موبائل فون کی اسکرین پر اسکرولنگ کرتے ہوئے آپ کا انگوٹھا روزانہ کتنا فاصلہ طے کرتا ہے؟

ویب ڈیسک

ذرا آنکھیں بند کر کے تصور کیجیے، آپ دفتر کے وقفے میں ہیں، بس اسٹاپ پر انتظار کر رہے ہیں، کسی ملاقات کے منتظر یا ویسے ہی اکیلے بیٹھے ہیں۔۔۔ جیب سے فون نکالتے ہیں، ایپ کھلتی ہے اور فوراً آپ کا انگوٹھا یا انگلیاں حرکت میں آ جاتی ہیں۔ اسکرول، اسکرول، اور پھر۔۔۔ کچھ اور اسکرول!

یہی تو ہے ہماری روزمرہ زندگی کی نئی عادت، جو اتنی عام ہو چکی ہے کہ اب شاید ہم اسے نوٹس بھی نہیں کرتے، لیکن اگر ہم ذرا رُک کر سوچیں، تو یہ بےضرر سی عادت دراصل ہماری انگلیوں کو لمبے فاصلے طے کروا رہی ہے۔۔ جی ہاں، کلومیٹرز میں!

آیئے، سائنسی نہیں تو کم از کم ذرا حساب لگا کر دلچسپ انداز میں دیکھتے ہیں کہ سوشل میڈیا کی دنیا میں ہمارا انگوٹھا روزانہ، ہفتہ وار یا سالانہ کتنا سفر طے کرتا ہے۔ خبردار! یہ اعداد و شمار آپ کو حیرت میں ڈال سکتے ہیں۔

دن میں 108 منٹ۔۔ صرف اسکرولنگ پر؟

اسٹیٹسٹا Statista کی ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں ایک اوسط صارف روزانہ تقریباً 108 منٹ سوشل میڈیا پر صرف اسکرولنگ کرتا ہے۔ برطانیہ میں تو موبائل فون کا یومیہ استعمال 4 گھنٹے تک پہنچ چکا ہے اور ان میں بڑا حصہ صرف اسکرولنگ پر مبنی ہوتا ہے۔ اور ذہن میں رہے، یہاں ہم صرف اوسط کی بات کر رہے ہیں۔

تو سوال یہ ہے کہ کیا ہم واقعی صرف اپنی انگلی گھمانے میں اتنا کچھ طے کر جاتے ہیں؟

ذرا حساب لگائیں: انگوٹھے کا روزمرہ سفر کتنا ہو سکتا ہے؟ آئیے ایک آسان سا تخمینہ لگاتے ہیں:

آپ روزانہ اپنے موبائل پر تقریباً دو گھنٹے گزارتے ہیں۔ اگر ہم صرف اسکرول کرنے کے عمل کو دیکھیں، تو اندازہ ہے کہ ہر پانچ سیکنڈ میں آپ اپنی انگلی سے تقریباً 30 سینٹی میٹر نیچے کی طرف اسکرول کرتے ہیں۔

اب ذرا یہ سوچیں، اگر دن بھر کے تمام اسکرول جمع کیے جائیں، تو آپ کی انگلی روزانہ تقریباً 389 میٹر کا فاصلہ طے کرتی ہے۔ یہ فاصلہ کسی فٹ پاتھ پر چہل قدمی جیسا ہے، بس فرق یہ ہے کہ آپ کی ٹانگیں نہیں، آپ کی انگلی یہ سفر کرتی ہے موبائل فون کی اسکرین پر!

جی ہاں! آپ کی انگلی یا انگوٹھا روزانہ 0.39 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتا ہے، بغیر جوتے پہنے، بغیر سانس پھلائے!

ہم نے دیکھا کہ روزانہ اسکرول کرتے کرتے آپ کی انگلی تقریباً 389 میٹر کا فاصلہ طے کرتی ہے۔ اب ذرا اس تصور کو وسیع کریں، اگر یہی عمل ہفتے، مہینے یا سال بھر جاری رہے تو؟

آئیے حساب لگاتے ہیں۔۔ ہفتے بھر میں آپ کی انگلی تقریباً ڈھائی کلومیٹر کا سفر طے کر لیتی ہے۔ یعنی جتنی دور کوئی پارک واک کرنے جاتا ہے۔

ایک مہینے میں؟ اب فاصلہ بڑھتا ہے، بارہ کلومیٹر سے بھی زیادہ۔ مطلب ایک ایسا چکر جیسے کوئی شہر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پیدل چلا جائے۔۔ لیکن آپ تو بس انسٹا، فیس بک یا یوٹیوب پر پھسلتی انگلی سے چل رہے تھے۔

اور پتہ ہے سال بھر میں یہ فاصلہ کتنا بنتا ہیں؟ یہاں بات اور بھی حیران کن ہو جاتی ہے، آپ کی انگلی تقریباً 142 کلومیٹر کا سفر کر چکی ہوتی ہے! یہ اتنا فاصلہ ہے جتنا تین میراتھن دوڑوں میں طے ہوتا ہے۔

یعنی اگر کوئی آپ سے پوچھے کہ کیا آپ سال بھر میں میراتھن دوڑتے ہیں؟ تو اب آپ اسے کہہ سکتے ہیں، ”نہیں، میں تو نہیں۔۔ لیکن میری انگلیاں موبائل اسکرول کرتے ہوئے یہ ضرور کرتی ہیں، روز، باقاعدگی سے!“

 اگر صرف اسکرولنگ سے زمین کا چکر لگانا چاہیں؟

فرض کریں آپ روزانہ صرف اپنی انگلی سے موبائل اسکرین پر اتنا ہی اسکرول کرتے ہیں، جتنا آج کل کا اوسط صارف کرتا ہے، یعنی لگ بھگ 0.39 کلومیٹر روزانہ۔

اب ذرا تصور کریں زمین کے گرد چکر کا؟ آئیے ذرا حساب لگاتے ہیں۔ زمین کا گولائی میں فاصلہ ہے تقریباً 40,075 کلومیٹر۔۔ تو آپ کو صرف اسکرولنگ سے یہ سفر طے کرنے میں لگیں گے: ایک لاکھ تین ہزار دن! یعنی لگ بھگ 282 سال۔ (یعنی اتنا وقت کہ انسٹاگرام کی جگہ شاید ’ٹائم ٹریولگرام‘ آ چکا ہو!)

اور اگر چاند تک جانا ہو تو؟ چاند ہم سے ہے 384,400 کلومیٹر دور۔ تو صرف اسکرول کرتے ہوئے وہاں پہنچنے میں لگیں گے تقریباً 2708 سال۔ (چاند پر تب تک شاید پاپڑ اور بریانی کی دکانیں بھی کھل چکی ہوں!)

اور اگر ہدف ہو مریخ؟ مریخ کا اوسط فاصلہ ہے 225 ملین کلومیٹر۔۔ تو بس… بیٹھے بیٹھے اسکرول کرتے کرتے وہاں تک پہنچنے میں لگیں گے پونے سولہ لاکھ سال! آپ کی انگلی مریخ پہنچ جائے گی لیکن آپ کی گردن موبائل جھکا جھکا کر زمین میں دھنس چکی ہوگی!

 روٹ 66 پر اسکرولنگ؟

فرض کریں آپ معمول کے مطابق صرف 0.39 کلومیٹر والی رفتار سے دنیا کی مشہور ترین امریکی ہائی وے ’روٹ 66‘ پر ’انگوٹھا مارچ‘ پر نکلتے ہیں، جس کی مجموعی لمبائی تقریباً 3,940 کلومیٹر ہے، تو آپ کو 10,133 دن یعنی تقریباً 27.8 سال لگیں گے۔

یعنی اگر آپ 1998 میں کوئی موبائل ایپ چلا رہے ہوتے، تو آج آپ کا ٹھینگا مبارک روٹ 66 جتنا فاصلہ طے کر چکا ہوتا!

 اسکرولنگ کی لمبائی؟ ایک شکیل اونیل جتنی!

شکیل اونیل کو جانتے ہیں؟ نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن NBA کا وہ دیو قامت اسٹار، جس کا قد ہے 7 فٹ 1 انچ ہے۔

اب ذرا سوچیے، اگر آپ موبائل فون اسکرین پر ہر 5 سیکنڈ میں تقریباً 30 سینٹی میٹر اسکرول کرتے ہیں، تو صرف 8 منٹ میں آپ اتنا ’سفر‘ طے کر لیتے ہیں جتنا ایک شکیل اونیل کی لمبائی ہے!

یعنی اگلی بار جب آپ فون پر انگلی گھما رہے ہوں، تو دل میں سوال کریں، ”آج میں نے کتنے شکیل اونیل پھلانگ دیے؟“ اور ہاں، اگر دن بھر میں پندرہ بیس منٹ اسکرولنگ کی، تو سمجھیں آپ نے NBA کا پورا میچ ہی گھما دیا!

تفریح یا تھکن؟ ’اسکرول تھم‘ کی حقیقت

اگرچہ اسکرولنگ ایک معمولی سی حرکت لگتی ہے، لیکن ’اسکرول تھم‘ (Scroll Thumb) یا ’ٹیکسٹنگ تھم‘ ایک طبی مسئلہ ہے، جو مسلسل اسکرولنگ سے انگوٹھے کے جوڑ میں درد، اینٹھن اور سوجن پیدا کر سکتا ہے۔

آنکھوں پر دباؤ، نیند کی خرابی، گردن کا درد اور ذہنی تناؤ، یہ سب طویل اسکرین وقت کے ممکنہ اثرات میں شامل ہیں۔

سب سے اہم بات: وقت کا ضیاع۔ وہی وقت ہم کسی نئے ہنر، دوستوں یا ورزش میں لگا سکتے تھے۔

جب اگلی بار آپ موبائل فون اسکرین پر اسکرولنگ شروع کریں تو ذرا رُک کر سوچیں، ”میں اس وقت کہاں تک پہنچ چکا ہوں۔۔ اور کیا واقعی وہاں جانا چاہتا تھا؟“

ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ موبائل چھوڑ دیں۔ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور ایپس ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہیں، چاہے وہ رابطے ہوں، کاروبار ہو یا معلومات۔

جو چیز ضروری ہے، وہ ہے اعتدال۔ دن میں چند لمحے بغیر اسکرین کے گزاریے، ’ڈیجیٹل ڈیٹاکس‘ کی عادت اپنائیے، کبھی کبھی صرف آسمان کو دیکھ لیجیے۔۔ وہ ’نوٹیفکیشن‘ نہیں بھیجتا، مگر بہت کچھ کہتا ہے۔

نوٹ: فیچر کے لیے اعداد و شمار کیٹی کولنز کے ’فاسٹ ہوسٹس‘ پر اپریل 2022 میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل سے لیے گئے ہیں، جو اسٹیٹسٹا کی ایک رپورٹ پر مبنی ہیں۔ امر گل

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button