سڈنی – آسٹریلوی حکومت کی سرکاری سطح کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پارلیمان کے اراکین اور عہدیداروں کو بڑے پیمانے پر جنسی ہراسانی اور ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑا
تفصیلات کے مطابق اس رپورٹ کے حوالے سے آسٹریلین ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کی پارلیمنٹ اور وفاقی سیاست دانوں کے دفاتر میں کام کرنے والے ایک تہائی افراد کو جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ان میں سے صرف گیارہ فیصد ایسے تھے، جنہوں نے اس کی اطلاع دی
اے پی کے مطابق رپورٹ میں اٹھائیس سفارشات پیش کی گئیں، جن میں ایک آزاد کمیشن کی تشکیل بھی شامل ہے
واضح رہے کہ اس رپورٹ کی تحقیق اس وقت شروع ہوئی تھی، جب پارلیمانی عملے میں شامل برٹنی ہگنس نے ایک وزیر کے دفتر کے اندر ایک ساتھی کی جانب سے اپنے ساتھ ریپ کا الزام عائد کیا تھا۔ ان کے الزامات، جو ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہیں، کے بعد سے بڑے پیمانے پر عوامی غصہ اور مظاہرے شروع ہوگئے تھے
انہوں نے کہا کہ میرے پاس بیٹھے ایم پی نے جھک کر کچھ کہا۔ یہ سوچ کر کہ وہ مجھے کچھ بتانا چاہتا ہے، میں بھی جھکی، اس نے مجھے پکڑ لیا اور اپنی زبان میرے گلے پر پھیری، باقی سب ہنس پڑے۔ یہ انتہائی ذلت آمیز تھا
برٹنی ہیگنس نے رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اپنی کہانیاں شیئر کیں، جو جائزے میں شامل کی گئیں
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، سات ماہ میں تشکیل دی گئی اس رپورٹ میں ملک کی تریسٹھ فیصد خواتین اراکین پارلیمنٹ شامل تھیں، جنہیں اس رویے کا سامنا کرنا پڑا
رپورٹ کے لیے انٹرویو کیے جانے والے سترہ سو افراد میں اسے ایک نے بتایا کہ سیاستدان بننے کے خواہش مند مرد، جو آپ کو کچھ نہیں سمجھتے، آپ کو اٹھاتے ہیں، جسمانی چھیڑ چھاڑ کرتے اور ظاہری شکل کے بارے میں باتیں کرتے ہیں، آپ کو پتہ ہے یہی سب چیزیں، اس طرح کے ماحول کی وجہ سے ممکن ہوئیں
آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے اس معاملے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ میں بیان کیے گئے اعداد و شمار انتہائی ’بھیانک‘ ہیں
اسکاٹ موریسن کا کہنا ہے کہ اس عمارت میں کام کرنے والے کسی بھی شخص کی طرح، مجھے جو اعدادوشمار پیش کیے گئے ہیں، وہ یقیناً خوفناک اور پریشان کن ہیں
رپورٹ کی سفارشات پر ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں جن اقدامات کی سفارش کی گئی ہے وہ تمام موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں جو ہمیں پیشرفت کے قابل بناتے ہیں
سینیٹر سارہ ہینسن ینگ نے اس رپورٹ کو ’سیاست میں جنسی ہراسانی اور سیکسسٹ کلچر کا شرمناک انداز میں بے نقاب ہونا‘ قرار دیا ہے
انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار اور تبصرے چونکا دینے والے ہیں، لیکن یہاں بہت سی خواتین کے لیے وہ حیران کن نہیں ہیں اور ہمارے اپنے تجربات کی صحیح عکاسی کرتے ہیں.