اسلام آباد – ایف آئی اے نے انکشاف کیا ہے کہ نادرا کا بایو میٹرک ڈیٹا ہیک ہوچکا ہے جس کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے
نادرا نے بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہونے سے متعلق ایف آئی اے کے بیان کی تردید کی ہے، جبکہ ایف آئی اے کے مطابق اس نے ایسی کوئی بات ہی نہیں کی
تفصیلات کے مطابق نادرا کا ڈیٹا ہیک ہونے کا انکشاف ایف آئی اے نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں کیا تھا، جو کہ سربراہ کمیٹی علی خان جدون کی زیر صدارت منعقد ہوا
شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے مبینہ طور پر ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے طارق پرویز نے نادرا کا بایو میٹرک ڈیٹا ہیک ہونے کا انکشاف کیا اور بتایا کہ نادرا کا ڈیٹا ہیک ہونے کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہوا، بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہونے سے ہیکرز باآسانی فراڈ کرتے ہیں، کسی کو پکڑتے ہیں تو بوڑھا شخص یا معمر خاتون نکلتی ہے، ہمارے پاس سائبر کرائمز کی 89 ہزار شکایات آئی ہیں جب کہ ایف آئی اے کے پاس صرف 162 آئی ٹی ایکسپرٹس ہیں
اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں آنکھوں کا ڈیٹا بیس موجود ہی نہیں
سوشل میڈیا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر کوئی پاکستانی قانون لاگو نہیں ہوتا، جبکہ سوشل میڈیا پر شائع شدہ مواد کو ہٹایا نہیں جا سکتا، پاکستان میں صرف سوشل میڈیا سروسز کو بند کیا جاسکتا ہے
قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے سوال اٹھایا کہ غیر قانونی سمز کی فروخت روکنے کے لیے پی ٹی اے نے کیا اقدامات کیے؟ تو چیئرمین پی ٹی اے عامر عظیم باجوہ نے بتایا کہ مالی فراڈ کا میسج بھیجنے والوں کے خلاف پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر شکایت کی جا سکتی ہے
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پی ٹی اے نے کسی بھی موبائل فون کمپنی کو ڈور ٹو ڈور سم فروخت کرنے اجازت نہیں دی، غیر قانونی سمز کی فروخت میں ایک سال میں چھ سو فیصد کمی آئی ہے، دو آپریٹرز کو ایک سال میں دس کروڑ اور پانچ کروڑ جرمانہ کیا، موبائل آپریٹرز نے فرنچائزز کو دو کروڑ تیس لاکھ جرمانہ کیا ہے، چھبیس ہزار غیر قانونی سمز کی صرف رواں سال اکتوبر میں نشاندہی کی گئی
دوسری جانب نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نادرا) نے جمعرات کو عوام کے بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہونے سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) کے بیان کی تردید کی ہے
نادرا کے پبلک انفارمیشن آفیسر فائق علی چاچڑ کا کہنا ہے کہ شہریوں کا بائیو میٹرک ڈیٹا مکمل طور محفوظ ہے
فائق علی چاچڑ نے کہا کہ بائیو میٹرک ڈیٹا لیک ہونے سے متعلق طارق پرویز ملک کا قائمہ کمیٹی میں دیا گیا بیان حقائق کے منافی ہے
انہوں نے بتایا کہ نادرا بذات خود ایک آئی ٹی ادارہ ہے اور ایسا کوئی بھی ڈیٹا لیک نہیں ہوا
ان کا کہنا تھا کہ نادرا کا ڈیٹا انٹرنیٹ پر موجود ہی نہیں اور ویب سائٹ پر بھی اس طرح کا کوئی مواد نہیں کہ ہیک ہو سکے، کیوں کہ ڈیٹا وہاں ہیک ہوتا ہے جہاں انٹرنیٹ ہو
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نادراپر ہیکنگ حملے ہوئے ہیں، تو انہوں وضاحت کی کہ نادرا کا ڈیٹا انٹرنیٹ پر نہیں بلکہ انٹرا نیٹ پر ہے، یہ آفس ڈومین ہوتا ہے اس پر کوئی ہیکر حملہ آور ہو بھی نہیں سکتا
انہوں نے ایک اور سوال کہ کیا کسی ادارے نے ڈیٹا لیک ہونے سے متعلق نادرا کو شکایت کی، جواب دیا کہ ایسی کوئی شکایت نہیں ملی
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے یہ بیان دینے سے پہلے آگاہ نہیں کیا ، نہ ہم سے کوئی وضاحت طلب کی
بعد ازاں ایف آئی اے نے ایک بیان جاری کیا اور کہا کہ اس نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈیٹا ہیکنگ کی بات نہیں کی اور ان کے بیان کو غلط پیش کیا گیا
ایف آئی اے نے اپنے بیان میں کہا ”وہ واضح طور پر ڈیٹا ہیک ہونے کی خبر کی تردید کرتا ہے، کیونکہ یہ حقائق کے منافی ہے.“