار کیا گیا اپنا پہلا برگر 2019ع میں متعارف کروا چکی ہے، جبکہ تقریباً تین سال پہلے امریکی صنعت نے ’بیونڈ میٹ اور امپوسیبل فوڈز‘ میں پہل کی تھی

نیسلے کے چیف ٹیکنالوجی افسر اسٹیفن شنیڈر نے بتایا کہ سب سے پہلے ہم نے کہا ہے کہ ہم نے پودوں سے تیار کیے گئے ہیمبرگر ایجاد نہیں کیے۔ ہم نے پودوں سے بنایا گیا مرغی کا گوشت بھی ایجاد نہیں کیا۔ لیکن ظاہر ہے کہ مجھے یہ کہنے میں فخر بھی ہے کہ جب بات ذائقے اور چٹخارے کی ہو تو اب ہماری مصنوعات دنیا بھر میں خاص طور پر غذایئت کے معاملے میں سب سے آگے ہونگی

پالزر نے کہا کہ ہم کھانے اور پینے کی بہت سی ایسی اشیا بناتے ہیں جو دوسری کمپنیاں نہیں بناتیں. نیسلے کی مصنوعات اور ان کی رسائی کا دائرہ کار وسیع ہے، یہی وجہ ہے کہ کمپنی کو اپنے بڑے فریقوں پر برتری حاصل ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close