فلوریڈا – شمالی بحرالکاہل میں پائی جانے والی ایک مچھلی کے بارے میں سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ اس کے منہ میں پانچ سو پچپن باریک دانت ہوتے ہیں
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ روزانہ اس کے بیس دانت جھڑ جاتے ہیں، لیکن ان کی جگہ نئے دانت بھی فوراً ہی نکل آتے ہیں
اس مچھلی کو ’’پیسفک لنگ کوڈ‘‘ یا مختصراً صرف ’’لنگ کوڈ‘‘ (lingcod) بھی کہا جاتا ہے، جبکہ اس کا سائنسی نام ’’اوفیوڈون ایلونگیٹس‘‘ (Ophiodon elongatus) رکھا گیا ہے
اوسطاً بیس انچ (ایک فٹ آٹھ انچ) لمبائی کی حامل ’’لنگ کوڈ‘‘ کا شمار درمیانی جسامت والی مچھلیوں میں ہوتا ہے
ویسے تو سائنسدان برسوں سے جانتے ہیں کہ لنگ کوڈ کے منہ میں سیکڑوں دانت ہوتے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ جب ماہرین نے اس مچھلی کے منہ میں دانتوں کی باقاعدہ گنتی کی ہے
اس مقصد کےلیے واشنگٹن یونیورسٹی اور فلوریڈا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے شمالی بحرالکاہل سے اس قسم کی کئی مچھلیاں خاص طور پر پکڑیں اور انہیں تجربہ گاہ میں لایا گیا
تجربہ گاہ میں انہوں نے پوری احتیاط سے ہر مچھلی کے منہ میں دانتوں کی تعداد کی گنتی کی، جبکہ حقیقت سے قریب ترین ماحول میں رکھ کر ان کے روزمرہ معمولات پر بھی نظر رکھی گئی
لنگ کوڈ مچھلیوں کے دانتوں کی محتاط گنتی کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ ایسی ہر بالغ مچھلی کے منہ میں اوسطاً پانچ سو پچپن دانت ہوتے ہیں، ان میں سے بھی بیس دانت روزانہ جھڑتے ہیں، لیکن حیرت انگیز طور پر اتنے ہی نئے دانت بھی اسی روز دوبارہ نکل آتے ہیں
اس حیران کن دریافت کے بعد سائنسدانوں نے اپنی تحقیق تو شائع کروا دی ہے، لیکن تاحال گنیز ورلڈ ریکارڈ سے رابطہ نہیں کیا، ورنہ سب سے زیادہ دانتوں والی مچھلی کا عالمی اعزاز شاید اسی مچھلی کے نام ہو جاتا.