صوبائی اور وفاقی حکومتیں اس بات پر غور کر رہی ہیں کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافے کے ساتھ اب "سالانہ انکریمنٹ” کو بھی بنیادی تنخواہوں کا حصہ بنانے کے بجائے دوسرے الاؤنسز میں ضم کیا جائے۔ چونکہ ملازمین کے لئے الاؤنس عارضی طور پر فائدہ مند ہیں لہذا ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں اس اضافے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
سرکاری ملازمیں اپنے محکموں سے مختلف قسم کے الاؤنس وصول کرتے ہیں۔ تنخواہوں میں اضافہ اس ’ایڈہاک ریلیف الاؤنس‘ کا ایک حصہ ہے ، جس کا مالی سال10- 2009 سے20-2019 تک کے بجٹ دستاویزات میں الگ سے ذکر کیا گیا ہے۔
ایک سابق بیوروکریٹ، جو وفاقی سکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں، کے مطابق سالانہ اضافے کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے سے حکومت پر ’بھاری مالی بوجھ‘ پڑ جائے گا۔ لہذا ، حکومتیں ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں اس اضافے کو شامل نہیں کرتی ہیں. چوں کہ کچھ فوائد بنیادی تنخواہ کی فیصد کے حساب سے ملتے ہیں اس لیے اگر بنیادی تنخواہ بڑھ جاتی ہے تو فوائد میں بھی اضافہ ہوگا. انہوں نے بتایا کہ حکومتیں اس طرح کے اضافے برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
ریٹائرڈ افسر آفتاب میمن نے بھی ایسی ہی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ’ایڈہاک ریلیف‘ کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرتی ہے تو ان کی پنشن میں بھی اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا "پنشن مستقل ذمہ داری ہے لہذا حکومت مستقل بنیادوں پر اتنی بڑی رقم جا بوجھ برداشت کرنے سے بچنا چاہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ سالانہ انکریمینٹ کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بجائے، اسے بطور اضافی الاؤنس دینا چاہتی ہے، جس کا ریٹائرمنٹ کے بعد دعوی نہیں کیا جاسکتا.”
اگر حکومت نے سالانہ انکریمنٹ بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بجائے، الگ الاؤنس کے طور پر دینے کے اس امکانی فیصلے پر عمل درآمد کیا تو ملازمین کو نہ صرف دورانِ ملازمت بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑے گا، بلکہ رٹائرمنٹ کے بعد ان کی پنشن بھی بہت کم ہو جائے گی.