اسلام آباد : سیاسی تجزیہ نگار حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس مؤخر ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی جمعیت علمائے اسلام (ف) سے ملاقات کو حکومت مخالف سیاسی پیش رفت کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں، جس میں دونوں رہنماؤں نے حکومت کو پارلیمنٹ میں ٹف ٹائم دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زراری نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ میشن (ای وی ایم)، نیب (ترمیمی) آرڈیننس سمیت دیگر متنازع بلز کو متحدہ اپوزیشن کی صورت میں ناکام بنادیا گیا، امید ہے کہ حکومت کی ہر سازش کو متحدہ ہو کر ناکام بنائیں گے
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے پیپلز پارٹی کا تعلق محض چند روز پر مشتمل نہیں، بلکہ اس کی طویل تاریخ ہے، اب ہم پارلیمنٹ میں مل کر کام کرتے ہیں
بلاول بھٹو نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ تعلقات قائم رہیں گے. مولانا فضل الرحمٰن اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد کو یقینی بنانے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دھاندلی سے آنے والے حکومت کو انتخابی اصلاحات کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا، حکومت کی تجاویز کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جولائی 2018ع میں متفقہ مؤقف اختیار کیا کہ تھا کہ ہم جعلی حکومت تسلیم نہیں کرتے اور قوم کو ووٹ کا حق واپس ملنا چاہیے، اور چوری شدہ انتخاب پر قائم ہونے والی حکومت قابل قبول نہیں ہے
پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ڈی ایم سے الگ ہونے اور اب دوبارہ اپوزیشن کا حصہ بننے سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سے تمام امور پر بات نہیں ہوئی ہے، آج کی ملاقات خیر سگالی کا مظاہر ہے
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ہمارے مہمان ہے اور روایت کا تقاضہ ہے کہ کوئی ایسی بات نہیں کی جائے جس سے تکلیف پہنچے.