بدنام زمانہ رینسم ویئر گینگ کے خلاف عالمی کریک ڈاؤن، سات ہیکرز گرفتار

ویب ڈیسک

واشنگٹن : عالمی سائبر کرائم کریک ڈاؤن کے تحت گزشتہ فروری سے اب تک رینسم ویئر حملوں سے منسلک سات مشتبہ ہیکرز کو گرفتار کر لیا گیا ہے

امریکی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایف بی آئی اور جسٹس ڈپارٹمنٹ رینسم ویئر (سسٹم ہیک کرنے کے بعد اسے کھولنے کے لیے تاوان طلب کرنا) سے منسلک الزامات میں ساٹھ کروڑ ڈالر ضبط کرنے کا اعلان کریں گے

گرفتار کیے گئے ہیکرز میں سے کسی کی بھی نام سے شناخت جاری نہیں کی گئی، تاہم یوروپول نے کہا ہے کہ دو مشتبہ ہیکرز جن کا تعلق رینسم ویئر گینگ ’آر ایول‘ سے ہے، انہیں گزشتہ ہفتے حملوں میں پانچ لاکھ اسی ہزار ڈالر کا تاوان وصول کرنے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا

کویت میں حکام نے گزشتہ ہفتے ایک اور ہیکر کو گرفتار کیا تھا اور جنوبی کوریا کے حکام نے گزشتہ فروری سے اب تک تین ہیکرز کو گرفتار کیا ہے، جبکہ ساتویں کو گزشتہ ماہ یورپ میں گرفتار کیا گیا تھا

یہ گرفتاریاں گولڈ ڈسٹ نامی قانون نافذ کرنے والی تحقیقات کا حصہ تھیں، جس میں امریکا اور سولہ دیگر ممالک شامل تھے

واضح رہے کہ بدنام زمانہ رینسم ویئر گینگ ”آر ایول“ جسے سوڈینوکیبی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے حالیہ مہینوں میں دنیا کے سب سے بڑے میٹ پروسیسر جے بی ایس ایس اے کو نشانہ بنایا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ ان پر جولائی میں ہونے والے حملے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے، جس نے فلوریڈا کی ایک سافٹ ویئر کمپنی کیسیا کا ڈیٹا چوری کرتے ہوئے دنیا بھر کے کاروبار کو نقصان پہنچایا تھا

جسٹس ڈپارٹمنٹ نے پیر کو ڈیلاس کی وفاقی عدالت میں یاروسلاو واسنسکی نامی مشتبہ یوکرینی ہیکر کے خلاف مجرمانہ الزامات عائد کیے تھے، جس پر کاروبار اور مالیاتی اداروں سمیت ملک بھر میں مختلف اہداف کو سوڈینوکیبی رینسم ویئر سسٹم میں ڈالنے میں مدد کرنے کا الزام تھا

ڈپٹی اٹارنی جنرل لیزا موناکو نے ایک انٹرویو میں اعلان کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ ’آنے والے دنوں اور ہفتوں میں آپ کو مزید گرفتاریاں دیکھنے کو ملیں گی‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کے ساتھ ساتھ رینسم ویئر کی کارروائیاں بھی رک جائیں گی

یاد رہے کہ جسٹس ڈپارٹمنٹ نے جون میں رینسم ویئر حملے کے بعد کالونیل پائپ لائن کی طرف سے ادا کی گئی 23 لاکھ کرپٹو کرنسی ضبط کی تھی، جس کی وجہ سے کمپنی کو عارضی طور پر کام روکنا پڑا تھا، جس سے ملک کے چند حصوں میں ایندھن کی قلت پیدا ہو گئی تھی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close