ناسا کا ’خود کش خلائی جہاز‘ آسمانی چٹان پر حملہ کرنے کو تیار

ویب ڈیسک

کیلیفورنیا : ناسا اس مہینے کے آخر میں تینتیس کروڑ ڈالر (تقریباً اٹھاون ارب روپے) کی لاگت کا ایک خلائی جہاز تاریک خلا میں بھیج رہا ہے

یہ خلائی جہاز ایک شہابئے (ایسٹرائیڈ) سے ٹکرا کر اس کا راستہ تبدیل کرے گا، اس سے زمین پر کسی ممکنہ شہابئے کے ٹکراؤ سے محفوظ رکھنے میں مدد مل سکے گی

سائنسدانوں کے مطابق ساڑھے چھ کروڑ سال پہلے کرہ ارض سے ایک دیوقامت پتھر ٹکرانے سے ڈائنوسار صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے۔ اب 330 ملین (33کروڑ) ڈالر کی لاگت سے تیار ’’ڈارٹ‘‘ مشن ڈائی مورفس نامی ایک شہابئے سے ٹکرا کر اس کا مدار تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا

اگرچہ اس سے زمین کو تو کوئی خطرہ نہیں لیکن ناسا اس ٹیکنالوجی کی آزمائش کرنا چاہتا ہے، کہ کیا کسی تصادم سے زمین کی جانب آتی بلا کو ٹالا جاسکتا ہے

اس خلائی جہاز کو جان ہاپکنز یونیورسٹی کی اپلائیڈ فزکس لیبارٹری نے ناسا کے لیے تیار کیا ہے، جسے ڈبل ایسٹرائڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ (ڈارٹ) ون کا نام دیا گیا ہے

یہ جڑواں شہابی پتھروں کا زمینی دشمن ہے اور چھوٹے شہابیے سے ٹکر لے گا، جس کا قطر مشکل سے 160 میٹر ہ

واضح رہے کہ ڈائی مورفس کے دونوں شہابیے ہمارے سورج کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔ دوسرے سیارچے کا نام ڈائی ڈیموس ہے جو ڈائی مورفس سے پانچ گنا بڑا ہے۔ ڈائی مورفس درحقیقت ڈائی ڈیموس کے گرد ہی چکر کاٹ رہا ہے

اگلے برس ستمبر یا اکتوبر میں یہ چھ کلومیٹر فی سیکنڈ سے زائد رفتار سے ڈائی مورفس سے ٹکرائے گا۔ منصوبے کے تحت اس کا مدار تبدیل ہوجائے گا اور اس کی رفتار 73 سیکنڈ بڑھ جائے گی۔ یعنی بڑے شہابئے ڈائی ڈیموس کے گرد گھومتے ہوئے ڈائی مورفس کی رفتار بڑھ جائے گی

جان ہاپکنز یونیورسٹی سے وابستہ سائنسداں نینسی شیبو کہتی ہیں کہ اگر یہ تجربہ درست ثابت ہوتا ہے تو مستقبل میں ایسے خطرات سے خود زمین کو بچانا ممکن ہوجائے گا

نینسی کے مطابق شہابیے کو دھکا مار کر اس کی راہ یا رفتار بدلنا سب سے بہتر اور کم خرچ طریقہ ہے

ناسا کے مطابق ستائیس ہزار سے زائد بڑے شہابئے ایسے ہیں جن کی راہ میں زمین آسکتی ہے۔ پھر نئے ان دیکھے شہابیے بھی ہیں جو فوری طور پر خطرہ بن سکتے ہیں۔ ہم زمین کے باسیوں کو ممکنہ طور پر پیش آنے والی اس صورتحال کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close