ماسکو – روس میں فادر سرگی نامی ایک راہب کو کورونا وائرس سے انکار کرنا مہنگا پڑ گیا، جس کی پاداش میں انہیں منگل کے روز ساڑھے تین برس قید کی سزا سنائی گئی ہے
اے ایف پی کے مطابق راہب نے گذشتہ برس اپنے درجنوں پیروکاروں کے ساتھ خود کو ایک خانقاہ میں ’مورچہ بند‘ کرلیا تھا
روسی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ماسکو کی ایک عدالت نے فادر سرگی عرف نکولائی رومانوف کو خودکشی پر اکسانے، مذہبی عقائد کو مجروح کرنے کا مجرم پایا
فادر سرگی کو گزشتہ برس دسمبر کے آخر میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب روس کی پولیس اور خفیہ اداروں نے یورال کے پہاڑوں میں ان کی خانقاہ پر دھاوا بول دیا تھا اور اس راہب کے کچھ پیروکاروں نے چھاپوں کے دوران مزاحمت کی تھی جبکہ منحرف راہب کو ماسکو لے جایا گیا تھا
فادر سرگی کی لمبی سرمئی داڑھی ہے اور وہ سیاہ لباس اور ٹوپی پہنتے ہیں جس پر آرتھوڈوکس صلیب اور دیگر علامتیں ہوتی ہیں
سوویت یونین کے دور میں پولیس اہلکار رہنے والا سرگئی گزشتہ برس روس میں اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچا جب کووڈ کے ملک میں پہنچنے پر عوامی طور پر اس کے وجود سے انکار کرتے ہوئے اس نے روسیوں سے وائرس کی پابندیوں کے خلاف مزاحمت کرنے کا مطالبہ کیا تھا
فادر سرگی نے مبینہ طور پر اپنے کچھ پیروکاروں سے ”روس کے لیے جان دینے“ کا مطالبہ کیا تھا اور استغاثہ نے ان پر متعدد راہباؤں کو خودکشی کے لیے ترغیب دینے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا تھا
چرچ کے حکام کی جانب سے انہیں وہاں سے نکل جانے کا حکم دینے کے باوجود انہوں نے یورال شہر کے باہر کئی ماہ تک خواتین کی خانقاہ جاری رکھی
اس وقت مقامی ریاستی حکام ابتدائی طور پر چرچ کے تنازع میں غیر جانبدار رہے تھے، لیکن آخرکار مبینہ طور پر حکام کی ہدایت پر فسادات سے متعلق پولیس، نیشنل گارڈز اور ایف ایس بی سیکیورٹی سروس کو اس خانقاہ میں بھیج دیا گیا
اے ایف پی کے مطابق روسی آرتھوڈوکس چرچ فادر سرگی کو فرقہ پرست سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ ان کے خطبات توہین آمیز ہیں.