نمرتا کماری سے نوشین کاظمی تک، کیا اس بار انصاف ہو پائے گا؟

نیوز ڈیسک

لاڑکانہ – 16 ستمبر 2019ع کو لاڑکانہ میں آصفہ بھٹو ڈینٹل کالج فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا کماری چانڈکا ہاسٹل میں مردہ پائی گئی تھی۔ ان کے قریبی عزیز و اقارب کی جانب سے اس بات کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کردیا گیا تھا کہ اُس نے خودکشی کی ہے

اس سلسلے میں تفتیش کے لیے ایف آئی اے، پنجاب فارنزک ایجنسی، نادرا، لمس جامشورو، کیمیکل ایگزمن سمیت متعدد اداروں سے بھی مدد بھی لی گئی تھی، جس کی تحقیقات سامنے آنے سے قبل نمرتا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نے تمام تر محرکات کی قلعی کھول کر رکھ دی

میڈیکل رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا تھا کہ موت سے قبل نمرتا کے ساتھ جنسی عمل کیا گیا، جبکہ لیبارٹری رپورٹ میں نمرتا کے جسم سے کسی اجنبی شخص کا ڈی این اے ملنے کی تصدیق بھی کی گئی تھی، تاہم حیران کن طور پر اس شخص کی شناخت نہ ہو سکی

نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال نے بھی بہن کی موت کو خودکشی ماننے سے انکار کر دیا تھا

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے نمرتا کے کیس کی عدالتی تحقیقات کرنے کی اجازت بھی دی گئی تھی، جبکہ نمرتا کے اہل خانہ کے اصرار پر معاملے کی جوڈیشل انکوائری کو بھی یقینی بنایا گیا تھا

انکوائری رپورٹ آنے سے قبل نمرتا کے لواحقین  کی جانب سے کسی بھی فرد کے خلاف قانونی کارروائی نہ کروانے کا فیصلہ گیا تھا

بعد ازاں چند ماہ بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاڑکانہ کی جانب سے مکمل کی گئی جوڈیشل انکوائری رپورٹ نے تفتیش کا دائرہ انتہائی محدود کر دیا۔ اس رپورٹ میں نمرتا کی موت کو خودکشی قرار دیا گیا تھا جو ہوم سیکریٹری سندھ کو بھی بھیجی گئی تھی

تمام تر امور میں زیادتی کا شکار طالبہ ہی قصوروار ٹھہرائی گئی اور یوں اس کا قتل خودکشی قرار دے کر ہائی پروفائل انکوائری سردخانے کی نذر کردی گئی

نمرتا کماری اپنی موت کو خودکشی قرار دینے کے ساتھ ساتھ کاغذی کارروائیوں میں بھی دفن ہوگئی، جس پر عورتوں کے حقوق پر بڑھ چڑھ کر بات کرنے والی اور فریئر ہال پر پلے کارڈ اٹھانے والی سرکار بھی خاموش تماشائی دکھائی دی

اب دو سال پھر چانڈکا ہاسٹل میں 24 نومبر 2021 کی دوپہر ایسا ہی ایک اور پراسرار واقعہ سامنے آیا ہے۔ مرنے والی لڑکی کی شناخت نوشین کاظمی کے نام سے ہوئی، وہ سندھ کے صف اول کے عوامی شاعر استاد بخاری کی نواسی ہے

اس واقعے کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسے بھی خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بظاہر پنکھے سے لٹکی لاش بھی اپنی روداد اپنے آپ سنا رہی ہے کہ اس کی وہاں موجودگی سوچی سمجھی سازش ہے، لاش کے پاؤں ٹیبل پر رکھے ہوئے ہیں

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق نوشین کاظمی کی موت گلے میں پھندہ لگنے کے باعث ہوئی ہے، جبکہ لاش کے پاس سے ملنے والے پرچے میں لکھا کہ ”وہ اپنی مرضی سے خودکشی کررہی ہے۔“

نوشین کے والدین اب بھی یہ بات ماننے سے انکاری ہیں کہ ایک روز قبل پریشانیوں سے آزاد نوشین اچانک اس دنیا سے رخصت ہوگئی ہے

اس حوالے سے سنجیدہ حلقے ایک بار یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا اس بار انصاف ہو پائے گا، یا نمرتا کماری کی طرح اس معاملے کو بھی مفروضات کی بنیاد پر خودکشی قرار دے کر ایک آسان حل ڈھونڈ لیا جائے گا

سنجیدہ حلقوں کا ماننا ہے کہ اگر ہمارا معاشرہ نمائشی دکھاوے کی دوڑ سے نکل کر نمرتا کے معاملے پر سنجیدہ ہوتا تو شاید نوشین کاظمی کی خودکشی کا واقعہ کبھی رونما نہ ہوتا

ضرورت اس بات کی ہے کہ اس معاملے کی انتہائی باریک بینی سے شفاف انکوائری کروائی جائے، تاکہ مستقبل میں نمرتا اور نوشین سماج میں موجود وحشی درندوں سے محفوظ رہ سکیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close