نیو ساﺅتھ ویلز : حال ہی میں نیو ساؤتھ ویلز کی سدرن کراس یونیورسٹی میں سوائل سائنس کے ماہر، آسٹریلوی سائنسدان جان گرانٹ کا ایک دلچسپ مضمون ’’دی کنورسیشن‘‘ ویب سائٹ پر شائع ہوا ہے
جان گرانٹ نے اپنے دلچسپ مضمون میں لکھا ہے کہ چاند کی سطح پر موجود مٹی، پتھروں اور چٹانوں میں اتنی آکسیجن موجود ہے کہ وہ ایک لاکھ سال تک دنیا کے آٹھ ارب انسانوں کے لیے کافی ہوگی
یعنی انسان اگر کوئی ایسی ٹیکنالوجی ایجاد کر لے، جو چاند کی مٹی اور پتھروں سے مؤثر طور پر آکسیجن الگ کرسکے تو چاند پر انسانی بستیاں بسانے کے خواب کو تعبیر دینا بھی بہت ممکن ہو جائے گا
اپنے مضمون میں جان گرانٹ نے چاند کے لیے مختلف عالمی اور علاقائی منصوبوں کا تذکرہ کرنے کے علاوہ چاند پر موجود آکسیجن کی مقدار کا بھی اندازہ پیش کیا ہے
انہوں نے لکھا ہے کہ چاند پر ہوا اتنی کم ہے کہ اسے نہ ہونے کے برابر سمجھا جاسکتا ہے۔ اس میں بھی زیادہ مقدار نیون، ہیلیم اور ہائیڈروجن گیسوں کی ہے
جان گرانٹ کے مطابق چاند کی سطح پر پھیلی ہوئی مٹی، پتھروں اور چٹانوں کو مجموعی طور پر ’’قمری غلافی چٹانیں‘‘ یا ’’مُون ریگولتھ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، جن میں آکسیجن ضرور ہے لیکن معدنیات کے طور پر، آکسیجن کے مختلف مرکبات (آکسیجن کمپاؤنڈز) کی شکل میں
گرانٹ کا کہنا ہے کہ چاند کی غلافی چٹانوں میں 45 فیصد آکسیجن ہے لیکن اسے مرکبات سے آزاد کرکے خالص گیس کی حالت میں لانے کے لیے بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوگی
تاہم اگر کسی طرح سے چاند پر اس توانائی کا بندوبست کرلیا جائے یا کوئی ایسا طریقہ ایجاد کرلیا جائے کہ جس سے کم توانائی خرچ کرکے معدنیات سے خالص آکسیجن گیس الگ کی جاسکے، تو چاند پر انسانی رہائش کے لیے آکسیجن کی ضرورت کو پورا کیا جا سکتا ہے
گرانٹ کے مطابق، چاند پر ریگولتھ کے ہر مکعب میٹر میں 1400 کلوگرام معدنیات ہوتی ہیں جن میں اوسطاً 630 کلوگرام آکسیجن شامل ہوتی ہے
انہوں نے ناسا کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ہر انسان کو روزانہ سانس لینے کے لیے 800 گرام آکسیجن درکار ہوتی ہے، یعنی یہ 630 کلوگرام آکسیجن ایک انسان کے لیے دو سال تک کافی رہے گی
گرانٹ نے حساب لگایا ہے کہ اگر پورے چاند کی سطح پر صرف 10 میٹر گہرائی تک کھدائی کر کے ’’ریگولتھ‘‘ نکالی جائے اور اس سے آکسیجن بنائی جائے، تو اس کی مقدار اتنی زیادہ ہوگی کہ آٹھ ارب انسانوں کے لیے ایک لاکھ سال تک کافی رہے گی
دوسرے الفاظ میں ان کا کہنا ہے کہ چاند پر انسانی بستیاں بسانا ممکن ہے اور وہاں رہنے والے انسانوں کے لیے درکار تمام آکسیجن بھی چاند کی سطح پر موجود ریگولتھ کی معمولی مقدار سے حاصل کی جاسکتی ہے.